ہماری تہذیب

ہفتہ 25 جولائی 2020

Aasim Irshad

عاصم ارشاد چوہدری

اس وقت پاکستان تاریخ کے بدترین حال سے گزر رہا ہے، پاکستان میں کرونا وائرس نے تباہی مچائی ہوئی ہے، پاکستان میں اس وقت پچھلے ڈیڑھ ماہ سے لاک ڈاؤن ہے کاروبار تباہ ہو چکے ہیں روزگار ختم ہو چکا ہے لوگ پریشان حال ہیں، لیکن اب حکومت پاکستان نے لاک ڈاؤن میں کچھ نرمی کرنے کا اعلان کیا ہے ، وزیراعظم صاحب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جتنی تباہی ہونی چاہیے تھی اتنی نہیں ہوئی لہٰذا اگر لاک ڈاؤن میں کچھ نرمی کر دی جائے تو بہتر ہو گا،
اب چونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد بھی بند تھیں تو اب 20 اپریل کو پاکستان علماء کونسل کے ارکان نے میڈیا کے ساتھ پریس کانفرنس کی اور مساجد سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا، جن میں مفتی منیب الرحمان صاحب، مفتی تقی عثمانی صاحب، اور موجودہ سینیٹر ساجد میر صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ مساجد سے پابندی ہٹائی جائے، ہم مساجد میں احتیاطی تدابیر اپنائیں گے وغیرہ وغیرہ،
 شکیل الرحمن جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف ہیں ان پر کچھ مقدمات ہیں جس کی وجہ وہ نیب کی زیر حراست ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے انکے کیس پر کوئی کاروائی نا ہو سکی اس وجہ سے وہ ابھی تک زیر حراست ہیں،
اس معاملہ پر ایک صحافی نے مفتی محمد تقی عثمانی صاحب سے شکیل الرحمن کی گرفتاری پر سوال کیا تو مفتی صاحب نے کہا کہ "میں سمجھتا ہوں انکو عرصہ دراز تک بغیر مقدمہ چلائے سلاخوں کے پیچھے محبوس رکھنا انصاف اور شریعت کے خلاف ہے"،
یہ مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کا جواب تھا پریس کانفرنس ختم ہو گئی لیکن اس بات کا ایشو بنا لیا گیا، لوگوں میں بھیڑ چال بن گئی عام لوگوں میں سوشل میڈیا پر لوگ مفتی صاحب پر شدید تنقید کرنے لگے کہ یہ علماء سو ہیں اور جو لوگوں سے بن پڑا انہوں نے مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے بارے میں غلط الفاظ استعمال کیے جس کا مفتی صاحب کو شدید دکھ ہے،
مفتی صاحب 1943 کو دیوبند انڈیا میں پیدا ہوئے، انکے والد محترم کا نام مفتی محمد شفیع صاحب ہے،
مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب مفتی تقی عثمانی صاحب کے ماموں تھے جنہوں نے پاکستان کا جھنڈا لہرایا تھا
مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے تخصص فی الفقہ کی ڈگری جو پی ایچ ڈی کے برابر ہوتی ہے دارالعلوم کراچی سے لی، یہ پاکستان کا دینی لحاظ سے سب سے بڑا ادارہ ہے،
آپ نے ماسٹر کی ڈگری عریبک لٹریچر میں پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی، اور کراچی یونیورسٹی سے وکالت کا امتحان پاس کیا،
مفتی صاحب اپنے کام میں انتہائی منجھے ہوئے ہیں اور ایکسپرٹ ہیں ،
یہ فقہ، حدیث، اکنامکس، اور تصوف کا علم 1959 سے مختلف اداروں میں پڑھاتے ہیں اور کلاسز لیکچرز دیتے ہیں،
یہ سپریم کورٹ آف پاکستان بطور شریعت اپپیلیٹ بنچ کے 1982 سے لے کر مئی 2002 تک جج رہے ہیں،
مفتی صاحب انٹرنیشنل اسلامک فقہ اکیڈمی سعودی عرب کے ریگولر ممبر ہیں،
آپ دارالعلوم کراچی کے وائس پریزیڈنٹ بھی ہیں،
آپ اسلامک فقہ اکیڈمی آف رابطہ ال عالم اسلامی مکہ کے بھی ممبر ہیں،
سنٹر فار اسلامک اکنامکس ادارہ کے چیئرمین بھی ہیں،
اس سے پہلے آپ فیڈرل شریعت کورٹ کے 1980 سے لے کر 1982 تک جج رہ چکے ہیں،
بورڈ آف گورنرز انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے 1977 سے 1989 تک ممبر رہ چکے ہیں،
ان سے افیلیٹڈ ادارے
چئیرمن شریعت بورڈ ابو ظہبی اسلامک بنک  یو اے ای،
چئیرمن شریعت بورڈ میزان بنک لمیٹڈ کراچی پاکستان ش
چیئرمین شریعت بورڈ انٹرنیشنل اسلامک ریٹننگ ایجینسی بحرین،
چئیرمن شریعت بورڈ سنٹرل بنک آف بحرین،
یہ تھا ایک مختصر سا تعارف مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کا جو مفتی اعظم ہیں عرب و عجم انکو مانتے ہیں،
پوری دنیا میں انکا نام ہے اللّٰہ رب العزت نے انہیں بڑی عزت سے نوازا ہے،
عرب والے افسوس کرتے ہیں کہ ایسی شخصیت ہمارے پاس کیوں نہیں ہے، وہ خود ہوائی جہاز کے ٹکٹ بھیجتے ہیں انکو بلانے کے لئے ان سے ملنے کے لئے ان سے دعا کروانے کے لئے،
اور ہمارے ہاں پاکستان میں سوشل میڈیا پر انکے خلاف شروع طوفان بدتمیزی دیکھ لیں، افسوس ہوتا ہے دکھ ہوتا ہے وہ لوگ جو صرف فرقہ وارانہ تعصب میں آکر انکے خلاف زہر اگل رہے ہیں وہ باریش داڑھیوں والے لوگ ہیں،
اپنی سیاست چمکانے کے لئے انکے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے اور لوگ ہیں،
اور سب سے بڑھ کر آج کل کی نوجوان نسل جن کو علماء کرام کی قدر کا نہیں پتا وہ اپنی ہی موج میں ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی انکے خلاف پوسٹ کرنے میں مصروف ہیں،
ٹھیک ہے میں مانتا ہوں آپ تنقید کریں اختلاف کریں لیکن اس انکی ذاتی زندگی پر کیچڑ اچھالنا، انکے عالم اور مفتی ہونے پر شک کرنا انکو ماں بہن کی غلیظ گالیاں دینے کا حق آپکو کس نے دیا؟
میں ان جوانوں سے پوچھتا ہوں تم کیا جانتے ہو ایک عالم ایک مفتی کے بارے میں، تم کیا جانتے ہو فقہی احکام کے بارے میں، تم کیا جانتے ہو قانون کے بارے میں، اگر کچھ نہیں جانتے تو خدار اپنی زبانوں کو لگام دیں،
مفتی صاحب قانون بھی جانتے ہیں، دین کا علم بھی جانتے ہیں شریعت بھی جانتے ہیں فقہی احکام بھی جانتے ہیں،
ہمیں تو ایسے علماء کی قدر کرنی چاہیے انکی عزت و حرمت کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایسے علماء صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں،
لیکن ہمارے ہاں تو الٹا رواج ہے جہالت کا عالم ہے، سوشل میڈیا کو مکمل آزادی حاصل ہے جو جی چاہتا ہے جس کے خلاف جی چاہتا ہے منہ کھول کر زہر اگلنا شروع کر دیتے ہیں، کوئی روکنے والا نہیں کوئی پوچھنے والا نہیں،
میں حکومت پاکستان سے گزارش کروں گا کہ سوشل میڈیا پر علماء کے خلاف بولنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائی،
ہمارے سکولز کالجز میں باقاعدہ علماء کے بارے میں لیکچرز ہوں تاکہ ہماری نوجوان نسل کو ایک عام شخص اور عالم کے درمیان فرق معلوم ہو،
ورنہ ہم شدید گھاٹے میں جانے والے ہیں،
علماء انبیاء کرام علیہم اجمعین کی میراث ہوتے ہیں انکی قدر کیا کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :