کرونا وائرس، لاک ڈاؤن اور بیبسی

پیر 23 مارچ 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

میں اپنا تجزیہ اپنے چاہنے والوں کی خدمت میں پیش کرتا ہوں ان معلومات کی روشنی جو اللہ تعالی نے مجھے عطا کی ہیں۔اس سے کچھ دوست تو متفق ہوتے اور کچھ اختلاف بھی کرتے ہیں۔
میرے آج کے کالم کا موضوع کچھ اور ہے۔ اختلاف اور متفق کی بحث کو چھیڑ کر اپنے سامعین کو الجھنا نہیں چاہتا۔تو آتے ہیں اپنے مدے پر، لاک ڈاؤن،لاک ڈاؤن اک عجب کیفیت کی ہوا چل پڑی ہے۔

اس ہوا میں کرونا وائرس کا خوف اور دہشت شامل ہے۔ اس ہوا کی رفتار ہر نئے طلوع ہونے والے سورج کے ساتھ تیز سے تیز ہو رہی ہے۔ چین سے چلنے والا ہوا کا سلسلہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ اور نہ چاہتے ہوئے بھی ہر ملک کرونا وائرس کی اس زہریلی ہوا سے بچنے کیلئے لاک ڈاؤن کی آخری کوشش کر رہا ہے۔
ترقی پذیر ممالک کے لئے آئیڈیل سمجھے جانے والے امریکا اور یورپ میں پائے جانے والے ممالک بھی کرونا وائرس کی ناساز ہوا سے بچنے کیلئے لاک ڈاؤن کی آخری گولی کھا چکے۔

(جاری ہے)

یورپ کا ہی ایک ملک اٹلی، بری طرح سے کرونا وائرس کی اس زہریلی ہوا کی زد میں ہے۔ برطانیہ کا این ایچ ایس ،دنیا کا بہترین، صحت کی سہولتیں دینے والا ادارہ اس کرونا وائرس کی زہریلی ہوا کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک چکا۔جرمنی کی چانسلر انجلا میرکل اپنی عوام سے کروانا وائرس کے آگے بیبسی کا سچ بول چکی۔ سارا ملک لاک ڈاؤن،عوام اپنے ہی آزاد ملک میں گھروں میں محصور اورجیل جیسی ہوا کا مزا لے رہے ہیں۔

 ڈبلیو ایچ او بھی کرونا وائرس کو ایک عالمی وبا کے لقب سے نواز چکا۔سائنسدان بھی دندان میں انگلیاں دبائے بے بسی کی اک تصویر بنے ہوئے ہیں۔
 بچھایا تھا جال چین کیلئے۔۔
 لپیٹ میں سارا جہاں آ گیا۔۔
 اک سوچی سمجھی سازش، طاقت کو پانے کا منصوبہ یا پھر عذاب الہی، اس کا فیصلہ آنے والے حالات اور وقت خود ثابت کرے گا۔ میرے چند چاہنے والے سامعین، جنہوں نے میرا گذشتہ کالم پڑا ہے ان کو کرونا وائرس کی حقیقت، چائنہ کی امریکاکی طرف اٹتھی انگلیاں اور امریکا کی 
مکاریاں سمجھ آرہی ہوں گی۔

دنیا میں تبدیل ہوتا ہوا طاقت کا رخ، کرونا وائرس کی شکل میں بچھائے گے پتے، اک نئی قسم کی جنگ کا پہلا وار۔ اچانک سے زندگی کا پہیہ جام ہو کر رہ گیا ہے۔دنیا کی سٹاک مارکیٹوں کا درہم تختہ ہو گیا ہے۔ اپنے آپ کو ترقی یافتہ اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے مالک ہونے والے ممالک کو اس کرونا وائرس نے نانی یاد کرا دی ہے۔ جسکی تباہ کاریاں اپنا رنگ دکھا رہی ہیں۔

5th اور 6th جنریشن جنگ کا فلسفہ ردی کی ٹوکری میں جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔اس دنیا پر راج کرنے کیلئے نیا ڈاون اپنا کھیل، کھیل چکا۔
اس بات کی تصدیق تب ہو گی جب کرونا وائرس کا جن قابو کر لیا جائے گا۔ اور جب اس کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا تو اس کے نتائج دنیا کے نئے ڈان کا پتہ بتا رہے ہوں گے۔ لیکن تب تک بات دور نکل چکی ہو گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :