سول کلب پر افسر شاہی کی پابندیاں

منگل 29 جون 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

مو جو دہ ڈیرہ غازیخان شہر 1910ء میں آباد ہوا جو انگریز حکو مت نے نہا یت منصو بہ بندی سے تر تیب دیا۔ شہر کے بیچوں بیچ سڑکیں اور ایسے راستے بنا ئے گئے جو شہر کے ایک کو نے سے دوسرے کونے تک اور شہرمیں مو جو د کوئی بھی شخص جس سمت جا نا چا ہے با ہر جا سکتا ہے ۔ سکول، ہسپتال اور دیگر اہم عمارتیں جس میں ٹاؤن کمیٹی وہ بھی نما یاں مقا مات پر بنائی گئی تھیں تا کہ خو شنما لگیں۔

اسی طر ح مختلف پارکس کیلئے بھی جگہ رکھی گئی جو آج بھی قا ئم ہیں لیکن وقت گزرنے کے سا تھ سا تھ عوام کیلئے جہاں کم پڑتے جا رہے ہیں وہیں صفائی ستھرائی کا انتظا م نا پید ہے ۔ سر سبز پارک کی دیکھ بھال کیلئے سٹاف نہیں ہے یا پھر وہ کام نہیں کر تے۔ اداروں کے انتظا می معا ملات پر حکا م کی گرفت نہ ہونے کے برا بر ہے ۔

(جاری ہے)

کہنے کو تو ضلع کے سر براہ مو جو د ہیں وہی اختیارات حا صل ہیں جوکئی دھائیاں پہلے حا صل تھیں لیکن پرانے وقتوں میں سر کے سفید با لوں کی وجہ سے قا بل تکڑے بھی سمجھے جا تے تھے۔

جبکہ آج ایسے نو جوان افسران ہیں جو اپنی پوسٹ کا وقار نہیں رکھ پائے۔ وزیر اعلی کے دفتر میں کا م کرنا میرٹ سمجھا جا تا ہے یا پھر فیلڈ میں کا م کر نے کے بعد پھر سے وزیر اعلی کے دفتر میں کا م پو سٹنگ آفر کر دی جا تی ہے ۔ جو آفیسر چا ہتا ہے وہیں سے طا قت کے T.Kلگوا لیتے ہیں جو پٹواری کی بھر تی سے دیگر اہم بھرتیوں میں مکمل علا ج بلکہ شا فعی علا ج کیا جاتا ہے ۔

آزما ئش شرط ہے۔
ڈیرہ غازیخان کی بات کر رہا تھا۔ شہر میں محکمہ زراعت کی ملکیت باغ قائم ہے جس میں ہر قسمی مو سمی پھل دستیاب ہو تا ہے ۔ اگر چہ آہستہ آہستہ ان زمینوں پر دفاتر قا ئم کیے جا رہے ہیں اور وہ وقت قریب ہے جب یہ خوبصورت با غ اور پارک ختم ہو جائیگا ۔ اس پارک میں عا م آدمی کیلئے کوئی پا بندی بھی نہیں تا ہم عام آدمی کیلئے اس پارک میں خاص دلکشی بھی نہیں ہے ۔

ضلعی حکومتی سر براہ اور تمام ڈویژنل حکومتی انتظا می افسران کی ایکڑوں پر مشتمل رہا ئش گا ہوں کے سا منے ایک خو بصورت پارک بنا یا گیا تھا ۔ اس عوامی پارک کو بھی ڈویژنل پبلک سکول قائم کر نے سے جہاں تد ریسی در سگا ہ بنی وہیں اس عوامی سیر گاہ کو افسر شا ہی نے سکیڑ کر رکھ دیا۔ یہاں ایک آفیسر کلب آباد رہا جہاں پر سر کاری افسر ان، وکلا ء کاروباری حضرات مختلف گیمز کھیلتے اور عام آدمی کو بھی پیدل چلنے کیلئے ٹریک میسر تھا۔

ضلعی انتظا می افسران کو عوامی مدا خلت پسند نہیں آئی لہذا ان عمارت کی نئے سرے سے تزئین آرائش کا پروگرام بنایا۔ ایک شا ہکار عمارت کو گرانے کا پروگرام بنا یا گیا تا کہ پوری عمارت نئے سرے سے بنائی جائے۔ سینئر افسران نے اس کا نوٹس لیا اور لاہور سے ہدا یات دی گئی کہ پرانی عمارتوں کو نہ گرایا جائے ۔ بعد ازاں پرانی اور خوبصورت عمارت کو دوبارہ مرمت کر دی گئی تا ہم قریب ہی ایک بڑی عمارت جس کا کوئی جواز نہیں تھا۔

اس نئی عمارت اور چار دیواری کیلئے بارتھی کے ایک خاص آدمی کو ٹھیکہ ایوارڈ کیا گیا تا کہ با ہر کا کوئی آدمی اس عمارت میں گھس نہ سکے۔ اس آفیسر کلب پر بینر آویزاں کر دیا گیا تا کہ اس کی با قا عدہ رجسٹریشن ہو جو اس عمارت میں واک کر نا چاہے،چائے پینا چا ہے یا پھر حکوتی سر پر ستی میں جو چا ہے کر نا چاہے مو ج مستی کر تا پھرے۔ ایسے لوگوں کیلئے سیکیورٹی کا بھی بندوبست کر دیا گیا۔


وکلاء حضرات بھی واک کر نے جا تے تھے جس کا دا خلہ بند کر دیا گیا۔ تو ڈیرہ غازیخان بار کے ایک سینئر رکن کو کلب میں دا خلے پر نہ صر ف روکا گیا بلکہ مبینہ طور پر دھکے بھی دیے گئے جس پر انہوں نے با قا عدہ شکا یت در ج کرائی تا کہ ڈیرہ غازیخان کی اس اکلو تی خو بصورت سیر گاہ میں ہر کسی کو پیدل چلنے اور جو گینگ کا مو قع مل سکے۔ وکلا ء برادری اور عام شہر یوں نے آفیسر شا ہی کے اس ظا لمانہ فیصلے کے خلا ف احتجاج کیا ہے اور یہ احتجا ج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

دپٹی کمشنر نے اس کلب کے قواعد و ضوابط بنائے ہیں اور ظل الہی نے کلب کی ممبر شب عام آدمی کیلئے مبلغ پچاس ہزار فیس مقرر کی ہے ۔ جبکہ افسر شا ہی کیلئے محض پندرہ روپے فیس مقرر کی گئی ہے ۔ اس کلب کی ارا ضی پنجاب حکو مت کی ملکیت ہے جبکہ مبینہ طور پر ریونیو رکارڈ میں ردوبد ل کر کے ارا ضی کلب کی ملکیت بنا دی گئی ہے ۔ اس عوامی جگہ کو ہر شہری کیلئے کھولنے کا مطا لبہ بعد پکڑ رکھا ہے ۔

اس کلب پر شہر کے بہت ا علی مستحکم فر د کا قبضہ ہے اور ڈپٹی کمشنر اور بیورو کریسی یہی چا ہتی ہے کہ اس کلب میں کوئی ایرا غیرا نتھو خیرا دا خل نہ ہو سکے اور یہاں پر ضلعی انتظامیہ اور اسکے خو شامدیوں کا قبضہ رہے تا کہ شا م کو کھیل اور واک نظر آئے لیکن راتیں رنگین ہوں، ہر قسمی سہولت اور آرام میسر ہو تا کہ اندر خا نہ مصروفیات جا ری رکھی جا سکیں۔ پہرے دار گیٹ پر مو جود ہونگے تو پھر ڈر کاہے کا! ۔ حکومتی اداروں بالخصوص وہ ادارے جو اندر کی خبریں دیتے ہیں وہ بھی اپنا کر دار ادا کریں اور حکام با لا تک اصل صورتحا ل سے آگاہ کریں تا کہ وزیر اعلی کے دفتر میں T.Kلگانے والی شخصیت کا مو ثر محا سبہ ممکن ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :