نیب کلب

اتوار 3 مارچ 2019

Ahmed Khan

احمد خان

لیجئے جناب خیر سے آغا سراج درا نی صاحب بھی نیب کلب کے ممبر بن چکے اگر چہ جناب آغا نے بچ بچا ؤ کے لیے ہر وطیرہ اختیار کیامگر تمام کوششوں کے با وجودحضر ت آغا نیب کے شکنجے میں آہی گئے ، لگے چند ما ہ سے کیا ہو رہا ہے ، مالی بد عنوانی کے خاتمہ کے لیے پر عز م نیب بڑے زور وشور سے سیاست دانوں کے خلاف تحقیقات کی شروعات کر تا ہے پھر جس ” بھلے مانس “ کو چا ہتا ہے اسے گر فتار کر لیتا ہے ، اس کے بعد کیا ہوتا ہے ، بڑے طمطراق سے جس کے خلاف نیب مالی بد عنوانی کے الزامات کے تحت مقد مات قائم کر تا ہے وہ پنچھی یہ جا وہ جا ہو جاتا ہے ۔


 خود ملا حظہ کیجئے بڑے میاں صاحب کم و پیش دو سال سے نیب کے سپرد ہیں مگران سے کتنی وصولی ہو ئی ، کچھ بھی تو نہیں ، کچھ اسی طر ح کا قصہ چھوٹے میاں صاحب کا ہے ، نیب نے انہیں مالی الزمات کے تحت پس زنداں کیا ، آج مگر وہ آزاد ہیں ، بھر پور قسم کے ہا ؤ ہو کے باوجود دونوں میاں صاحبان سے نیب پھوٹی کو ڑی آج تک وصول نہ کر سکا ، پی پی پی کے رو ح رواں آصف زرداری اور ان کے ہم نواؤں کے بارے میں بے نامی کا ؤنٹس کا شور بر پا ہے ، مگر یہ معاملہ بھی چیونٹی کے رفتار سے چل سو چل ہے جو قصہ میاں نواز شریف کے پانامہ قضیہ سے شروع ہوا تھا وہ میاں شہباز شریف ، فواد حسن فواد ، احد چیمہ ، حلیم خان سے ہو تا ہوا آغا سر اج درانی تک آپہنچا ۔

(جاری ہے)

احتساب کے نام پر جاری سفر میں مگر وصولی کا ” پڑا ؤ “ ایک بار بھی نہیں آسکا ، آخر کیوں ؟کیا نیب میں قابل افرادی قوت کا فقدان ہے ؟ کیا نیب کی تفتیش میں نقائص ہیں ، کیا عدالتوں میں نیب کے مقدمات کی پیروی کر نے والی ٹیم صائب طور پر فرائض سرانجام دینے سے قاصر ہے، کیا پاکستانی قوانین طاقت وروں کے مقابلے میں مکڑی کے کمزور جالے جیسے ہیں ، یا واقعتاً نیب کے شکنجے میں آنے والے مالی لو ٹ کھسوٹ کے لحاظ سے معصوم ہیں ، حقیقت کیا ہے ، احتساب کے اس سارے عمل میں کہیں نہ کہیں کو ئی نہ کو ئی سقم تو ہے جس کی وجہ سے نیب احتساب کے عمل کو اس سر عت سے سرانجام دینے میں ناکام ہے جس کی تو قع پاکستانی عوام کی اکثریت کر رہی ہے ۔

 اصل مسئلہ ملکی خزانے کی وصولی ہے مگر وصولی کے باب میں نیب اس طر ح سے کامران نظر نہیں آرہا ، اگر تو سیاست داں مالی بد عنوانی سے پاک ہیں پھر کیوں انہیں تنگ کیا جارہا ہے ، اگر ایسا نہیں ہے پھر قومی دولت کی واپسی میں جلیبی والا عمل کیوں ؟ عوام کے ذہنوں میں ایسے اور ان جیسے لا تعداد سوالات کیوں گر دش کر رہے ہیں ، بتا ئے دیتے ہیں ، میاں صاحب کے عہد زریں میں بھی نیب کا اداراہ کچھ اس طرح سر گرم رہا ، بہت سو ں کو یاد ہو گا کہ احتساب کے نام پر اس وقت کے نیب کے چےئر مین سیف الر حمن نے کیا کیا گل کھلا ئے تھے ، کچھ اس طر ح کے سوالات مشرف دور میں نیب کے کر دار پر اٹھے ، اب کے بار انصافین عہد میں بھی نیب کا شور و غوغا ہے ، عملاً مگر نیب ابھی تک خاطر خواہ تنا ئج دینے میں ناکام ہے ، اگر زما نہ حال میں بھی نیب کا کردار سابق ادوار کی طر ح زبانی کلا می جمع تفریق تک محدود رہا ، کل کلا ں نیب کے کر دار اور کا رروائیوں پر ضرور بہ ضرور شور بر پا ہو گا ، بڑے میاں صاحب پر جب قانون کی گر فت میں آئے، اس کے بعد عوامی حلقے کہتے پا ئے گئے کہ اب طاقت وروکا یو م حساب شروع ہوا چاہتا ہے مگر اس کے بعد جس طر ح سے بڑے میاں صاحب کا معاملہ لٹکا اس سے بہت سے شکوک شہبات نے جنم لیا ۔

 مانا کہ تحریک انصاف کے عہد میں نیب خوب سر گر م ہے ، بہت سے سیاست داں نیب کے ریڈار پر آچکے ہیں ، سچ مگر یہ ہے کہ نیب مالی بد عنوانی کے مقدمات اس سر عت سے آگے بڑھا نے میں ناکام ہے جس کی تو قع اس ریاستی ادا رے سے کی جارہی تھی، اگر حسب سابق انصافین عہد میں بھی کھو دا پہاڑ نکلا چوہا والا معاملہ سامنے آتا ہے ، سیاست سے جڑے احباب پھر نیب کی سر گر میوں کو انتقام سے تشبیح دیں گے ، دوسری جانب ہمہ وقت احتساب کے غم میں ہلکان تحریک انصاف حکو مت پر بھی عوامی حلقوں میں تنقید کا سلسلہ گر م ہو جا ئے گا ، عوام کا مد عا کیا ہے ، جس جس نے بھی ملکی خزانے کو چو نا لگا یا ، جس جس نے عوام کا خون چوسا ، جس جس نے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ْڈالا ان کے خلاف نیب لا زماً کا رروائی کر ے ، عر ض بس اتنی سی ہے کہ نیب جس پر بھی ہاتھ ڈالے ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ ڈالے کہ ملک وملت کے لٹیروں کے لیے جان چھڑا نی مشکل ہو ۔

محض پکڑ دھکڑ سے بات بنے گی نہیں بلکہ نیب کے معاملات الجھیں گے اور خوب الجھیں گے ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :