ملکی معیشت کے ابھار کے شادیانے بجا ئے جا رہے ہیں حکومتی اعلی دماغوں کے مطابق ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی ، زمینی حقائق مگر وہی پرانی کہا نی سنا رہے ہیں ، جسم اور روح کے رشتے کو استوار کر نے والی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ، آئے روز گرانی میں ہو ش ربا اضافہ ہو رہا ہے ، کو ئی ایک ایسی چیز کا نام بتلا ئیے جس کی قیمت میں اضافہ نہ ہواہو ، گرانی سے سب سے زیادہ کم تنخواہ اور روزانہ اجرت پر کام کر نے والے متاثر ہو رہے ہیں ، وطن عزیز میں پہلے متوسط اور مزدور طبقے کی گزر اوقات انتہائی مشکل تھی مسلسل گرانی نے متوسط اور مزدور طبقے کو اب تو ” فٹ پاتھ “ لا کھڑا کر دیا مگر وقت کے حکمرانوں کو عام آدمی کی زندگی سے کیا سرو کار ، ہما رے وزراء اکرام اور مشیران صاحبان اپنے سیاسی مخالفین کو زچ کر نے میں جو توانائی صرف کر تے ہیں اگر اس کا عشر عشیر عوامی مسائل کے حل کے لیے صرف کر تے تو عوام کی زندگیوں میں کسی حد تک آسانی کا ساماں ہو جاتا ، کپتان سے لے کر قبلہ وزراء اور ممبران اسمبلی تک مگر ن لیگ اور پی پی پی کے خلاف ہر وقت محاذ کھو لے رکھتے ہیں ، حکمران قبیلے کی تمام تر توجہ اپنے سیاسی مخالفین کی ” کلا س “ لینے پر مر کوز ہے ، عام آدمی کو کن مسائل کا سامنا ہے ، گرانی سے عام آدمی کس قدر پر یشان ہے ، بے روزگاری کے ہاتھوں نوجوان طبقہ کن مصائب کا شکار ہے خود کو نوجوان طبقے کی نما ئندہ گرداننے والوں کو رتی بھر احساس نہیں ، اس ڈگر پر کب تلک حالات چلیں گے ، کب تک عوام گرانی کے آگے سر تسلیم خم کیے رکھیں گے ، نوجوان کب تک ڈ گریاں ہا تھوں میں لیے سڑ ک چھا پتے رہیں گے ، تحریک انصاف کن وعدوں اور کس منشور کا پر چار کر کے اقتدار میں آئی تھی ، گرانی کے خلاف آئے روز جناب عمران خان بے تکا ن بو لا کر تے تھے ، عوام کو آسانیاں فراہم کر نے کے بے شمار وعدے جناب عمران خان نے خلق خدا سے کیے تھے یہی عمران خان کل کلا ں حزب اختلاف میں تھے تو نوجوان طبقے کو حسیں خواب دکھلایا کر تے تھے ، مگر یہ کیا کہ اقتدار میں آنے کے بعد جناب عمران خان اپنے وعدے اور پارٹی منشور گویا بھول سے گئے ، اب کیا ہو رہا ہے ، حکومت کے ایک وزیر باتدبیر فر ماتے ہیں کہ روز گار کی فراہمی سرے سے حکومت کا فر ض ہے ہی نہیں ، ایک صاحب فر ماتے ہیں کہ نو کریاں دینے کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں ، تر قیاتی منصوبوں کو گو یا بر یک لگ چکے ، حکومتی صفوں سے لفظی گولہ باری کا سلسلہ ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا اگر آپ گرانی کو لگا م ڈال نہیں سکتے ، قانون کی پاسداری اور تابعداری کا چلن عام نہیں کر سکتے ، بے روزگار نوجوانوں کو روز گار فراہم نہیں کر سکتے پھر اقتدار میں آئے کیوں ، عوامی سوالات کے جواب میں اعلی دماغ کیا فر ماتے ہیں ، گزشتہ حکومتیں تمام مسائل کی ” ماں “ ہیں ، حضور مسلم لیگ ن کے عہد میں ڈالر اپنے مناسب ” مقام “ پر تھا ، روزگار کے دروازے بھی کھلے تھے ، اگر ہمارے کہے پر اعتبار نہیں تو مسلم لیگ ن کی عہد کے بھر تیوں کے اعداد و شمار خود ملا حظہ کیجئے ، قانون کی علم برداری کا حال اچھانہ سہی مگر ” درمیانہ “ ضرور تھا ، وففاق اور پنجاب میں افسر شاہی بھلے انداز و اطوار سے اپنے فرائض سر انجام دے رہی تھی ، گرانی کے باب میں حکمرانوں کے کا نوں تک عوامی چیخ و پکار دامے درمے سخنے ہی سہی بہر حال پہنچ جا یا کر تی ، صحت عامہ کے شعبے میں مسلم لیگ ن کے دور میں ” ہا ؤ ہو “ کا سلسلہ زوروں پر رہا ، اب کیا ہو رہا ہے ، سر کار کے زیر کمان اداروں اور شعبوں میں بھرتیوں کا عمل رک چکا ، وطن عزیز میں گرانی نے انت مچا رکھی ہے ، بجلی ، گیس کی قیمتوں میں ہر دوسرے دن بڑے دھڑ لے سے اضافہ عوام کا مقدر بن چکا ہے ، آلو ، پیاز اور دالوں جیسی اشیا ء غریب کی پہنچ سے دور ہو چکیں ، قانون کی عمل داری کا نعرہ بس نعرہ ہے ، تھا نہ کلچر میں تبدیلی کے دعوے بس دعوے ہی رہے ، کیا معاملات اس ڈگر پر اس طر ح سے چل سکتے ہیں ، ظاہر ہے کہ نہیں ، جب تک خلق خدا کے لیے حکومت آسانی پیدا کر نے کا ساماں نہیں کر ے گی ، عوام میں حکومت کی مقبولیت کا گراف بلند نہیں ہو سکتا ،ہو نا کیا چا ہیے ، حکومت کو عوام سے لگ کھا نے والے مسائل پر اولین ترجیح دینی ہو گی ، وہ مسائل جن کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے انہیں حل کر نا ہو گا ، محض تقریروں سے نہ پہلے حکمرانوں کا کام چلا ہے نہ مو جودہ حکمران تقریروں سے عوام کا دل بہلا نے میں کامران ہو سکتے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔