سر تسلیم خم مگر

منگل 2 جون 2020

Ahmed Khan

احمد خان

مان لیتے ہیں کہ جناب خان دیانت دار انسان ہیں اس سے بھی قطعاً انکار نہیں کہ جناب خان نے طویل سیاسی جدوجہد کی تاریخ رقم کی، درست کہ جناب خان صاحب نے محنت سے سیاست میں اپنا نام رقم کیا ، سر تسلیم خم اس پر کہ طویل اور صبر آزما سفر کے بعد جناب خان اور ان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف اقتدار حاصل کر نے میں کامران ٹھہری مگر اصل امتحاں تو جناب خان کا یہاں سے شروع ہو تا ہے ، قانون ساز ی کے باب میں تحریک انصاف کے ہاتھ بندھے ہیں ، مر کز ہو یاپنجاب کا اہم ترین صوبہ تحریک انصاف کی مرکز اور صوبائی حکومت کو عوام دوست قانون سازی کے لیے مسلم لیگ ن کی محنت اور پی پی پی کے تر لے کر نے پڑ تے ہیں ، ملین ڈالر ز کا سوال مگر یہ ہے کیا مملکت خداداد میں پہلے سے قوانین مو جود نہیں ، وطن عزیز کا آئین پر کھ لیجیے معمولی معمولی سے امر کے لیے بھی جامع قوانین مو جود ہیں یو ں سمجھ لیں کہ وطن عزیز سے زیادہ قانون سازی شا ید ہی کسی اور ملک میں ہو ئی ہو ۔

(جاری ہے)

 دراصل معاملہ ہے کیا ، اصل قصہ قوانین کا نفاذ اور ان پر عمل در آمد ہے ، مان لیتے ہیں کہ نئے قوانین بنا نے کی راہ میں مسلم لیگ ن اور پی پی پی کا ” پل صراط “ درپیش ہے ، حضور مگر پہلے سے جو قوانین مو جود ہیں ان پر کتنا عمل در آمد ہو رہا ہے ، عوام سے لگ کھا نے والے اریب قریب سارے کے سارے مسائل کے حل کے لیے پہلے سے آئین پاکستان میں جامع قوانین مو جود ہیں اگر جناب خان اور تحریک انصاف کے اعلی دماغ عمل کر نے ٹھا ن لیں ، اغلب امکان ہے خلق خدا کے تمام کے تمام ” درد سر “ با آسانی ختم ہو جا ئیں گے ، گرانی کو ہی لیجیے گراں فروشی اور گراں فروشوں کے ہاتھ کا ٹنے کے لیے ہر طر ح کے قوانین مو جود ہیں محض ان پر عمل در آمد کر وانے کے لیے انتظامی سطح پر کامل خلوص کی ضرورت ہے ، حکومت وقت آج اگر اپنی انتظامیہ کے ہاتھ میں مو جود ” چابک “ کو حرکت دے ، ایک دن میں گرانی میں ملوث عناصر ناک کی سیدھ میں ہو جا ئیں گے بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کو بھی گرانی سے باز رہنے کی وصیت کر کے جا ئیں گے ، کچھ ایسا ہی معاملہ” اوپر کی کمائی “ کا ہے ، سابق حکومتوں میں بھی ” لین دین “ کا سلسلہ چل سو چل تھا بلکہ اب تو اس میں تیزی آگئی پہلے جو جائز کام سر کار کے اہل کار ایک ہزار لے کر کرتے تھے اب اس میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ، وجہ اس کی بڑی سادہ ہے کہ کو ئی پو چھ گاچ والا نہیں ، کچھ ایسا ہی بے روز گاری کے عذاب کا ہے ، بے روز گاری کے خاتمے کے لیے چنداں کسی قانو ن سازی کی ضرورت نہیں ، بس فیصلہ کیجیے ، سر کار کے زیر نگیں جو ادارے سایہ فگن ہیں ان میں سال ہاسال سے خالی پڑ ی آسامیوں پر بھر تی کا عمل سر عت سے شروع کر لیجیے، نجی شعبے کو ” شیر کی نظر “ سے دیکھنے کی خو اپنا لیجیے ، نجی اداروں کو حکومتی قوانین کے ایسا تابع کر لیجیے کہ کو ئی آجر اپنے کسی کا رکن کا حق غصب کر نے کی جرات نہ کر سکے ، جن اداروں سے خلق خدا کا براہ راست واسطہ پڑ تا ہے ان اداروں کا قبلہ درست کر نے کے لیے ان میں اچھے افسران کے تقرر کر نے کا راستہ اختیار کیجیے، سب سے بہترین مثال پو لیس کی ہے اگر وطن عزیز کی پو لیس کا قبلہ درست ہو جا ئے ، کامل یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ بے چاروں اور لا چاروں کے ننانوے فیصد مسائل پل بھر میں حل ہو جا یا کر یں گے ۔

تحریک انصاف کی حکومت کے باوجود مگر پو لیس کا رویہ عمومی طور پر عوام کے ساتھ قابل رشک نہیں ، دور دراز کے تھانوں کے ” بادشاہ “ آج بھی عوام کے لیے خوف کی علامت ہیں ، قصبوں اور گوٹھو ں میں آج بھی مقامی تھا نے دار کے بغیر چڑیا پر نہیں مار سکتی ، جہاں مقامی تھا نے دار کی سر تابی چڑیا نہیں کر سکتی اندازہ لگا ئیے وہاں کے باسیوں کا حال کیا ہو گا ، زمینی حقائق کیا ہیں ، جناب خان اور تحریک انصاف حکومت ابھی تک عوام کے لیے وہ کچھ کر گزرنے میں نامراد ہے جس کی توقع عوام جناب خان اور تحریک انصاف حکومت سے کر رہی تھی ،سیاسی منظر نامے کو دیکھتے ہو ئے اس میں کو ئی شک نہیں کہ جناب خان اور تحریک انصاف کے لیے اقتدارکسی آزمائش سے کم نہیں ، اصل نکتہ مگر یہ ہے کہ کل کلاں جناب خان نے ہی عوام کو جواب دہ ہو نا ہے سو تمام تر رکا ٹوں کے باوجود جناب خان اور تحریک انصاف کو کچھ نہ کچھ کر کے عام انتخابات میں عوام کے پاس جا نا ہو گا اگر جناب خان اور تحریک انصاف عوام کی توقعات پر پو را نہیں اترتے، عوام نے پھر تحریک انصاف سے بھی ما یوس ہو نا ہے اور یہ تو جناب خان اور تحریک انصاف کے احباب خوب جا نتے ہیں کہ عوام کی نظروں سے گر نے والی سیاسی جماعتیں پل بھر میں ” تانگہ پارٹی “ بن جا یا کر تی ہیں ، اب بھی وقت کی باگیں اور اقتدار کی زین تحریک انصاف کے احباب کے ہا تھوں میں ہے عوام کی بھلا ئی کے لیے فوری فیصلے کیجیے اور افسر شاہی کے ذریعے ان پر عمل در آمد کر وائیے اگر تحریک انصاف نے اقتدار کے باقی ماندہ ماہ و سال بھی اسی طر ح گزار دئیے پھر دیکھ لیجیے اگلے انتخابات میں تحریک انصاف کا حال بھی دوسری سیاسی جماعتوں والا ہو گا ، یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ عوام کو حیلو ں بہانوں اور پر جوش تقریروں سے بے وقوف بنانے والا زمانہ کب کا ما ضی ہو چکا ، اب عوام ذرا مشکل سے ہی سیاسی جماعتوں کے ” دام “ میں آتے ہیں ، باقی ہمارے سیاست داں خود سمجھ دار ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :