”اب سو پیاز بھی کھائیں اور سو جوتے بھی کھائیں “

جمعہ 12 جون 2020

Ahmed Khan

احمد خان

جذبات و احساسات ، رویوں اور اپنے اپنے نظر یات پر عمل پیرا ہو نے کی سزا سود سمیت بھگت کے لیے تیار ہو جا ئیے ، چین جیسے تر قی یافتہ ملک نے کورونا کی وبا کو اس سنجید گی سے لیا جس کا تقاضا حالات کر رہے تھے ، ساری دنیا کی نظر یں چین پر مر کوز تھیں کہ اربوں کی آبادی والے ملک میں انسان کیڑے مکو ڑوں کی طرح تڑ پ تڑپ کر مر یں گے ، صد آفریں چین کے حکمرانوں اور عوام پر کہ چین نے ہنگامی حالات میں ایسے صائب اور بر محل فیصلے اور پھر ان پر تند ہی سے عمل کی راہ اپنا ئی کہ دنوں میں چین انتہائی کم جا نی نقصان کی قربانی دے کر کو رونا کی بلا اپنے سر سے ٹالنے میں کا مران ٹھہر ا ، کو رونا سے نمٹنے کے لیے چین ایک روشن مثال تھی اگر چین کی اختیار کر دہ پا لیسی کو رونا سے جاں خلاصی کے لیے حکومت وقت اور عوام عین” زیر زبر پیش“کے مطابق اپناتے، آج کو رونا کے نر غے سے وطن عزیز بھی چین اور نیو زی لینڈ کی طر ح اریب قریب نکل چکا ہو تا ، مگر یہا ں کیا ہو تا رہا ، ایک جان لیوا وبا کے ساتھ ” کو رونا کو رونا “ کا کھیل حکومت اور عوام کی سطح پر کھیلا جا تا رہا ، وطن عزیز کے باسیوں نے اولا ً کو رونا کو سنجیدہ طور پر لینے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی ، تعلیم کے زیور سے محروم طبقے پر تو خیر کو ئی گلہ نہیں جچتا ، تعلیم یافتہ مر دو زن نے بھی کورونا کے بارے میں نہ صرف اپنے اپنے نظریات گھڑ ے بلکہ اپنے من چاہے نظر یات کا ہر گام پر پر جوش انداز میں ابلا غ بھی کرتے رہے ، کو رونا کے بارے میں عوامی سطح پر ” منقسم “ اور شکو ک شبہات میں لپٹے ”سینہ گزٹ “ کے ذریعے سے پھیلنے والی والی اطلا عات اور خود ساختہ مشوروں نے عوامی سطح پر کو رونا کی حساسیت اور سفاکی کو کم کیا ، حکومت کا ” ماٹھا پن “ بھی کو رونا پھیلنے میں پیش پیش رہا ، اچھے بھلے معاملات کچھ نہ کچھ ڈگر پر چل رہے تھے مگر عید سے چند روز قبل اور عید کے شب و روز میں عوام الناس نے جوہنگام برپا کیا اس کے خطر ناک نتائج اب پو ری سنگینی اور ہولناک اموات کی صورت میں سامنے آرہے ہیں ، عید کی خریداری میں وطن عزیز کے طول و عرض میں تمام احتیاطی تدابیر کو پا ؤں تلے روندتے ہو ئے چھو ٹے بڑوں نے جس طر ح سے خریداری کے ریکارڈ قائم کیے آج پو ری قوم اس لا پر واہی کا خمیازہ اپنے پیاروں اور راج دلا روں کی دائمی جدائی کی صورت بھگت رہی ہے گویا عید کے دنوں میں دانستہ لا پر واہی کے سنگین نتائج نے ایک بار پھر پو ری قوم کو کو رونا کی گو د میں دھکیل دیا ہے ، کیا باشعور طبقہ اس تلخ سچ سے آگا ہ نہیں کہ جس ملک میں زکام کی دوا بر وقت نہیں ملا کر تی اس ملک میں اگر کو رونا نے ظالم پنجے گاڑھے پھر اس کے کیا خوف ناک نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں ، مملکت خداداد میں صحت عامہ کی سہو لیات بھلا کس سے ڈھکی چھپی ہیں ، وطن عزیز میں کو رونا کا سب سے کار گر علا ج صرف احتیاط اور بس احتیاط ہے ، پاکستان کے مالی وسائل اور انتظامی سطح پر کمز ور ڈھانچہ کو رونا کا مقابلہ کر نے سے قاصر ہے سو کورونا سے بچنے کے لیے ہر شہر ی کا احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا صائب عمل ہے مگر ہو ا کیا ، کورونا کو سازش اور افواہ قرار دینے والے خود بھی احتیاطی تدابیر سے لا پر واہ ہو کر من چاہے ڈگر پر چلتے رہے دوسری جا نب جو شہری کو رونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے تھے ان پر طنز کے نشتر برسانے میں بھی پیش پیش رہے ، کو رونا کو مذاق قرار دینے والے کو رونا کو اغیار کی ساز ش قرار دینے والے اب ذرا ملک بھر میں کو رونا کے وار پر نظر ڈالیں ، عید کے دنوں میں کی جانے والی بے احتیاطی اب اپنا خوب اثر دکھا رہی ہے،کو رونا نہ صرف تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے بلکہ ہمارے جان سے پیاروں کو موت کی وادی میں سلانے کا ساماں بھی کر رہا ہے ، اس سارے معاملے میں حکومت وقت کی ” باہمی مڈ بھیڑ“ کی وجہ سے بھی اچھابھلا بگا ڑ پیدا ہوا اگر احتیاطی تدابیر کے خانے میں حکومت وقت سختی سے عمل در آمد کی ٹھان لیتی شاید حالات اس حد تک نہ بگڑتے ، ابتدا میں مگر انتظامیہ کی آنیاں جا نیاں دکا نوں کی بند ش تک امحدود رہیں اگر اوائل مارچ سے انتظامیہ سماجی فاصلے اور اور گھر سے ماسک پہن کر نکلنا لا زمی قرار دے دیتی ، انتظامیہ کی اس بر وقت ” ہنر کاری “ سے کو رونا کے پھیلنے کے امکانات کا فی حد تک معدوم ہو جاتے، ہمیشہ کی طر ح مگر کو رونا کے بحران میں بھی ” آدھا تیتر آدھا بٹیر “ والا طر زعمل حکومت اور عوام دونوں سطح پر اپنا یا گیا ، اس کے نتائج کیا نکلے ، وطن عزیز پر اس وقت کو رونا پوری شدت سے حملہ آور ہے ، حسب دستور اور حسب روایت اب انتظامیہ بھی ہا تھ پا ؤں ہلا تی نظر آتی ہے ، عوام نے بھی حفاظتی تدابیر پر عمل کر نے کی ٹھا ن لی ہے مگر اب کیا فائدہ ، اب سو پیاز بھی کھا نے پڑ یں گے اور سو جو تے کھا نے کے لیے بھی تیار رہیں ،اب بھی وقت ہے خود کو اور اپنے دل سے جڑے پیا روں کو کو رونا کی آزمائش میں ڈالنے سے بچا نے کے لیے تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل کیجیے، وطن عزیز میں اس مہلک وبا سے بچا ؤ کا یہی ایک طریقہ ہے باقی آپ سمجھ دار ہیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :