” وقت بدل گیا سیاست بدل گئی “

جمعہ 19 جون 2020

Ahmed Khan

احمد خان

نظر یاتی کا رکن کسی بھی سیاسی جماعت کا قیمتی اثاثہ ہوا کر تے ہیں یہی نظر یاتی کارکن اپنی سیاسی جماعت اور قیادت کا پیغام گلی گلی کو چے کو چے میں پہنچا تے ہیں ،یہی خدائی خدمت گار اپنی سیاسی جماعت کے حق میں رائے عامہ کو ہم وار کر تے ہیں، کارزارسیاست کے یہ ” مجنوں “ گویا ہمہ وقت اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کے لیے جان ہتھیلی پر لیے پھر تے ہیں ، ادھر ان کی سیاسی جماعت نے کسی معاملے پر احتجاجی جلو س یا دھر نے کا اعلا ن کیا ادھر یہ بے لو ث کا رکن اپنی جماعت کے لیے سڑکیں سجا دیتے ہیں ،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مگر سیاسی جماعتوں میں نظر یاتی اور بے لو ث سیاسی کا رکنوں کی عزت و احتشام کم ہو تی چلی گئی ، وہ سیاسی جماعتیں جو کبھی اپنے نظریاتی اور وفادار کا رکنوں پر فخر کیا کرتی تھیں ان سیاسی جماعتوں نے قصداً اپنے مخلص کا رکنوں کو نظر انداز کر نا شروع کر دیا ، ہر سیا سی جماعت میں آہستہ آہستہ پیسے والوں کی آمد شروع ہو گئی ، مختلف کا روبار سے وابستہ سر مایہ دار سیاسی جماعتوں پر نوٹ نچھا ور کر نے کے لیے آگے بڑھے ، سرمایہ کاروں نے گویا سیاست ، سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت پر سر مایہ کا ری شروع کر دی ، اپنے مفادات کے حصول کے لیے راہ ہم وار کر نے کے لیے ” پیسہ عناصر “ نے سیاسی جماعتوں کو ” فنڈز“ کے نام پر بھا ری رقوم دینے کی خو بو اپنا ئی ، اپنی من پسند سیاسی جماعتوں کے جلسوں جلو سوں کے اخراجات اپنے سر لینے لگے ،سیاسی قیادت کی الگ سے ” ذاتی خدمت “ میں مفادات کے پجاری پیش پیش رہے، عام انتخابات کا مو سم سر ما یہ کاروں کے لیے سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتوں پر سرما یہ کاری کر نے کا بہتر ین موقع ہو ا کر تا ہے ، پیسہ بھلا کس کی ضرورت نہیں ، سیاسی جماعتوں کی قیادت کو نو ٹو ں کی ” مشینوں “ سے عشق ہو تا چلا گیا ، یوں سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت سرمایہ کاروں کے چنگل میں پھنستی چلی گئیں ، اقتدار میں آنے کے بعد سرمایہ کاری کر نے والے اپنی سیاسی جماعتوں سے ذاتی مفاد سو د سمیت وصول کر نے لگے بلکہ سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے انہی ” مالی مہر بانوں “ کے کہے پر حکومتی پا لیسیاں بنا نی شروع کیں ، کئی دہا ئیاں پہلے پاکستانی سیاست پر مسلم لیگ ن اور پی پی پی کا راج رہا ، تحریک انصاف کی دبنگ آمد نے پا کستانی سیاست میں پیسے کی ضرورت کو مزید سوا کیا ، اب سیاست باقاعدہ کا روبار کا درجہ پا چکی ، کروڑوں لگا ئیں اور پھر اربوں کما ئیں ، سیاست اور دولت اب لا زم و ملزوم ہو چکے ، متو سط طبقے سے تعلق رکھنے والا چا ہے جتنا لا ئق فائق ہو ، جذبہ حب الوطنی اس میں کو ٹ کو ٹ کر بھری ہو مگر وہ ایم پی اے ایم این اے کا انتخاب نہیں لڑ سکتا ، اب انتخابات جیتنے کے لیے پہلی اہلیت اور قابلیت کم ازکم کروڑ پتی ہو نا ہے ، عین اسی طر ح انتخابی مہم کے لیے سیاسی جماعتوں کو دولت کے وسیع ” ذخائر “ درکار ہو تے ہیں سو ہر سیاسی جماعت کی اولین کو شش اور خواہش یہی ہو ا کر تی ہے کہ مالی طور پر ” دھا نسو“ امیدوار اسے میسر ہو ساتھ امیدوار سیاسی جماعت کو پیسے کی ” ٹیک “ بھی ما ریں ، سیاست میں پیسے کی ریل پیل نے نظر یاتی کا رکنوں اور نظر یاتی سیاست کو عملا ً دفن کر دیا ہے ، انتخابات کے دنوں میں ہر سیاسی جماعت اپنے ” گنے چنے “ نظریاتی کا رکنوں میں نظریات اور عوام کی مفادات کی آگ بھڑ کا تی ہیں ، عوام کے سامنے پارٹی منشور کا خوب واویلا کر تی ہیں ، اقتدار میں آنے کے بعد مگر وہی سیاسی جماعت اپنے منشور کی جگہ ” فتور “ پر عمل پیرا ہو جا تی ہے ، اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کی کی سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی کارکنوں کے جذبات کا خون کر تی ہیں ، انتخابات کے مو سم میں عوام سے کیے گئے تمام وعدے اقتدار میں آنے کے بعد وفا کیو ں نہیں ہو تے ، اقتدار میں آنے کے بعد جمہو ر کی سیاسی جماعت دراصل اپنے ان ” خواص “ کے مفادات کی تر جمان بن جا تی ہے جس نے انتخابات میں اقتدار میں آنے والی سیاسی جماعت پر نو ٹوں کی بو ریا ں نچھاور کی ہو تی ہیں ، نظریاتی کا رکن چیختے ہیں چلا تے ہیں آہ وبکا کر تے ہیں مگر اقتدار میں آنے کے بعد سیاسی جما عتیں ” بہر ی “ ہو جایا کر تی ہیں ، منتخب عوامی حکمرانوں پر غیر منتخب ” سیٹھ “ حاوی ہو جا تے ہیں ، سیاسی جماعتوں کا اپنے نظریاتی کارکنو ں کو فراموش کر نے سے پاکستانی سیاست اور سیا سی جماعتوں پر کیا اثرات مر تب ہو ئے ، نواز شریف جب پانامہ کے داستاں میں معزول ہو ئے ، خود ذرا ما ضی کی طر ف دیکھ لیجیے نوزاشریف کے لیے کتنے کا رکن نکلے ، کچھ ایسا ہی معاملہ سیاسی جماعتوں کے جلسوں ، جلو سوں میں بھی نظر آتا ہے ، نظر یاتی کا رکنو ں کو سیاسی منظر سے ہٹانے کے بعد اب سیاسی جماعتوں کو مخلص کا رکن خال خال ہی نصیب ہو تے ہیں ، اس سارے قضیے میں کسی اور کا نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں کی اعلی قیادت کا قصور ہے ، جمہو ریت پیسے کے بل پر نہیں بلکہ اہل جمہو ر کی حمایت اور قر بانی سے کا مرانی کے منا ز ل طے کیا کر تی ہے ، سیاسی جماعتوں کے کمال اور زوال میں پیسہ نہیں سیاسی کارکن اہم کردار کر تے ہیں ،کل کلاں کی مقبول سیاسی جما عتوں کا نام ونشا ں تک نہیں ، کیوں ، کیو نکہ ماضی بن جا نے والی ان سیاسی جماعتوں نے اپنے کا رکنوں کے تمنا ؤ ں اور آرزوؤ ں کو ملیا میٹ کیا جواباً سیا سی کا رکنوں نے ان سیاسی جماعتوں سے منہ مو ڑ کر اپنا بدلہ لیا، اب ماضی ان مقبول سیاسی جماعتوں کی حالت زار ملا حظہ کر لیجیے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :