”جان دار پالیسی“

منگل 24 نومبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

اراضی اور اراضی سے جڑے معاملات اور قضیوں کے خلاف حکومتی سطح پر نہ صرف ہلچل نظر آرہی ہے بلکہ عملاً بالخصوص پنجاب میں محکمہ انسداد بد عنوانی کو زمین پر قبضوں کے حوالے سے متحرک کر دیا گیا ہے ، گئے ہفتوں میں پنجاب بھر میں زمینوں پر قابضین کے خلاف بھر پور کا رروائی کی خبریں سامنے آئیں ، وطن عزیز میں جیسے جیسے قانون کی ” نبض “ ڈوبتی چلی گئی قانون سے کھلواڑ کر نے کے آرزومند اسی تیزی سے طاقت پکڑ تے چلے گئے ، کئی دہا ئیوں سے اراضی کے حوالے سے ” متاثرین “ کی تعداد تیزی سے بڑھتی چلی گئی ، جائیداد کے معاملات میں اسی ”کشاکش “ کے ہاتھوں بے شمار شہری اپنی عمر بھر کی جمع پو نجی سے محروم ہو ئے بہت سی جانیں اسی زمین کے تنا زعات کی نذ ر ہو ئیں ، وطن عزیز کے طول و عرض میں جائیداد پر قبضوں اور دھو کہ دہی کے واقعات روز مرہ کے قصے بننے لگے ، عدالتوں میں لگے مقدمات کی جانچ کی جائے کم وپیش اسی فیصد مقدمات اراضی کے حوالے سے ملیں گے ، جائید اد کے حوالے سے متاثرین پہلے محکمہ مال کے دفاتر کے چکر کا ٹتے رہتے ہیں جب باوجود تمام کو ششوں کے انصاف سے محروم رہتے ہیں ما بعد اپنے حق کے حصول کے لیے عدالتوں کا رخ کر تے ہیں ، عدالتوں میں جائیداد سے جڑے مقدمات کی رفتارعموماً سست روی کا شکار ہو تے ہیں ، یوں سمجھیے کہ اراضی کے مقدمات کئی نسلوں تک چلتے ہیں تب کہیں جاکر فیصلے صادر ہوتے ہیں ، تکلیف دہ امر یہ ہے کہ جب متاثرین طویل جد وجہد کے بعد عدالتوں سے اپنے حق میں فیصلہ حاصل کر لیتے ہیں اس عدالتی فیصلے کے نفاذ میں متاثرہ فریق کو پھر سے ” دریا “ پار کر نے کا مر حلہ درپیش ہو تا ہے ، ہو نا تو یہ چاہیے کہ عدالتوں کے صادر کر دہ فیصلوں پر انتظامیہ سر عت کے ساتھ عمل در آمد کی سعی کرے مگر ایسا نہیں ہوتا ، بہت سے متاثرین عدالتی فیصلے ہاتھ میں اٹھا ئے پھر تے ہیں پھر بھی طاقت ور قابضین سے قبضہ چھڑوانا ان کے بس کا روگ نہیں ہوتا ، حالیہ دنوں میں حکومت پنجاب نے زمینوں پر قبضہ کر نے والے قابض گروہوں اور افرد کے خلاف جس طرح سے کارروائیاں شروع کی ہیں اگر بزدار حکومت اسی پالیسی کو اسی دم خم سے رواں رکھتی ہے قوی امکان ہے کہ حکومت کی اس تگڑی پالیسی سے سال ہاسال سے اپنے حق کے لیے خوار ہو نے والوں کو اپنی جائیداد کے حصول کی راہ ہم ہوار ہو سکے گی ، وہ غریب الوطن جنہوں نے پائی پائی جوڑ کر سر چھپا نے کے لیے پلاٹ لیے ان مصیبت کے ماروں کو اپنی زمین مل جا ئے گی ، وطن عزیز میں بسنے والے جہاں زمینوں پر قابض گروہوں کے ہاتھوں پر یشاں ہیں عین اسی طرح حالات کا سامنا سمندر پار بسنے والے پاکستانیوں کو بھی ہے ، دیار غیر میں محنت مزدوری کر نے والے اپنے خون پسینے کی کمائی سے وطن عزیز میں زمین خرید تے ہیں مگر زمین کی مستقل ” رکھوالی “ نہ ہو نے کی وجہ سے قابض گروہ ان کے پلاٹوں پر قابض ہو جاتے ہیں ، دیار غیر میں بسنے والوں کو اس وقت معلوم ہو تا ہے جب ان کے خریدے گئے پلاٹ پر قبضہ کر نے والے تعمیرات کر چکے ہو تے ہیں ، خیبر سے کراچی تک سمندر پار بسنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اس ”المیہ “ سے دوچار ہے ، قانون کی گرفت ڈھیلی ہو نے کی وجہ سے اب سمندر پار پاکستانی شہری وطن عزیز میں سر ما یہ کاری سے کتراتے ہیں ، زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے جناب وزیر اعظم بخوبی آگاہ ہیں ، چونکہ ان کے قریبی رشتہ دار اس “ سانحے “ کا طویل عرصہ سے شکار رہے ہیں ، جناب وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاق اور پنجاب میں زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے حکومتی سطح پر ” دم خم “ نظر آرہا ہے ، کیا ہی اچھا ہو اگر کے پی کے سندھ اور بلو چستان کی حکومتیں بھی اراضی سے جڑے مسائل کے حل میں حکومتی ڈنڈے کا استعمال کر نے کی راہ اپنا ئیں ، عام طور پر زیادہ تر ” چرکے “ تین مرلہ سے دس مر لہ تک کے پلاٹ اور مکان مالکان کو لگے ، متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ان شہر یوں نے بڑی ہی مشکل سے سر چھپا نے کے لیے پلاٹ یا مکان لیے مگر ماضی میں قانون کے ” سوتے پن “ اور حکومتی اداروں کے سوتیلے پن کے سلوک کی وجہ سے ان بے چاروں کو شدید اذیت سے گز رنا پڑا ، حکومت وقت جس طرح سے زمینوں پر نا جائز قابضین کے خلاف حرکت میں آئی ہے بجا طو رپر حکومت وقت داد کی مستحق ہے ، بہتر مگر یہ ہے نہ صرف حکومت وقت سر عت سے متاثرین کو ان کا حق دلا ئے بلکہ جائیداد کی خرید و فروخت کے لیے ایسے سخت قسم کے قوانین بنا ئے اور پھر ان کا نفاذ کر ے تاکہ کسی طاقت ور کو دوسرے کی زمین پر قابض ہونے کی جرات تک نہ ہو سکے ، بہر طور حکومت وقت کو ایک اچھی پالیسی اختیار کر نے پر مبارک باد ، امید واثق ہے کہ حکومت اپنی اس پالیسی پر گو مگو ں کا شکار نہیں ہو گی اوربلا تفریق اس پالیسی کی ” چلت “ جاری و ساری رکھے گی ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :