” دل پر پتھر ذرا بھاری رکھو“

ہفتہ 13 مارچ 2021

Ahmed Khan

احمد خان

جناب گیلا نی کی جیت کا دن بالعموم پی ڈی ایم اور بالخصوص پی پی پی کی شادمانی کا دن تھا جمہو ریت کے ” مینار “ کے سامنے پی پی پی سے قلبی تعلق رکھنے نہ صرف جمع ہو ئے بلکہ پی پی پی سے ہمد ردی رکھنے والوں نے جناب گیلانی کی جیت پر خوب ” واہ واہ “ بھی کی اس کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ظاہر ہے حکمراں جماعت نے ساماں باندھنے کا اعلان کیا ہفتے کو حکمراں جماعت کے کارکنوں کی پارلیمان کے سامنے اکٹھ کی خبر یں سر شام ہی گردش کر نا شروع ہو ئیں ، جس دن اعتماد کا ووٹ وزیر اعظم نے لینا تھا اس دن حکمراں جماعت کے کارکنا ن اسلام آباد پہنچے ، سیاسی وضع داری کا تقاضا تھا کہ مسلم لیگ ن کے اکابرین دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے مجمع کسی اور جگہ لگا لیتے مگر ” بوجوہ “ مسلم لیگ ن کے سلجھے احباب نے بھی حکمراں جماعت کے کارکنوں کے قرب میں ہی میلہ سجا نے کو صائب سمجھا ، دونوں جماعتوں کی مڈ بھیڑ سے جس نا خوش گوار واقعہ بلکہ سانحہ کہہ لیجیے نے جنم لیا اسے کسی طور جمہوریت اور سیاست کے لیے نیک شگون قرار نہیں دیا جاسکتا ، سیاست تو نام ہے دلیل سے بات کر نے کا ، سیاست تو نام ہے بردباری دکھا نے کا ، سیاست تونام ہے وضع داری کا ، سیاست تو نام ہے حسن سلوک کا ، سیاست تو نام ہے برداشت کا ، سیاست تو نام ہے رواداری کا ، ہماری سیاست مگر تیزی سے کس رخ پر چل سو چل ہے ، کیا سیاست کا قرینہ دشنام رہ گیا ، کیا سیاست کا نام دست و گریباں ٹھہرا ، کیا سیاست کا نام عداوت ٹھہرا ، ایک دوسرے کے نظریات سے لاکھ اختلاف کیجیے ، ایک دوسرے کی پالیسیوں کا تیا پانچہ کرنے کا حق استعمال کیجیے اور بھر پور طریقے سے کیجیے ، ایک دوسرے کی سیاسی کو تاہیوں کا پر دہ چاک کیجیے ، سیاست کر یں اور پورے اطوار سے کریں مگر سیاست کر نے بھی کچھ ضابطے اور قاعدے ہیں اسلاف نے سیاست میں بھی کچھ قرینے متعارف کروائے ہیں لازم ہے کہ ہر سیاسی جماعت کی قیادت اور ہر سیاسی جماعت کے کارکن سیا سی اخلاقیات کا دامن تھام کر میدان سیاست کو گر مائیں ، لگی تین دہا ئیوں میں پاکستانی سیاست میں عدم برداشت کا عنصر تیزی سے پروان چڑھا اگر چہ تمام سیاسی جما عتیں سیاست میں منفی رویوں کے لیے ایک دوسرے کومورد الزام ٹھہراتی رہی ہیں خدا لگتی مگر یہ ہے کہ ہر چھو ٹی بڑی جماعت نے سیاست میں منفی رویوں کوہوا دینے میں اپنے اپنے طور پر پورا حصہ ڈالا ہے جب سے سیاسی جماعتوں کی اعلی قیادت نے اپنے کارکنوں کی ” ہلا شیری “ کی حوصلہ افزائی کی روایت اپنا ئی ہے اس کے بعد سے پاکستانی سیاست میں اخلاقیات کا چلن تیزی سے کم ہوتا چلا گیا ، آج مسلم لیگ ن کے زعما ء کو ” نا خوش گواریت “ کا سامنا کر نا پڑا کل کلا ں کم وپیش اس طر ح کی صورت احوال کا سامنا تحریک انصاف اور پی پی پی کے احباب کو بھی کر نا پڑ سکتا ہے اگر سیاست میں دشنام اور عد م برداشت کی رویوں کے خاتمہ کے لیے سیاسی جماعتوں کی قیادت نے سنجیدگی نہ دکھلا ئی شاید پاکستانی سیاست میں پھر کسی کی بھی ” پگ “ سلامت نہ رہے ، تحریک انصاف ہو بھلے مسلم لیگ ن ہو بھلے پی پی پی ہو غرض سیاست میں سرگرم کو ئی اور سیاسی جماعت ہو جس سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والا اخلا قیات کی حد پار کرے متعلقہ سیاسی جماعت کی قیادت اپنے کارکن کے خلاف سخت تادیبی کارروئی روبہ عمل لا ئے ، مملکت خداداد کی سیاست میں مگر کسی بھی سیاسی جماعت نے آج تلک اپنے کارکنوں اور رہنما ؤں کے خلاف ایسی کو ئی مثل قائم نہیں کی ، سیاسی جماعتوں کی چشم پوشی کے نتائج ملا حظہ کر نے ہو ں تو شام کو کو ذرا نجی ٹی وی چینلز پر تشریف فر ما سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ” فر مو دات “ ملا حظہ کر لیجیے ، جب سیاسی جماعتوں کے قائد ین اپنی گفتگو میں عامیانہ پن کو ” فن “ کے طور پر اپنا ئیں گے پھر سیاسی کارکنوں کی تربیت بھلے طر ح سے کیسے ممکن ہے ، عیاں سی بات ہے سیاسی کارکن اپنی قیادت سے سیکھتے ہیں ان کی ”کاپی “ کر تے ہیں ان کے نظریات کا پر چار کرتے ہیں ، جب تک سیاسی قیادت ” بڑے پن “ کی خو نہیں اپنا ئے گی اس وقت تک وطن عزیز کی سیاست میں تحمل کا عنصر پیدا ہو نے سے رہا ، یاد رکھیے سیاست میں ” ابے “ طرز کے رویوں کے عام ہو نے سے کسی کی جبہ ودستار محفوظ نہیں رہے گی نہ کسی کی پگڑیاں سلامت رہیں گی ، وقت آگیا ہے کہ سیاسی جماعتیں سیاست کو غلاظت سے پاک کر نے کے لیے اپنا اپنا کر دار ادا کر یں ، سیاست کو مشغلہ جاں بنا نے والوں سے سیاست پاک ہو گی تب ہی سیاست کا اصل حسن ہر سو نظر آئے گا ، جھو ٹ بہتا ن ایک دوسرے پر ذاتی حملوں نے سیاست کا رنگ بدنما کر دیا ہے اپنے دامن کو بچا نے کے بجا ئے سبھی کے دامن کو مامون کر نے کے لیے سیاست کے پر دھا ن اپنا کردار ادا کریں گے تو بات بنے گی ، بس اس اہم تر معاملے کو سلجھا نے کے لیے سیاسی قیادت کو اپنے دلو ں پر ذرا بھاری پتھر رکھنا پڑ ے گا ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :