”سب ممکن ہے“

اتوار 6 جون 2021

Ahmed Khan

احمد خان

مو جودہ وزیر اعظم نے براہ راست عوام سے ربط کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے یعنی داد دیجیے جدت کے رنگوں کو کہ وقت کا بادشاہ کو فون گھما ئیے اور بغیر کسی لگی لپٹی کے اپنا مد عا داغ دیجیے جد ید دور کی سہو لیات نے زندگی کو بہت آسان کر دیا ہے سرکار کے کمان دار اگر درست طر ح سے جد ت کے ان آلات کو استعمال میں لا نے کی سعی کر یں سرکار کے اس روش نیک سے خلق خداکو اچھی بھلی آسانیاں اور سرکار کو کا مرانیاں نصیب ہو سکتی ہیں ، نوازشریف دور میں مر یم بی بی نے بھی سرکار کے چند ایک شعبوں کے بارے میں ایسا ہی سلسلہ شروع کر رکھا تھا جس سے خلق خدا کے لیے آسانی پیدا ہو گئی تھی ، پنجاب میں اس وقت کے وزیر اعلی شہباز شریف نے بھی ” برقی خطوط “ کو اپنا کو اپنے منتظم اعلی کی دھاک بٹھا رکھی تھی ، جناب خان نے خلق خدا کی آسانی کے لیے ” بذات خود‘ ‘ دو طریقے اپنا رکھے ہیں ظاہر ہے ایک فون کے ذریعے عوام کے “ درد سر “ کا علاج دوم وزیر اعظم شکایت سیل کے ذریعے عوام کی اشک شوئی کا طریق کار گر چہ وزیر اعظم شکایت سیل کا طریق کار وزیر اعظم نے صد ق دل سے عوام کی پر یشانیوں کو دفع دور کر نے کے لیے شروع کیا تھا مگر افسر شاہی کی ” نامعقول پن “ کی وجہ سے اس سرعت سے خلق خدا کے مسائل اس سیل سے حل نہیں ہو پا رہے ، جن محکموں اور شعبوں کے بارے میں عوام شکایات درج کر تے ہیں ان کے حل میں وزیر اعظم شکایت سیل وہی روایتی حربے استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے وزیر اعظم کے اس ” اقدام “ اور عمل سے عام شہر یوں کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے ، مد عایہ ہے اگرسرکار جد ید دور کے ” آلات “ کو استعمال کر نے کے گر اپنائے قوی امکاں ہے کہ سرکار کی ذرا سی ” جنبش “سے گاؤں گوٹھو ں میں بیٹھے ظلم و ستم کے شکار بے کسوں کا بھلا ہو سکتا ہے گویا عہد جد ید میں سائل کا مسئلہ چند سکینڈوں میں رفع دفع ہو سکتا ہے ، بس ضرورت ہے تو خلوص نیت کی ، وطن عزیز میں عملی طور پر ایک مر بوط نظام مو جود ہے بس اس نظام کے ” تار “ اگر صائب طریقے سے ہلا نے کی روش ااختیار کر نے والا کو ئی مائی کا لعل ہو تو دنوں میں بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں ، قحط الر جال مگر حکمرانی سطح پر پا یا جاتا ہے عام طور پر جو بھی مسند اقتدار پر تشریف فر ما ہو تا ہے اسے بس اپنے مفادات اور اقتدار کو دوام دینے کی فکر دامن گیر ہو جا تی ہے اگر اپنے دور کے حکمراں سے عوامی نکتہ نگاہ سے چند ایک بھلے اقدامات ” سر زد “ بھی ہو جا ئیں اس کے بعد آنے والے حکمراں سابق حکمراں کے اچھے اقدمات کو بند ش کا تالہ لگا یتے ہیں ، بھٹو نے اپنے دور میں عوام کی بھلا ئی کے لیے چند ایک اعلی پا ئے کے اقدامات کیے مگر بھٹو مر حوم کے بعد اس کی اچھی پا لیسیوں کو بھی در یا برد کر دیا گیا اس کے بعد سے ہنوز حکمرانی سطح پر یہ سلسلہ چل سوچل ہے ، ن لیگ کے دور میں مفاد عامہ سے لگ کھا نے والی چند ایک ایسی پالیسیاں رواں تھیں جن سے خلق خدا کے لیے آسانیاں میسر تھیں مو جودہ حکومت نے عوامی مفاد کے حامل ان پالیسیوں اور حکومتی اقدامات کو سرد خا نے میں ڈال دیا ، تحریک انصاف کی مر کزی اور صوبائی حکومتیں بھی اگر چہ عوام کے لیے آسانیاں پیدا کر نے کے لیے کو شاں نظر آتی ہیں مگر بوجوہ حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات میں اس طر ح کی ” خیر “ مو جود نہیں جس طر ح کی توقع عوام کی اکثریت کر رہی ہے ، جناب خان اور صوبوں میں قائم انصافین کھلا ڑیوں کی محنت شاقہ کا پھل اس وقت گل کھلا ئے گا جب انصرام کے ذمہ دار افسران عوام کے دکھوں کا مداوا کر نے کے لیے حرکت میں آئیں گے ، صوبوں کی سطح پر عوامی مسائل کے حل کے باب میں ” کھلی کچہری “ کی ریت اپنا ئی گئی مگر یہ سلسلہ بر ی طر ح ناکام ہوا ، دور دراز سے کھلی کچہریوں میں بے کس شہر ی آتے ہیں افسران بالا کو زبانی اور تحریری طور پر اپنے مسائل سے آگاہ کر تے ہیں عملا ً مگر ان کے دکھڑ ے وہی کے وہی رہتے ہیں ، صائب امر یہ ہو سکتا ہے کہ ضلعی سطح پر بھی ہر محکمہ کا افسر اعلی ہفتے میں ایک بار عام شہر یوں کے مسائل فون پر سنے لیکن یہ آسان طریقہ کار اس وقت کا گر ہو سکتا ہے جب ضلعی سطح پر اس عمل کو جانچنے کے لیے ” بہت اوپر “ کی سطح پر باقاعدہ پڑ تال کا منظم نظام مو جود ہو ، اس باب میں یہ بھی عرض کر نا ضروری ہے کہ ضلع سطح پر سرکار کے ہر محکمہ کی کارکر دگی ماپنے کا سلسلہ شروع کیا جا ئے اوراس میں اعلی سطح پر کو ئی رعایت نہ برتی جا ئے ، یاد رکھیے جب تک ضلعی سطح پر افسر شاہی کو عوام کا صحیح معنوں میں خدمت گار نہیں بنایا جاتا ہے اس وقت تک وزیر اعظم اور وزیر اعلی کو ہی مکانوں اور پلا ٹوں سے قبضے چھڑوانے کا فریضہ سر انجام دینا ہو گا ، سچ کیا ہے ، عہد جد ید سب کچھ ممکن ہے بس سرکار کی سطح پر عوام کے لیے کچھ کر گز رنے کا جذبہ ہو نا چا ہیے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :