
دوست کا خواب اور نواز شریف کا الٹی میٹم
جمعرات 20 اگست 2020

احتشام الحق شامی
میرے دوست نواز شریف کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ملک اس وقت بحرانی کیفیت میں ہے اور تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور اس وقت کسی’’ سیاسی حکمت عملی‘‘ کی کوئی گنجائش نہیں ،اس لیئے اگر انہوں نے اپنی خاموشی توڑ کر پاکستان واپس آ کر اپنا سیاسی کردار ادا نہیں کیا تو خدا نا خواستہ ملک کو کسی بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
(جاری ہے)
اسی اثنا میں میاں صاحب کی والدہ بھی دکھائی دیتی ہیں جو خود بھی نواز شریف کو پاکستان جا کر اپنا سیاسی کردار ادا کرنے کے لیئے قائل کرتی ہیں جس پر میاں صاحب کہتے ہیں کہ ہمیشہ آپ کے کہنے پر خاموشی سے اپنے ساتھ نا انصافی، ظلم اور زیادتی سہتا رہا، جو اب میرے لیئے ممکن نہیں ۔
بحرحال نواز شریف نے والدہ اور میرے دوستوں کی باتوں کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا ۔ اسی دوران محفل میں بیٹھے چند لوگوں کی کسی سے فون پر گفتگو ہوتی ہے جس میں فیض آباد کا نام لیا جاتا ہے،فون کی گفتگو سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف کے ارد گرد بیٹھے لوگوں کے اسٹبلشمنٹ سے اندر خانے رابطے ہیں اور وہ نواز شریف کے پلان کے بارے میں جاسوس کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اس پر نواز شریف میرے دوستوں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ دیکھا آپ نے کیا میں ایسے لوگوں کے ساتھ کوئی بڑا سیاسی کردار ادا کر سکتا ہوں ۔آج اسی دوست کا فون آیا اور پہلے انہی کی بابت معلوم ہواکہ نواز شریف نے بلاول بھٹو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مشترکہ سیاسی حکمتِ عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔
لندن میں خاکسار کے زراءع کے مطابق نواز شریف کئی ہفتوں سے پاکستان واپس آنے کے لیئے اصرار کر رہے ہیں لیکن ان کے زاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور بیٹی مریم نواز انہیں فی الحال پاکستان آنے سے روک رہے ہیں جبکہ میاں صاحب کا موقف ہے کہ اگر میں اپنی بیمار بیوی کو وینٹی لیٹر پر چھوڑ کر بیٹی کے ساتھ پاکستان جا کر گرفتاری دے سکتا ہوں ،ایک سو پچاسی مرتبہ نیب کی عدالت میں جا کر تاریخیں بھگت سکتا ہوں اور بیٹی کے ساتھ جیل کاٹ سکتا ہوں تو اب مجھے کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔
اب اگلی بات کرتے ہیں ، مارچ دو ہزار اکیس میں ایوانِ بالا یعنی سینیٹ میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے اکثریت میں آ جانے کے امکانات واضع ہیں ۔ سینیٹ میں پی ٹی آئی کے نمبرز زیادہ ہو جانے کے بعد ظاہر ہے پی پی پی اور ن لیگ سے زیادہ سیاسی نقصان مولانا فضل الرحمان کا ہو گا بلکہ مولانا تو کسی حد تک سینٹ سے آوٹ ہو جائیں گے ۔ لہذاجہاں ایک جانب حکومت کے لیئے اپنے من پسند قانونی بلِ منظور کروانے کے لیئے آسانی دستیاب ہو گی تو دوسری جانب حکومت کے پاوں مضبوط ہوں گے ۔ حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام لینے کے لیئے قانون سازی کے زریعے ایسے ایسے بل منظور کروائے جائیں گے کہ اپوزیشن لیڈران کا جینا محال ہو گا ۔ اپوزیشن کے خلاف حکومتی انتقامی کاروائیاں مذید تیز ہوں گی ۔ اس صورت حال میں مذکورہ دونوں بڑی سیاسی جماعتیں اور مولانا فضل الرحمان اپنی اپنی جان بچائیں گے یا حکومت کے خلاف کوئی ایجی ٹیشن یا تحریک شروع کریں گے ۔ خاکسار کے خیال میں نواز شریف صاحب نے میرے دوست کے خواب کے مطابق اگر اس وقت پاکستان واپس آ کر اور جیل میں رہ کر اپنی سیاسی جماعت متحرک کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو یہ ن لیگ کے کارکنان کے لیئے ہی نہیں بلکہ پی پی پی اور مولانا کے لیئے بھی خوش آئند امر ہو گا ۔
کچھ زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں ، نیب اور فیض آباد دھرنہ کیس کے بارے میں سپریم کورٹ کے ریمارکس کو ہی اگر حکومت کے خلاف ایجی ٹیشن کی بنیاد بنا لیا جائے تو اپوزیشن کی حکومت کے خلاف مشترکہ سیاسی جدو جہد کی کامیابی یقینی ہے ۔
اب آگے سیاسی حکمتِ عملی کے مارے اپوزیشن لیڈران پر منحصر ہے کہ وہ مارچ دو ہزار اکیس سے پہلے پاکستان کے لیئے آسانیاں پیدا کر نے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر مذید حکومتی غضب کو دعوت دیتے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.