اقبال انسان کے دل کی بیداری کو ایک کیمیا قرار دیتا ہے کہ جس کا دل بیدار ہو و ہ خودی کی منازل کی طرف چل پڑتا ہے۔2013 میں میں شہر اقبال کے قریب سمبڑیال کے ڈگری کالج میں ایک تربیتی وزٹ کے سلسلے میں جانا ہوا جس کا مقصد کالج کے طلباء کو بنیادی عسکری تعلیم سے آگاہی دینا تھا۔کالج کا عمدہ ماحول ،سٹاف کا نظم و ضبط اور طلباء کا جوش و خروش دیکھ کر پرنسپل صاحب کی عمدہ تربیت کی داد دئے بغیر نہ رہ سکے۔
مزید حیرت اس وقت ہوئی جب ہمیں پتہ چلا کہ پرنسپل صاحب کچھ عرصہ بعد ریٹائر ہو رہے ہیں لیکن ان کے کام اور لگن میں کوئی کمی نہیں آئی تھی اور وہ آخری دنوں تک اپنے فرائض بخوبی انجام دیتے رہے۔جس طرح نوجوانا ن وطن کی تعلیمی تربیت ان کے بہتر مستقبل کے لئے ضروری ہے اسی طرح سماجی بہبود کے لئے معاشرے کے کم ترقی یافتہ افراد کی فنی تربیت ، ان کی مالی امداد اور صحت کی سہولتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
(جاری ہے)
اپنی ریٹائر منٹ کے بعد اسی جذبے کے پیش نظر پروفیسر ارشد محمود مرزا نے بیداری نامی تنظیم میں شمولیت اختیار کی جو کہ 1993 سے کام کر رہی تھی۔بیداری مفاد عامہ کی غیر سرکاری تنظیم کی حیثیت سے بنا کسی تفریق و امتیاز غیر منافع بخش بنیادوں پر کام کرتی ہے۔اپنے قیام سےلے کر اب تک اس کی مسلسل کوشش رہی ہے کہ سماجی اور معاشی ترقی کے مواقع تک محدود رسائی رکھنے والے طبقات بالخصوص خواتین کو عمومی ترقیاتی عمل کا موثر شریک کار بنایا جائے۔
تنظیم کےاولین مقاصد کے مطابق ایک مساوی معاشرہ ہونا چاہئے جو تمام غیر محفوظ معاشرتی طبقات خصوصا خواتین ، بچوں اور جسمانی معذوری کے حامل افراد کے لئے تمام شہری ، سیاسی ، معاشی ، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ اور فروغ کی ادارہ جاتی ضمانت فراہم کرسکتا ہو۔جس کے لئے وہ خواتین اور لڑکیوں اور دیگر کمزور معاشرتی طبقوں کے بارے میں قوانین کے بارے میں عمومی آگاہی ، صلاحیت سازی اور سماجی تحفظ کے نیٹ ورک تک ان کی رسائی کو آسان بنانے کے لئے دوستانہ ماحول مہیا کرتے ہیں۔
یہ تنظیم خواتین ، لڑکیوں اور دیگر کمزور معاشرتی طبقات کو معاشی ، معاشرتی اور سیاسی شمولیت کو قومی دھارے کے ترقیاتی عمل میں شامل کرنے کے لئے کام کر رہی ہے۔اس منصوبے کی تکمیل کے لئے علم کی ترویج ، سماجی تحرک ، صلاحیت میں اضافہ، صحت کی سہولیات کی فراہمی، رسمی اور غیر رسمی تعلیم کا فروغ، مہارت میں اضافہ اور تنوع، خواتین کی ترقی کے ساتھ ساتھ مناسب کاروبار ی مواقع، پیداوری ، روزگار اور آمدنی کو زیادہ سے زیادہ بنانے کے لئےر ابطوں تک رسائی میں اضافہ، زندگی کے اندرونی اور بیرونی شعبوں میں خواتین اور لڑکیوں کو صنف پر مبنی امتیاز اور تشدد سے بچانا، صنفی مساوات ، طاقت اور انصاف کو فروغ دینا،شناختی کارڈز کے اجراء میں سہولتیں مہیا کرنا،ووٹرز کی رجسٹریشن، اور ووٹنگ کے مرحلے کے لئے ممکنہ تربیت کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ منتخب نمائندوں اور حکومتی اہل کاروں کے شفاف احتساب کی ترویج بھی تنظیم کے مقاصد میں شامل ہے۔ یہ تنظیم اپنے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ ، حفاظت اور فروغ کے لئے اجتماعی منظم جدوجہد کرنے اور ہر سطح پر پالیسی / فیصلہ سازی کے عمل کے دوران ان کی آواز کو بڑھانے کے لئے سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو قابل بنانے کی کوششیں بھی کر رہی ہیں۔
سن 2010 کے بعد سے ،اقوام متحدہ ،دوسرے بین الاقوامی اور مقامی اداروں کے تعاون سے ، بے روزگار خواتین کی فنی مہارت، سماجی و معاشی بحالی اور سیالکوٹ میں غیر رسمی شعبے میں خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لئے وسیع پیمانے پر کوششیں جاری ہیں۔ پینے کے صاف پانی تک رسائی میں اضافہ، صحت اور حفظان صحت ، مؤثر پیشوں میں بچوں کی مزدوری کے خلاف آگاہی بڑھانا، ملازمت کی صلاحیتوں کی ترقی کے لئے مرد اور خواتین نوجوانوں کی تربیت، خواتین کے خلاف تشدد کا خاتمہ، زلزلے سے متاثرہ افراد کے لئے امدادی اقدامات، بیواؤں کو سلائی مشینوں کی فراہمی ، جسمانی مشکلات رکھنے والے افراد کو وہیل چئیرز اور یتیم بچوں کو اسکول جانے کے سلسلے میں معاونت، معاشرتی اور معاشی امور پر تحقیق و تجزیہ،صحت سہولت کارڈز کی تقسیم میں مدد،تنظیم اپنی حکمت عملی تیار کرتی ہے تاکہ خواتین ، لڑکیوں اور دیگر کمزور برادریوں کو بااختیار بنانے کے لئے کوالٹی نتائج کو زیادہ سے زیادہ تکمیل تک پہنچائے تاکہ ان کو مناسب علم مہیا کیا جاسکے۔
مہارت کے ساتھ ساتھ معاشی نمو کے مواقع کی نشاندہی کرنے اور ان کے موافقت کے لئے اہتمام کرنا،صنفی امور کے بارے میں خواتین کارکنوں کی تفہیم میں اضافہ ، ہراساں کرنے ، استحصال اور تشدد کے خلاف تحفظ اور شہری کارکنوں کو شہری ، معاشی ، سیاسی اور کارکنوں کے حقوق پر تعلیم دلانا تنظیم کی جانب سے کی جانے والی کلیدی کوششیں ہیں۔ تنظیم کے مالی معاملات بورڈ آف ڈائریکٹرز منظور کرتا ہے۔
تنظیم کے مستقبل کے مقاصد میں کوویڈ -19 کے خلاف لوگوں کو آگاہی دینا، غربت کے خاتمے کے لئے اقدامات کرنا، قدرتی آفات اور دیگر ہنگامی صورتحال سے متاثرہ لوگوں کو امداد اور بحالی کی خدمات کی فراہمی، معاشرتی ترقی، خواتین کو بااختیار بنانا، زچگی کے دوران اموات کو کم کرنے کے لئے روک تھام ، تشخیصی اور علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی، خواتین کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کی روک تھام، بنیادی انسانی حقوق کے احترام کی ثقافت کو فروغ دینا، معیاری تعلیم ،تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کے لئے سہولیات کا فروغ شامل ہیں۔
پروفیسر ارشد محمود مرزا ایک متحرک کارکن ہیں ، وہی کبھی سیالکوٹ، کبھی اسلام آباد اور کبھی لاہور میں مختلف ورکشاپ اور سیمینار کرواتے ہیں تاکہ بیداری کی یہ تنظیم جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے۔پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک جہاں تعلیم کا تناسب کم ہے اور بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے ایسی رفاہ عامہ کی تنظیموں کا کردار بہت اہم ہے ۔ایسی تنظیمیں کم آمدنی والے لوگوں کو بہتر زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔