"دورہ نیوزی لینڈ"

اتوار 19 ستمبر 2021

Arbaz Raza

ارباز رضا

ایک ملک جس نے پچھلی کئی دہائیوں سے کوشش کی ہو کے ایک بار پاکستان میں کرکٹ واپس آ جائے ایسے وقت پر جب وہ معاشی طور پر ڈگمگا رہا ہوں جب ہر طرف سے مشکلات در پر ہوں اس وقت کرکٹ کی واپسی کے لیے پی ایس ایل جیسا عظیم ایونٹ کروانا اور آہستہ آہستہ پاکستان میں لے کر آنا تاکہ وہ تمام لوگ جو کرکٹ کے دیوانے ہیں جنہوں نے کئی سالوں سے دوسرے ممالک میں مہنگے داموں ٹکٹ خرید کر میچ دیکھے یا پھر گھروں میں رہ کر اس امید میں رہے کہ ایک دن ہمارے ملک کے گراؤنڈ بھی آباد ہوں گے۔

ان کے مرجھائے ہوئے دل صرف اور صرف پاکستان میں کرکٹ کی واپسی پر کھل اٹھے۔ ان لوگوں کے جذبات و احساسات کو بیان ہی نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن سیاسی طور پر بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ نے پاکستان کی سیکورٹی فورسز پر اپنے ناپاک ارادے کا دھبہ لگانے کے لئے اپنی ٹیم کو واپس بلا لیا۔

(جاری ہے)


 جب آپ کی ٹیم ایک ہفتہ تک پاکستان میں رہی نہ ہی کوئی خطرہ پیش آیا اور نہ ہی ان کی عزت افزائی میں کمی آئی۔

جسے بڑے پروٹوکول کے ساتھ پاکستان میں خوش آمدید کہا گیا مگر پھر بھی اگر خطرہ پیش آیا تو صرف میچ سے چند لمحے پہلے ہی کیوں؟ ایک ملک میں جا کر آپ پانچ چھے دن رہیں اور پھر اس کی طاقت و قوت یعنی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے واپس چلے جائیں کیا یہ آپ کو زیب دیتا ہے؟ آپ نے نہ صرف پاکستان کے روشن چہرے اور سبز پاسپورٹ پر اپنی غلیظ حرکت سے دھبہ لگانے کی ناکام کوشش کی ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کے دلوں کی امید کو بھی توڑا ہے۔

آپ نے لاکھوں لوگوں کے جذبات سے کھیلا ہے۔
 آپ سے پہلے پی ایس ایل میں آپ کی ٹیم کے کھلاڑی ہمارے ہاں کھیل چکے ہیں انہیں تو اس سے کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا اس کو چھوڑیے آپ سے پہلے ساؤتھ افریقہ، بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز وغیرہ کی ٹیمیں بھی تو پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔ کیا ان کو ذرہ برابر بھی مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔
 اس منصوبے میں صرف نیوزی لینڈ ہی نہیں دوسرے ممالک بھی موجود ہیں جو کہ پاکستان کو دن بدن پستی کی جانب دھکیلنے پر تلے ہوئے ہیں۔

انشاء اللہ ان کی یہ تمام کوششیں ناکام ہوئی ہیں اور ہوتی رہیں گی۔ ہم مشکلات کا جرآت سے مقابلہ کرنے والی قوم ہیں۔ ہم نےبھی نیوزی لینڈ کا دورہ کیا جب مساجد میں حملے ہوئے یا پھر جب نیوزی لینڈ میں کرونا شدت سے تھا اور ان کی بدانتظامی کے باوجود ہم نے دورہ ختم نہیں کیا۔ اب وقت ہے کہ ہم صرف کرکٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے وقار کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے کریں۔

اپنی ہمت اور جرات مندی سے ایسی ٹیموں کو میدان میں ہی بتا دیں کہ ہم کون ہیں؟
 ہمارے کرکٹ بورڈ کو مزید بہترین انداز میں پی ایس ایل جیسے ایونٹ کو آگے لے کر چلنا ہوگا تاکہ پاکستان کے دشمنوں کو ہر جگہ رسوائی نصیب ہو اور اس واقع پر ICC میں بھرپور آواز اٹھائی جائے۔ الحمدللہ ہمارا یہ ملک پوری دنیا کے لیے ایک محفوظ ملک ہے جس نے اپنی طاقت و قوت کا ہر جگہ مظاہرہ کیا ہے اور کامیاب رہا ہے۔

اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اپنی قوت و صلاحیت سے دشمن کی طرف سے ہر آنے والی سازش اور میلی نظر کو پہچانیں اور اس کو ایسا جواب دیں کہ اس کی نسلیں یاد رکھیں۔
اس کے ساتھ ہی ان لوگوں کو پہچانیں اور بےنقاب کریں جو کہ اس واقعے پر جس میں پاکستان کی عزت پر دھبہ لگانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے خوشی منا رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو تب خوش ہوتے ہیں جب پاکستان پر وقت آتا ہے خدا ان لوگوں کو ہر جگہ دربدر کرے جس طرح یہ لوگ پہلے ہی ہورہےہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :