"خدارا گھبرانے دیں"

ہفتہ 2 اکتوبر 2021

Arbaz Raza

ارباز رضا

آج صبح میں گھر سے جانب بازار کچھ اشیاء کی خریداری کے لیے نکل رہا تھا کہ راستے میں مجھے ایک غریب ملا جو کہ مسلسل موتیوں کی طرح آنکھوں سے آنسوں بہائے جا رہا تھا۔ میرا دل سہم گیا سوچا اس سے حالت دریافت کروں۔ اس سے رونے کا سبب پوچھا تو پتہ چلا وہ غریب پانچ چھ سو روپے پر دیہاڑی دار مزدور تھا اور اس کا رونا نہ ہی کسی اور مصیبت پہ تھا بلکہ مہنگائی میں مزید غرق ہونے پر تھا۔

مجھے اس سے بات کرتے اس چیز کا اندازہ ہو گیا کہ وہ لوگ جو کہ روزانہ کی بنیاد پر کام کر کے پیسہ اکٹھا کرتے ہیں اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے ہیں ان کے لیے اس وقت مہنگائی میں جینا دوبھر ہوگیا ہو ہے۔ وہ لوگ دن بدن مہنگائی کے طوفان میں ڈوبتے چلے جا رہے ہیں اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔

(جاری ہے)


عمران خان صاحب! آپ کے کہنے پر ہم نے مانا کہ زرداری اور نوازشریف چور ہیں۔

ہم نے مانا کہ جب بنیادی چیزوں پر مہنگائی آ جائے تو حکمران چور ہوتا ہے۔ ہم نے آپ ہی کے کہنے پر آخری امید کے طور پر آپ کو منتخب کیا مگر خان صاحب! افسوس در افسوس ہماری امیدوں پر آپ پورا نہ اتر سکے۔ ہم نے بھی یہ تین سال ایک ایک دن کرکے گزارے کے حالات درست ہو رہے ہیں مگر نہ ہوسکے۔ ہر دن ہمارے لیے عذاب ٹھہرا اور ہر رات نے اگلے دن آنے والے عذاب کی خبر دی۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ آپ نے جس چیز پر نوٹس لیا اس پر ہی سب سے زیادہ کرپشن ہوئی۔ اب تیسرا سال ختم ہو چکا ہے اور چوتھا سال آپ کی حکومت کا شروع ہو گیا ہے۔ یہ وہ ایک سال ہوتا ہے جس میں حکومتی کچھ نہ کچھ عوام تک پہنچانے کا سوچتی ہیں کیونکہ آخری سال تو الیکشن کی تیاری کا ہوتا ہے اور اس میں آپ کو اپنا کیا عوام کے سامنے رکھنا ہوتا ہے۔ چوتھے سال میں جس نسبت سے مہنگائی چل رہی ہوتی ہے اسے کم کیا جاتا ہے تاکہ عام عوام جس کے بھلے کی آپ بات کیا کرتے تھے خوش رہے اور اس کا لیڈر پر اعتماد بڑھے۔


 مگر آپ کے اس چوتھے سال میں مہنگائی دن بدن بڑھ رہی ہے عوام کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ آج پٹرول، ڈیزل، گیس اور پانی کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں۔ آپ بخوبی جانتے ہیں عوام کا کرونا وائرس جیسی موضی بیماری میں کیا حال ہوا۔ ہر شخص کا کاروبار ختم ہو کر رہ گیا اس کے باوجود آپ نے ایک بار پھر ان کی قیمتوں میں اضافہ کیا جو کہ سراسر عوام کے ساتھ ظلم ہے۔

آپ کے خیال میں جو اس وقت مارکیٹ میں اشیاء کے ریٹ چل رہے ہیں ان کی قیمتیں وہی ہونگی۔ وہ قیمتیں بھی بہت زیادہ ہیں مگر اس وقت عوام کو ان سے بھی بڑھ کر ادا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ آپ کی حکومت اشیاء کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں بالکل ناکام ہو چکی ہے۔ آپ کرپشن ختم کرنے آئے تھے کرپشن عروج پر ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کرپشن کرنے کے طریقہ کار تبدیل ہوئے ہیں مگر حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔

اس وقت عام آدمی جو کہ 1947 سے ایک ہی نعرہ لیے بیٹھا ہے کہ کپڑا، پانی اور مکان۔ وہ نعرہ اب بھی وہی ہے۔ ان تمام چیزوں سے غریب تو محروم ہیں ہی مگر سفید پوش طبقہ محروم تر ہو گیا ہے۔
اس بات میں شک نہیں کہ اب عوام کا اعتبار آپ سے اٹھ چکا ہے۔ اب اس وقت ہر شخص کے ذہن میں ایک ہی بات چل رہی ہے وہ یہ کہ "وہ کھاتے تھے تو لگاتے بھی تھے۔" خدارا اپنی کارکردگی پر ذرا دھیان دیں۔

خصوصاً پنجاب میں جہاں آپ کا وسیم اکرم پلس بالکل فیل ہو چکا ہے۔ کچھ بھی نچلی سطح پر نہیں پہنچ پا رہا۔ خدارا ! رحم کیجئے اور کچھ کیجئے۔ اس ملک کی غریب عوام کے لیے اگر ان کا خیال نہیں تو آنے والے الیکشن کا ہی کر لیں۔ یہ بات سچ ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو آپ کی الیکشن میں شکست پکی ہے۔ اب اس جملے کو چھوڑ دیں " کہ آپ نے گھبرانا نہیں " یہ قوم اب مہنگائی کو دیکھ کر گھبرا گئی ہے کیونکہ غریب کے گھر کے چولہے سرد پڑگئے ہیں اور اشرافیہ دن بدن ترقی کرتا جا رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :