
میرا ضمیر
ہفتہ 20 جون 2020

ارشد حسین
ایک بہت ہی بڑے عہدے پر بیٹھ کر وہ غریبوں اور بے کسوں سے نفرت کرتا تھا ۔ اسےغریبوں اور ناداروں سے نفرت تھی۔ وہ اکثر غریبوں کو دنیا پے بوجھ سمجھتا تھا۔ ایسا وہ کیوں کرتا تھا ۔ کیونکہ اس کی پرورش جہاں ہوئی تھی ۔ وہ سب اپرکلاس اور بے ضمیر لوگ تھے ۔ انھوں نے کھبی بھوک ، پیاس نہیں دیکھی تھی۔ اس نے پرورش ہی وہاں پائی۔جہاں صرف پیسے اور سٹیٹس کی باتیں ہوتی تھی۔ وہ کسی کا بھی کام بغیر لالچ اور پیسوں کی نہیں کرتا تھا۔ ایک دن وہ رنگے ہاتھوں رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے۔ بہت چرچا ہوا ۔ کہ اب نہیں بچ سکتا۔ لیکن وہ کھلاڑیوں کا کھلاڑی تھا ۔ کچھ لے دے کے معاملہ طے کر لیا۔ وقت ایسے ہی گزرتا رہا۔ ایک دن اس کی زندگی بدل گئی۔ اس کی ماں بیمار ہوگئی۔ اور اسے خون کی اشد ضرورت تھی ۔
اس ادمی پر تو اللہ کا فضل ہوگیا۔ اللہ نے اسے ہدایت دی ۔ لیکن میرا اور اپ کا کیا ہوگا۔ اج ہم نے بھی اپنے ضمیر کو نرم گرم بستر پر سولا دیا ہے۔ اج ہم اپنے حکمرانوں اور افسروں کی رشوت اور کرپشن کے ان دیکھے گواہ ہیں۔ لیکن اپنا۔۔۔۔۔
اپنا احتساب کوئی نہیں کرتا ۔ اپنے ضمیر کا کوئی نہیں سنتا۔ بس دوسروں کے لیے جج گواہ اور وکیل ہم خود ہوتے ہیں۔ کسی پر فرد جرم عائد کرتے ہیں ۔ خود اپنے دل میں اس کا فیصلہ کرتے ہیں اور ان کو ایک سکینڈ میں برا ثابت کرتے ہیں۔ ہمارا ضمیر زنگ الود ہوگیا ہے۔ جس نے ہمارے دلوں کو بھی زنگ لگا دیے ہیں۔ وہ ایدھی صاحب کا واقعہ تو اپ سب نے سنا ہوگا بلقیس آپا کہتی ہیں ایک دن ہم کسی دعوت پر جا رہے تھے صبح سویرے تو راستے میں ڈاکوں نے روکا ۔ اور سب گاڑیوں کی تلاشی اور لوٹ مار کرنے لگے ۔ جب ہماری گاڑی تک پہنچے تو ایدھی صاحب سے بولے اپ ایدھی صاحب ہو ۔ وہ جو لاورث لاشوں کو دفناتے ہیں ۔ ایدھی صاحب نے کہا جی وہ میں ہی ہو۔ ڈاکوں کے سردار نے سارا مال واپس اپنے مالکوں کو دینے کا حکم دیا اور ایدھی صاحب کو پانچ لاکھ کا چندہ بھی دیا۔ یعنی ڈاکو ہو کے بھی ضمیر کا سودا نہیں کیا۔اللہ ایسے لوگوں کو بہت جلد ہدایت عطا فرماتے ہیں ۔ اج ہم ان ڈاکو سے بھی نیچے اگئے ہیں ۔ ضمیر چختا چلاتا ہیں یہ کام ٹھیک نہیں لیکن ہم نہیں سنتے۔ اور اخر کار ضمیر تک ہار کے خاموش ہو جاتا ہے۔ اور ہم جو کرتے ہیں ہم کو ٹھیک لگنے لگتا ہیں ۔ چاہیے کسی کو پلازمہ فروخت کرنا ہو ۔ یا دوسرا کوئی غلط کام یہ پھر کچھ نہیں بولتا۔ ال رائٹ کا بولنا شروع کرتا ہے۔
پیارے دوستوں اس ضمیر کو بیدار کرنا ہوگا ۔ چلو اج سے وعدہ کرتے ہیں ۔ کہ اج سے اپنے ضمیر کا سنے گے۔ کوئی بھی غلط کام چاہیے جس سے کسی کو نقصان نہ بھی ہو ۔ چاہئے کوئی بھی ہمیں نہ دیکھ رہا ہوں نہیں کرینگے۔ اپنی ضمیر کو ہمیشہ زندہ اور پاک رکھےینگے ۔ اور اپنی تنہایئوں کو پاک صاف رکھے گے ۔ انشااللہ۔
(جاری ہے)
خون کا گروپ بہت لاحاصل تھا۔
خدا خدا کرکے ایک غریب ادمی کا خون ان سے میچ ہوگیا۔ اور یہ ان سے ڈیلینگ کرتا رہا کہ میں ایک لاکھ دونگا دو لاکھ ۔۔۔۔۔۔ لیکن غریب ادمی نے کہا کہ صاحب میرا ضمیر ابھی زندہ ہے۔ میں کسی سے اللہ کی دی ہوئی نعمت کے پیسے نہیں لے سکتا۔ یہ اللہ کا احسان ہے ۔ کہ اللہ میرا خون کسے کے کام لا رہا ہیں ۔ میں اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کرو کم ہے۔ تم پیسے اپنے پاس رکھو بس مجھے دعا دیا کرو۔ اس کرپٹ ادمی پر ان باتوں کا گہرا اثر ہوا ۔ اور وہ سوچنے لگا ۔ اللہ کی طرف انے لگا اور ایک ٹایم ایسا ایا ۔ کہ وہ اللہ کا محبوب ترین بندہ بن گیا۔۔۔۔۔اس ادمی پر تو اللہ کا فضل ہوگیا۔ اللہ نے اسے ہدایت دی ۔ لیکن میرا اور اپ کا کیا ہوگا۔ اج ہم نے بھی اپنے ضمیر کو نرم گرم بستر پر سولا دیا ہے۔ اج ہم اپنے حکمرانوں اور افسروں کی رشوت اور کرپشن کے ان دیکھے گواہ ہیں۔ لیکن اپنا۔۔۔۔۔
اپنا احتساب کوئی نہیں کرتا ۔ اپنے ضمیر کا کوئی نہیں سنتا۔ بس دوسروں کے لیے جج گواہ اور وکیل ہم خود ہوتے ہیں۔ کسی پر فرد جرم عائد کرتے ہیں ۔ خود اپنے دل میں اس کا فیصلہ کرتے ہیں اور ان کو ایک سکینڈ میں برا ثابت کرتے ہیں۔ ہمارا ضمیر زنگ الود ہوگیا ہے۔ جس نے ہمارے دلوں کو بھی زنگ لگا دیے ہیں۔ وہ ایدھی صاحب کا واقعہ تو اپ سب نے سنا ہوگا بلقیس آپا کہتی ہیں ایک دن ہم کسی دعوت پر جا رہے تھے صبح سویرے تو راستے میں ڈاکوں نے روکا ۔ اور سب گاڑیوں کی تلاشی اور لوٹ مار کرنے لگے ۔ جب ہماری گاڑی تک پہنچے تو ایدھی صاحب سے بولے اپ ایدھی صاحب ہو ۔ وہ جو لاورث لاشوں کو دفناتے ہیں ۔ ایدھی صاحب نے کہا جی وہ میں ہی ہو۔ ڈاکوں کے سردار نے سارا مال واپس اپنے مالکوں کو دینے کا حکم دیا اور ایدھی صاحب کو پانچ لاکھ کا چندہ بھی دیا۔ یعنی ڈاکو ہو کے بھی ضمیر کا سودا نہیں کیا۔اللہ ایسے لوگوں کو بہت جلد ہدایت عطا فرماتے ہیں ۔ اج ہم ان ڈاکو سے بھی نیچے اگئے ہیں ۔ ضمیر چختا چلاتا ہیں یہ کام ٹھیک نہیں لیکن ہم نہیں سنتے۔ اور اخر کار ضمیر تک ہار کے خاموش ہو جاتا ہے۔ اور ہم جو کرتے ہیں ہم کو ٹھیک لگنے لگتا ہیں ۔ چاہیے کسی کو پلازمہ فروخت کرنا ہو ۔ یا دوسرا کوئی غلط کام یہ پھر کچھ نہیں بولتا۔ ال رائٹ کا بولنا شروع کرتا ہے۔
پیارے دوستوں اس ضمیر کو بیدار کرنا ہوگا ۔ چلو اج سے وعدہ کرتے ہیں ۔ کہ اج سے اپنے ضمیر کا سنے گے۔ کوئی بھی غلط کام چاہیے جس سے کسی کو نقصان نہ بھی ہو ۔ چاہئے کوئی بھی ہمیں نہ دیکھ رہا ہوں نہیں کرینگے۔ اپنی ضمیر کو ہمیشہ زندہ اور پاک رکھےینگے ۔ اور اپنی تنہایئوں کو پاک صاف رکھے گے ۔ انشااللہ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.