
حکومت کو کچھ ہوگا نہ عمران خان جار ہے ہیں
پیر 25 نومبر 2019

ارشد سلہری
(جاری ہے)
قومی حکومت سمیت تمام تصور دقیانوسی قرار پائے اور تبدیلی محبوب ٹھہری۔رقابت تو فطری امر ہے۔ن سمیت ق لام میم جتنی بھی لیگیں بے وقت ہوتی چلی گئی ۔شیخ رشید سمیت چودھری برادران کو بھی آخری پناہ تحریک انصاف کے جھنڈے تلے ملی ۔پیپلزپارٹی سے راوبط بھی بے معنی سے ہو گئے ۔میرے لئی بس تو ہی تو،تیرے عاشق لکھ ہزار ۔والی کیفیت میں عمران خان سے رقابت نے نفرت کی آگ بھی بڑھادی جس کوہوا عمران خان خود دیتے رہے اور خوب دیتے ہیں۔
جوتشی نما صحافی اور تجزیہ کارپرانی دوستیوں کا حق ادا کرتے ہوئےالیکشن سے قبل دعوے کیا کرتے تھے کہ عمران خان وزیراعظم نہیں بن سکتے ہیں ۔عمران خان کے ہاتھ میں اقتدار کی لکیر ہی نہیں ہے۔ملک بھر سے صرف دس بارہ ،حد بیس سیٹیں جیتیں گے۔پھر جو ہوا ۔سب نے کھلی آنکھوں سے دیکھا ۔عمران خان جیتے بھی اور وزیراعظم بھی بن گئے ۔
مولانا فضل رحمن کے آزادی مارچ اور نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے بعد حکومت کے دن گننے کی مشق جاری ہے۔نومبر کے دوسرے اور آخری ہفتے میں حکومت جانے کی جو پیش گوئی تھی ۔اب پانچ دسمبر تک بڑھا دی گئی ہے۔کہا جارہا ہے کہ تحریک انصاف کو فارن فنڈنگ کیس میں کالعدم قرار دےدیا جائے گا۔جب جماعت کالعدم قرار دیدی تو حکومت بھی ختم ہوجائے گی۔
کچھ دن پہلے تو پنجاب کی وزرات اعلیٰ سمیت وزارت عظمیٰ کےلئے نام بھی سامنے لائے جا رہے تھے۔
صدارتی نظام کی بازگشت بھی ہے ۔خبریں پارلمانی نظام لپیٹا جا رہے۔صدارتی نظام سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا بھی پسندیدہ نظام ہے ۔عمران خان کے اندر بھی صدارتی نظام کی خواہش انگرائیاں لے رہی ہے۔عین ممکن ہے کہ صدارتی نظام کےلئے عوامی ریفرنڈم کا راستہ اختیار کیا جائے۔
پاکستان پچھلے 72 سالوں سے ایسے ہی چل رہا ہے۔مقتدرہ کی گرفت مضبوط اور سیاسی جماعتیں کمزور ہوتی گئی ہیں۔پیپلزپارٹی میں بھی دم نہیں رہا ہے۔نیا ملک شیک بنانےکےلئے میٹریل ہی موجود نہیں ہے۔برحال محنت طلب کام ہے۔مولانا فضل رحمن کی ابھی گنجائش بنتی نظر نہیں آرہی ہے۔امریکہ اب چین کا مقابلہ کرنے کا قابل نہیں رہا ہے۔ویسے بھی امریکہ کی زیادہ توجہ مشرق وسطیٰ پر ہے۔سعودی عرب امریکہ کےلئے پاکستان ثابت ہورہا ہے۔ملکی و بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں پاکستان میں اقتدار ٹھیک لوگوں کے پاس ہے۔
تجزیہ کار،خبرکار اور جوتشی صحافی خاطر جمع رکھیں ۔حکومت کو کچھ نہیں ہوگا اور عمران خان بھی کہیں نہیں جارہے ہیں۔خبری کاری اور تجزیےمحض حکومتوں کو چلتا کرنے پر نہیں ہوتے ہیں۔پاکستان میں سماجی ٹوٹ پھوٹ جیسے مسائل ہیں۔مہنگائی ،بے روزگار ی سمیت امن و امان پر بھی لکھا جا سکتا ہےاور پروگرام کئے جا سکتے ہیں۔سیاست نہیں اپنی صحافت کریں۔حکومتوں کو گھر بھیجنے کا دھندہ چھوڑ دیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.