
نئے صوبے ،ریجنل ازم اور صوبہ پوٹھوہار
ہفتہ 4 جولائی 2020

ارشد سلہری
(جاری ہے)
ایٹمی قوت سمیت معدنیات اور ملکی وسائل کے ہوتے ہوئے ہمارا سفر پچھے کی جانب ہے ۔
غربت عفریت کی طرح انسانوں کو نگل رہی ہے مگر چند لوگ اقتدار کے کھیل میں مگن ہیں۔جنہیں ملکی سالمیت سمیت عوام کے حالات کار سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ریاست اور حکومتوں کی جانب سے کوئی گریٹ ڈبیٹ نہیں رکھی جاتی ہے مبادہ کہ کالے کرتوت سامنے نہ آجائیں ۔برعکس اس کے جب ریجن کےعوام صوبوں کا مطالبہ کرتے ہیں تو ٹی وی پروگراموں کہا جاتا ہے کہ نئےصوبوں کے وسائل کی ضرورت ہے اور نیا صوبہ بنایا بھی دیا جائے تو کیسے چلایا جائے گا۔یہی بات عام عوام میں سرایت کرچکی ہے کہ نیا صوبہ کے مالی امور کیسے چلائیں گے۔گزشتہ روز تحریک صوبہ پوٹھوہار کے چیئرمین اور عوامی فرنٹ پاکستان کے چیف کنوینر راجہ اعجاز کے انٹرویو میں بھی نئے صوبے کے وسائل کہاں سے آئیں گے بار بار پوچھا جاتا رہا ہے۔راجہ اعجاز نے ریجنل ازم کی بات کی کہ وسائل کی کسی بھی ریجن میں کمی نہیں ہے اور ریاست سے پوچھا جائے کہ موجودہ صورتحال میں ریاست ریجن کو کیسے چلا رہی ہے۔راجہ اعجاز کا کہنا تھا کہ خطہ پوٹھوہار کی اگر بات کی جائے تو خطہ پوٹھوہار اپنے ثقافتی ،لسانی ،قومیتی اور جغرافیائی لحاظ سے ایک الگ اکائی اور شناخت ہے جو اس امر کی عکاس ہے کہ خطہ پوٹھوہار ایک صوبے اور ریاست کے اپنے اندر تقاضے رکھتا ہے۔بحیثیت مجموعی خطہ پوٹھوہار غیر اعلانیہ ایک صوبہ ہے۔وسائل کی بات کی جائے تو ملک کےکل وسائل کا چھبیس فیصد خطہ پوٹھوہار پورا کر رہا ہے ۔صوبہ چلانے کےلئے اور خطہ کی خوشحالی و ترقی کےلئے چھبیس فیصد ہی کافی ہے۔
پاکستان کے اندر اگلے پانچ سو سال گزارنے کے لئے وافر وسائل موجود ہیں مسلہ صرف حقیقی عوامی حکومت کے قیام کا ہے جو ملکی وسائل کو مناسب طریقے سے بروئے کار لانے کی اہل ہو۔ڈنگ ٹپاو پالیسوں اور غیر سیاسی اور غیرتربیت لوگوں کے باعث ملک قرضوں کے بوجھ تلے آچکا ہے اور آگے بھی اگر صورتحال یوں ہی رہی تو امید نہیں کی جاسکتی ہے کہ کوئی بہتری آسکے۔
ریجنل ازم کی بنیاد پر ملکی ڈویژن سے بننے والے صوبے آج سے بہت زیادہ بہتر طریقے سے چل سکتے ہیں اور ریجن کے عوام میں بھرپور صلاحیت ہے ۔ ہر ریجن بااختیار ہوتو بہتر انداز میں کاروبار حکومت چلا سکے گا۔
وسائل کی بالکل کمی نہیں ہے۔وسائل پر چندطبقات سانپ بن کر بیٹھے ہیں ۔امور مملکت میں عوام کا عمل دخل ہی نہیں ہے۔وسائل کی بندربانٹ اور خردبرد ہوتی ہے ۔مس مینجمنٹ ہے۔نئے صوبوں کے قیام سے انتظامی امور میں بہتری آئے گی اور وسائل کی بہتر طریقے سے مینجمنٹ کی جاسکے گی جس سے وسائل کی تقیسم اور مصرف بہتر ہوگا۔بے روزگاری ،مہنگائی اور غربت ختم ہوگی اور عوام کو حق حکمرانی بھی ملے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.