
نوازشریف کا اظہاریہ سیاسی بالغ نظری کا مظہر نہیں ہے
منگل 20 اکتوبر 2020

ارشد سلہری
(جاری ہے)
نوازشریف کےخطاب کو اظہاریہ کی حدتک دیکھا جا سکتا ہے مگر بیانیہ اور سیاسی حکمت عملی کہنا درست نہیں ہوگا۔نوازشریف کا خطاب بنیادی طور پر تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق غم و غصے کا اظہار ہے۔جس میں سیاسی بیانیہ اورسیاسی حکمت عملی اور بالغ نظری کا فقدان ہے۔سیاسی نظریہ ،معاشی نظام ،فکری اساس اور تنظیم نوازشریف کی سیاست کبھی نہیں رہی ہے اور آج بھی موصوف نابلد ہیں۔
بیانیہ مقاصد کے حصول کےلئے تحریرکردہ قواعد وضوابط اور رہنما اصول ہوتے ہیں ۔جن کی بنیادی پر تحریک پیدا کی جاتی ہے اور بیانیہ سے متفق طبقات تحریک کا حصہ بنتے ہیں۔ بیانیہ کے خالق اور بیانیہ دینے والے دیئے گئے بیانیہ پر مختلف طریقوں سےدیگر طبقات کو اپنے بیانیہ پر لانے کےلئے جدوجہد کرتے ہیں۔جلسہ جات کا بنیادی مقصد بیانیہ کی تصدیق و توثیق کو باور کرانا ہوتا ہے کہ عوام دیئے گئے بیانیہ کے ساتھ ہے۔پاکستان کے عوام اور سیاسی حلقے بخوبی جانتے ہیں کہ مسلم لیگ ن اور اس کے قائد نواز شریف کبھی ان تکلفات میں نہیں پڑے ہیں اور نہ انہیں ایسی باتوں کا کوئی اندازہ ہے۔شاید پسند بھی نہ ہوں۔
سیاست میں تصادم نہیں حکمت عملی کارگر ہوتی ہے۔بیانیہ اور حکمت عملی سے خالی تحریک اور جارحانہ طرز عمل اور خطابات سیاسی تحریک میں تشدد ابھار دیتے ہیں ۔ تشدد سیاسی تحریکوں کو تباہ کردیتا ہے۔مقاصد سے دور لے جاتا ہے اور خاص کر جمہوری تحریک کےلئے جارحانہ خطاب اور متشدد خیالات کا اظہار اور متصادم رویہ جمہوریت کی نفی ہے۔جمہوریت محض انتخابی عمل کا نام نہیں ہے بلکہ جمہوریت رویوں اور طرزعمل کا نام ہے۔نواز شریف کوکراچی جلسہ سے خطاب کا موقع نہ دیکر سیاسی بصیرت اور عقل مندی کا ثبوت دیا گیا ہے۔بصورت دیگر جلتی پر مزید تیل ڈالنے والی بات ہوتی اور کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی تھی کہ حالات کیا رخ اختیار کرتے ۔12مئی کا سانحہ دہرایا جا سکتا تھا۔
نواز شریف کے متصادم اظہاریہ کے نتائج ملک بھر میں افراتفری اور بے چینی کی صورت میں برآمد ہوتے اور کارکنان کی گرفتاریاں ہوتیں جس کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔راقم کے موقف کو پاکستان کا کوئی باخبر شہری اور سیاسی کارکن چیلنج نہیں کرسکتا ہے کہ نوازشریف اپنی ذات میں جمہوری اور نظریاتی فکر کا حامل سیاسی قائد ہے اور مسلم لیگ ن کوئی سیاسی نظریات کی تربیت یافتہ جماعت ہے۔
نواز شریف کو اتفاقات اور ذاتی مفادات سیاست میں لائے اور آج حالات وواقعات نے متصادم اظہاریے پر کھڑا کردیا ہے۔متصادم اظہاریے سے جمہوریت مضبوط ہوگی اور نہ ملک کو استحکام حاصل ہوگا۔انتشار پیدا ہوگا۔ کارکنوں پرمقدمات درج ہوں گے گرفتاریاں ہوں گی اورنوازشریف لندن کے ہائیڈ پارک میں چہل قدمی کریں گے اور اپنی صحت کی بہتری کےلئے نہاری ،پائے اور لسی ڈکار کر آرام کررہے ہوںگے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.