ہمارےوژنری وزیر اعظم اوربلند ترقی کرتا پاکستان

منگل 6 اپریل 2021

Arshad Sulahri

ارشد سلہری

لاہور میں ایک چھوٹے درجے کے اخبار میں نیوز روم اور پورٹنگ کے لئے سٹاف کی ضرورت تھی۔لڑکے اور لڑکیوں کے انٹرویو کیے جاررہے تھے۔ایک 30سال سے زیادہ عمر کے نوجوان بھی انٹرویو کےلئے اخبار کے دفتر تشریف فرماتھے۔موصوف کی بھاری آئی تو پہلے خفگی کا اظہار کیا کہ اسے اتنا انتظار کیوں کرایا گیا ہے۔آپ لوگ مردم شناس نہیں لگتے ہیں۔

انٹرویو میں مذکور کا کہنا تھا کہ وہ اخبار کا کوئی کام نہیں جانتے ہیں ۔بلکہ کام کرنا پسند ہی نہیں کرتے ہیں۔وہ دنیا بدل دینا چاہتے ہیں۔وہ آپ کو قیمتی مشورے دیں گے۔جس سے آپ کا اخبار دن دگنی ترقی کرے گا۔آپ بتائیں تنخواہ کتنی دیں گے۔
انٹرویو سے سب بہت محظوظ ہوئے اور اکثر اس شخصیت کو یاد بھی کیا جاتا کہ بہت دلچسپ تھا۔

(جاری ہے)

آج پھر وہ شخص بہت یاد آیا اور اپنی کم عقلی پر ماتم کیا کہ اتنا قیمتی اور صاحب فہم و فراست شخص گنوادیا تھا۔

اگر اسے رکھ لیا جاتا تو آج اخبار کی چرچا ہوتی اور ہم بھی نامی گرامی صحافیوں کی صف میں شامل ہوتے مگر وقت ہاتھ سے نکل گیا ہے۔اب پچھتائے کیا ہوت۔مواقع بار بار تو نہیں ملتے ہیں۔ اپنی قسمت پر رونا آتا ہے کہ محض مشورے دینے والے لوگ کتنے بڑے ہوتے ہیںکہ ملک کے وزیراعظم بھی بن جاتے ہیں۔
عمران خان کو ہی دیکھ لیجیے!  وزرات اعظمی ٰ کے منصب پر فائز ہیںان کی فہم و فراست سے ملک کہاں سے کہاں جا کھڑا ہوا ہے۔

معیشت،سیاست ،تجارت ،صحت ،تعلیم اور ماحولیات نے کس قدر ترقی  کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچاس لاکھ گھر بنادو بے روزگاری ختم ہوجائے گی اور معیشت ترقی کرے گی۔اک کروڑ نوکریوں کا ہدف بھی مکمل ہوجائے گا۔تجارت بڑے گی تو غربت کا خاتمہ بھی یقینی ہوگا۔حکومت کے ہونہار وزیر مراد سعید کا کہنا ہےکہ وزیراعظم عمران خان کے ڈھائی  سال میں تباہ حال معیشت کو استحکام ملا ، برآمدات میں اضافہ سرمایہ کاری میں اضافہ ، غربت کے خاتمے کا پروگرام احساس ، مفت بہترین علاج کے لئے صحت انصاف کارڈ ، ڈیموں پر کام کا آغاز ، ہاوسنگ پروگرام ، دو نئے شہر بنانے کا آغاز ، پناہ گاہیں وغیرہ منصوبے دیےہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلین درخت لگا دو ماحولیاتی مسائل ہوجائیں گے۔ماحول کی بہتری کےلئےکوئلہ کی جگہ کوئی اور ٹیکنالوجی استعمال کریں ۔دنیا اگر مشوروں پر عمل نہ کرے تو قصور کس کا ہے۔
درست ہے کہ عمران خان کی حکومت نے کسی شعبہ میں عملی طور پر کچھ نہیں کیا ہے۔کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔لیڈر صرف وژن دیتے ہیںکام نہیں کرتے ہیں۔قیادت وژنری ہوتی ہے۔

پس دیوار دیکھ سکتی ہے۔حالات و اقعات کا تجزیہ کرکے آنے والے حالات کو بھانپ سکتی ہے۔ ملک کے معاشی ،سیاسی ،سماجی اور معاشرتی مسائل کا حل دیتی ہے اور ملک وقوم کو مشکلات سے نکال کر کامیاب و خوشحال بناتی ہے۔      
لیڈر وہ ہوتا ہے جس کی پیروی دوسرے کریں۔ یہ ایک ایسا فرد ہو سکتا ہے جس کی ذات سے وہ اپنے فیصلوں کے لئے رہنمائی طلب کریں یا جس کی ہدایات پر وہ عمل کریں۔

لیڈر کو متحرک اور قوت آفریں ہونا چاہئے۔ ایک عظیم لیڈر وہ ہوتا ہے جو خود راستے سے ہٹنے اور دوسروں کو رہنمائی کرنے کا موقع دینے کے ہنر سے واقف ہوتا ہے۔ حقیقی لیڈر کی سب سے بڑی ذمہ داری نئے لیڈر تیار کرنا ہوتی ہے۔ اپنے  دست و بازوتوانا بناتا ہے۔ اپنے ماتحتوں کو لیڈر بناتا ہے۔ماتحتوں کے حالات کار سے واقف ہوتا ہے۔کارکنوں کے نام یاد رکھتا ہے۔

بیماری ،پریشانی اور مشکل میں اپنے ماتحتوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ماتحتوں کی سرپرستی اور نمو کرنا ہے تاکہ کسی بھی وقت ضرورت پڑنے پروہ  اپنے قائد کی تمام ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے کے قابل ہو سکیں۔
عمران خان نے یہ کام کردیکھایا ہے۔عمران خان پس دیوار دیکھ رہے ہیں۔کشمیر کا مسلہ حل کردیا ہے۔فلسطین کا مسلہ بھی رواں سال حل ہوجائے گا۔

غربت ختم کر دی ہے۔کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔لنگر خانے کھول دیئے گئے ہیں۔احساس پروگرام الگ سے ہے۔یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔عمران خان ایسی قوم کے وزیراعظم ہیں کہ جو دودھ میں صرف پانی ہی نہیں ملاتی ہے بلکہ دودھ میں بالصفا پاوڈر ملاکر گاڑھا دودھ بنانے کے فن سے بھی واقف ہے۔جعلی دوائیں بنانے والے عوامی نمائندے بن کر پارلیمان میں جاتے ہیں۔

ہماری تجارت ایسی ہے کہ ملکی پیدوار برآمد کرکے مہنگے داموں پھر درآمد کرتے ہیں۔ہم اپنی معیشت ڈوبو کر ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف سے قرضے لیکر خورد برد کرتے ہیں۔
سیاست ملکی کاروبار میں کمیشن ،ٹھیکے اور سرمایہ بنانے کےلئے کی جاتی ہے۔عبادت دیکھاوے کی کرتے ہیں۔ہمارا مذہبی سرمایہ مولانا طارق جمیل ہے۔ہماری تعلیم نفرت سے شروع ہوتی ہے۔

قتل وغارت گری ہمارے پسندیدہ مشاغل ہیں ۔سر تن سے جدا ہمارا نعرہ ہے۔قاتل ہمارے ہیروز ہیں ۔خود عدالتیں لگا کرفیصلے کرتے ہیں۔والی ریاست سمیت بڑی سے بڑی سرکار کو اپنے مسلمان ہونے کی تصدیق کرانی پڑتی ہے۔کرپشن ،بدیانتی اور بدعنوانی پر لب خاموش رکھنا حب الوطنی ہے۔آئین و قانون کی خلاف ورزیوں پر سوال اٹھانا غداری ہے۔چڑی بیچاری کی کرے ۔ٹھنڈا پانی پی مرے۔دم غنیمت ہے کہ کوئی وزرات عظمیٰ کے منصب پر موجود ہے۔بصورت دیگر نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی کی عزت افزائی سے تو سب واقف ہی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :