اسلام اور انسانی حقوق

بدھ 16 جون 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے ہی انسانوں کے حقوق کو بہت واضع الفاظ میں بیان کیا تھا آپ     ﷺ جب اس دنیا میں تشریف لائے تو آپ ﷺ نے لوگوں کو راہِ راست پر لانے کے ساتھ ساتھ غلامی کا خاتمہ کیا آپ ﷺ کے اس دنیا میں تشریف لانے سے پہلے لوگوں کو غلام بنا کر رکھا جاتا تھا ان سے مشقت کروائی جاتی تھی ویسٹ میں ایک صدی 1680سے 1786 کے درمیان لوگوں کو غلام بنا کر رکھا جاتا تھا.آپ ﷺ جب اس دنیا میں تشریف لائے تو آپ نے اپنے پیروکاروں سے کہا کسی کو بھی غلام نہ بنایا جائے.
آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے اس شخص سے سخت نفرت ہے جو لوگوں کو غلام بنا کر بیچتا ہے اور پھر اس رقم سے اپنی ضروریات پوری کرتا ہے.

(جاری ہے)


انسانی حقوق میں یہ سب باتیں شامل ہیں کسی کا مزاق نہ اُڑائیں,کسی کا نام نہ بگاڑیں,بلا اجازت کسی کے گھر میں داخل نہ ہوں,کسی کی جاسوسی نہ کریں,ناحق قتل نہ کریں,حرام ذرائع سے نہ پیسہ کمائیں اور نہ کھائیں, دوسروں کی عزت کا خیال کریں, دو لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں تو انصاف سے کریں خواہ وہ غیر مسلموں کے درمیان ہی کیوں نہ ہو. کیونکہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں.

والدین کا احترام کریں ایک حدیث میں ہے کہ اگر تمہارے والدین میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کا ہر حکم مانو ان کو اُف بھی نہ کہو اور ان کے ساتھ سخاوت کا معاملہ کرو. ایک اور حدیث میں ہے کسی کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں سوائے تقویٰ کی بنیاد پر اسلام ایک دوسرے کی مدد کرنے کا درس دیتا ہے قرآن پاک میں زکوٰۃ کے بارے میں بہت تفصیل سے بات کی گئ ہے زکوٰۃ دینے سے غریب طبقے کی مدد بھی ہو جاتی ہے اور  زکوٰۃ دینے والے کے مال میں بھی اضافہ ہوتا ہے ان سب باتوں کو تفصیل سے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ہم سب ان باتوں پر (قرآن پاک) کے احکامات پر عمل کرنا شروع کر دیں تو ہماری زندگیاں ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلیں بھی بہت بہتر ہوں گی اور ہم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہوں گے.

ہم  صرف نام کے مسلمان ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ناموں کے ساتھ مسلمان ہونے کا ٹیگ لگ گیا ہے ہم سے کوئی باز پُرس کرنے والا ہی نہیں اور یہ ہماری سب سے بڑی بھول ہے ہمیں اپنے کام اور  ایمان سے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ ہم مسلمان بھی ہیں اور یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی ہے صرف زبان سے یہ کہہ دینے سے ہم مسلمان ہیں اس لفظ سے انسان مسلمان نہیں بنتا ہمیں اپنے ظاہر اور باطن کو نکھارنا ہو گا ہمیں ایسا نکھار پیدا کرنا ہو گا کہ ہمیں اپنے منہ سے یہ بات کہنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے ہم مسلمان ہیں اور یہ سب تب ہی ممکن ہے جب ہم آپس کے لڑائی جگھڑے ختم کر کے ایک ہو جائیں کیونکہ اسلام بھائی چارے کا درس دیتا ہے.   
 ہم کس اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بات کرتے ہیں کیا یہ وہی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں لوگوں کے حق مارے جاتے, کیا یہاں کرپشن نہیں ہوتی, کیا ایک جھوٹ چھپانے کے لیے سو جھوٹ نہیں بولے جاتے, یہاں انصاف صرف سننے کی حد تک ہے,کیا یہاں لوگوں کو بے گناہ قتل نہیں کیا جاتا, کیا عورت کو بُری نظروں سے نہیں دیکھا جاتا,کیا آئے دن بچوں کو زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا جاتا, کیا روٹی کو غیر مسلم ہاتھ لگا دے تو روٹی صرف یہ کہہ کر چھوڑ دی جاتی ہے کہ روٹی کو غیر مسلم نے ہاتھ لگایا ہے اس لیے یہ روٹی نہیں کھانی,کیا چھوٹی چھوٹی باتوں پر لوگوں کا دل نہیں دکھایا جاتا,کیا کسی کا مذاق نہیں اُڑایا جاتا, دوسروں کے حق پہ ڈاکہ نہیں ڈالا جاتا جب یہ سب قبیح حرکتیں عروج پر ہیں تو سب کس حق سے اپنے آپ کو مسلمان اور اس ملک کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کہتے ہیں یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں یہ ملک پاکستان تو ہے لیکن اسلامی جمہوریہ نہیں یہ اسلامی جمہوریہ تب بنے گا جب ہم سب صحیح معنوں میں اپنے انسان اور مسلمان ہونے کا ثبوت دیں گے اور وہ ثبوت ہم اس طرح سے پیش کر سکتے ہیں جب ہم اللہ تعالیٰ , حضرت محمد ﷺ کے احکامات پر عمل کریں اور قرآن پاک جیسی عظیم کتاب جس میں دنیا کے ہر مسئلے کا حل چودہ سو سال پہلے ہی بیان کر دیا گیا تھا اس کو مضبوطی سے تھامیں گے.ہمیں سب سے پہلے خود کو ٹھیک کرنا ہے کب تک ہم  دوسروں کو قصور وار ٹھہراتے رہیں گے.
اپنے کردار پہ ڈال کر پردہ اقبال
ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :