کوئی تو سمجھے

پیر 19 جولائی 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

1932 میں برطانیہ میں مارس چاکلیٹ بنانے والی کمپنی یہ دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کہلاتی ہے یہ کمپنی 29 قسم کے چاکلیٹ بناتی ہے اور تقریباً 16 ہزار ملازمین اس کمپنی میں کام کرتے ہیں اس کمپنی نے اپنے چاکلیٹ کے ذائقے کو برقرار رکھتے ہوئے برطانیہ سے امریکہ میں کمپنی کو شفٹ کر لیا یہ کمپنی صفائی ستھرائی کا بھی بہت خیال رکھتی ہے اور تقریباً 55 سے زیادہ ممالک میں یہ مصنوعات فروخت ہوتی ہیں ایک دن جرمن خاتون نے چاکلیٹ خریدی چاکلیٹ کو چباتے ہوئے اسے کچھ محسوس اس خاتون نے چاکلیٹ کو منہ سے نکالا اسے اپنی ہتھیلی پر رکھا اور سٹور کے اندر چلی گئ جب چاکلیٹ کو دیکھا گیا تو اس میں چھوٹا سا پلاسٹک کا ٹکڑا تھا سٹور انتظامیہ نے اس خاتون سے ایک لیٹر لکھوایا اور اس چاکلیٹ کو لیٹر کے ساتھ کمپنی میں بجھوایا کمپنی نے اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے جتنی تعداد میں چاکلیٹ مختلف ممالک کو بجھوائیں تھی وہ سب واپس منگوا لیں اور ان چاکلیٹس کو ویسٹ کر دیا گیا کمپنی کا اربوں کا نقصان ہوا لیکن اس کمپنی نے اربوں کے نقصان کی پرواہ کیے بغیر اپنے معیار پر آنچ نہ آنے دی کیونکہ کمپنی کا خیال تھا کہ اگر ایک اور ایسا واقعہ ہوا تو کمپنی کے مالک باقی کی زندگی جیل میں گزاریں گے اگر وہ پاکستان کو فالو کرتے تو آرام سے اس خاتون کو ساری زندگی کے لیے فری چاکلیٹس فراہم کرنے کی پیش کش کرتے کچھ پیسے دیتے اور معاملہ ختم ہو جاتا لیکن کمپنی نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہمیں شرم آنی چاہئے وہ غیرمسلم ہو کر دو نمبر چیزیں نہیں بیچتے پھر بھی ان کو جہنمی کہا جاتا ہے اور ہم مسلمان ہو کر ہر کام میں دو نمبریاں لگاتے ہیں مگر پکے جنتی یہ فرق ہے مشرق اور مغرب میں جسے ہم آج تک سمجھنے سے قاصر ہیں پاکستان میں ہر شخص آپکو درس دیتا ہوا دکھائی دے گا اور یہ عوام صرف درس دیتی ہے خود اس پر عمل کرنے کا سوچتی بھی نہیں آپ کسی ریسٹورینٹ, بیکری جہاں بھی چلے جائیں گندگی کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا ریسٹورینٹ کے کچن دیکھنے کے بعد وہاں کا کھانا کھانے کو دل نہیں کرے گا یہاں لوگ کھانے کے لیے استعمال ہونے والی مرچ اور ہلدی میں بورا ڈال دیتے صرف اس لیے تاکہ اس کے وزن میں اضافہ ہو جائے لیکن اس سے کتنے لوگ موت کے منہ میں چلیں جائیں اس بات سے کسی کو سروکار نہیں پیسہ حلال ذرائع سے کمایا جا رہا ہے یا حرام لوگوں کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں! کیونکہ سب مسلمان ہیں پاکستان "ہیپاٹائٹس سی"میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے اور شوگر میں چوتھے نمبر پر دل ,جگر اور کینسر کی بیماریوں میں بھی بہت سے لوگ ملوث ہیں یہاں تو دودھ میں بھی ڈٹرجنٹ پاؤڈر ملایا جاتا ہے کبھی گھی کی ملوں کا جائزہ لیں ان جگہوں میں جانے کے بعد آپکو یوں محسوس ہو گا ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں زہر کھا رہے ہیں یہاں تو خوراک بھی ایک نمبر نہیں ہے لیکن اس سب کے باوجود یہاں کسی کو بےنقاب نہیں کیا جاتا کسی کے ایمان پر ایک شکن بھی نہیں آتی کاش کہ ہم یہ سمجھ جائیں انسانیت کا راستہ ماتھے کے محرابوں سے نہیں نکلتا انسانیت سے جنم لیتا ہے لیکن افسوس! انسانیت ہم مسلمانوں میں نہیں ہے ہم میں سے ہر کوئی جنت میں جانا چاہتا ہے لیکن جنت میں جانے والے کام کوئی نہیں کرتا  یورپ میں چاکلیٹ سے پلاسٹک کا ٹکڑا نکل آئے تو وہ اپنے اربوں کے نقصان کی پرواہ کیے بغیر اپنی غلطی پر سرِتسلیم خم کرتے ہیں اور یہاں ویڈیوز کے ساتھ ثبوت  پیش کیے جائیں پھر بھی لوگ منہ پہ مُکرتے ہیں وہ لوگ غیر مسلم تو ہیں لیکن ہم سے بہت آگے ہیں اتنے آگے جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے اور ہم مسلمانوں کا حال یہ ہے
عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
 بتا  کس  سے محبت کی جزا مانگے گا!
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :