آزادی پاکستان اور ہم

بدھ 12 اگست 2020

 Asmat Ullah Shah Mashwani

عصمت اللہ شاہ مشوانی

ایک بہت بڑی غلامی کا وقت گزار کے ہمارے بہادر بزرگوں نے اس پیارے مُلک پاکستان کو آزاد کروایا اس مُلک کی آزادی آسانی سے نہیں ملی اس مُلک کو حاصل کرنے کے لیے ہماری بہادر ماوّں نے اپنے پیارے نوجوان بیٹوں کی قربانیاں دی ہیں. اس مُلک کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے بہادر بہنوں نے اپنے خاوند اور بھائیوں کی قربانیاں دی ہیں. قربانیاں ہزاروں کی تعداد میں نہیں بلکہ اس مُلک پاکستان کو بنانے اور سمبھالنے کے لیے ہمارے بزرگوں ، نوجوانوں اور بچوں تک نے لاکھوں کی تعداد میں اپنے خون کی قربانی دی ہے.

اور آج تک دیتے آرئیے ہے. غلامی کے دنوں سے جب ہمارے مُلک کے عوام کو آزادی کا دن دیکھنے کو نصیب ہوا وہ دن اللہُ اکبر 14 اگست 1947 کا تھا.

(جاری ہے)

آزادی کے بعد ہر کوئی اس خوبصورت مُلک پاکستان جس میں قدرت کی طرف سے کسی چیز کی کمی نہیں ہے میں خوشی خوشی اپنے اپنے مذہبی آزادی کے ساتھ رہنے لگے اور عوام نے اپنے پروردگار کا شُکرادا کیا کہ ہم اس مُلک پاکستان میں مکمل آزاد ہیں.

یہاں ہمیں کوئی ہمارے اپنے عباداتوں اور زندگی گزارنے کی خوشیوں سے کوئی نہیں روک سکتا. حقیقت بھی یہی ہے کہ مُلک پاکستان میں الحمداللہ کسی کو بھی غلام نہیں بنایا گیا. ہر فرد اس مُلک سے بہت خوش ہے اور اپنی ایک اچھی زندگی مکمل آزادی کے ساتھ گزار سکتا ہے. لیکن افسوس صد افسوس کے ہمارے لوگوں نے اس آزادی کا بہت ہی ناجائز فائدہ بھی اُٹھایا ہے یہاں کا ہر فرد اس کوشش میں مصروف ہے کہ میں سامنے والیے بندے کو کیسے اور کس وقت نقصان پہنچا سکوں ہر فرد اس سوچ میں مشغول (مصروف) ہے کہ اس مُلک پاکستان نے ہمیں کیا دیا.

مگر یہ عوام یہ نہیں سوچھتی کہ بھائی میں نے اس مُلک پاکستان کو کیا دیا اس مُلک کو مجھ سے کیا امیدیں ہیں. میں کیا کررہا ہوں یہ بات کوئی نہیں سوچھتا لیکن یہ ضرور کہتے ہیں کہ اس مُلک پاکستان میں ہمارا بنیادی حق نہیں مل رہا. مگر لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ میں نے اپنے زندگی میں کِتنوں کو ددھوکہ دیا کِتنوں کو رولایا کِتنوں کی خوشیاں چھینی یہاں کا ہر شخص چاہے وہ ریڈی والا ہو پی اے ہو مزدور ہو ملازم ہو آفیسر ہو یہ سوچھتا ہے کہ میں نے کیسے اس مُلک پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے چاہے وہ کام چوری کے بنا پر ہو چاہے وہ دھوکے کے بنا پر ہو لوگ اس مُلک کو فائدہ دینا نہیں بلکہ اس مُلک پاکستان کو نقصان پہنچانے کی زیادہ کوشش کررئیے ہیں.

اپنے لوگوں کی غیر مخلصی کی وجہ سے ہمارے پاس تعلیم کا اچھا نظام نہیں ہمارے پاس صحت کا اچھا نظام نہیں ہمارے پاس بنیادی سہولیات کا اچھا نظام نہیں ہمارے مُلک پاکستان کے ہر فرد کو سب سے پہلے یہ سوچھنا چاہے کہ میں خود کیا کررہا ہوں اور میرا پیارا مُلک پاکستان مجھ سے کیا چاہتا ہے اگر ہمارے لوگوں میں یہ شعور آجائے کہ اس مُلک نے مجھے اس کام کو سرانجام دینے کے لیے کیوں اور کس وجہ سے بیٹھایا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس مُلک سے ترقی اتنی دور نہیں یہ مُلک پاکستان بھی دنیا کی ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہوگا.

اس مُلک میں کسی چیز کی کمی نہیں ہمارے سیکیورٹی ادارے دنیا کی بہترین اور اوّل نمبر سیکیورٹی میں شامل ہے ہمارے پاس قدرتی معدنیات موجود ہے ہمارے پاس کاشتکاری کی اعلی زمینے موجود ہے ہمارے پاس بہترین بندرگاہ موجود ہے ہمارے مُلک پاکستان کے پاس دنیا کی ہر چیز موجود ہے اگر یہاں کمی ہے تو وہ صرف اور صرف ہمارے عوام کا اپنے پیارے آزاد مُلک پاکستان کے ساتھ مخلص ہونے کی کمی ہے. 14 اگست آزادی کا دن تو ہم بہت جوش اور خوشی سے مناتے ہے مگر یہ نہیں سوچتے کہ اس مُلک کو حاصل کیسے کیا گیا تھا اور آج کل ہم اس پیارے مُلک پاکستان میں کیا کررہے ہے. جشن آزادی مبارک پاکستان زندہ باد

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :