وقت

جمعرات 13 فروری 2020

Atiq Chaudhry

عتیق چوہدری

وقت وقت کی بات ہوتی ہے یہ محاورہ ہم سب نے سناہی ہوگا ۔وقت کاسفاک بہاؤ ہی زندگی کونت نئی صورتوں سے دوچارکرتاہے۔وقت کیسا بھی ہو،آتاہے چلاجاتاہے۔
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
عادت اس کی بھی آدمی سی ہے
یہ صورت کبھی خوشگوار ہوتی ہے ،کبھی تکلیف دہ ۔تو آئیے وقت کوکچھ گہرائی میں اتر کر دیکھتے ہیں کہ مغربی ویونانی مفکرین، ادیب ،شاعر ،فلسفی ،اسلامک سکالرز،قائدین،نامور لکھاری وقت کوکیسے دیکھتے ہیں اور وقت کامصرف کیسے کرتے ہیں ان سے ہم کیاسبق سیکھ کر اپنی زندگیوں میں کامیابیاں سمیت سکتے ہیں بقول شاعر
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے 
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
صبح وشام ،عروج زوال کے اسی سلسلے میں عمرگزر جاتی ہے ۔

حافظ کا مصرعہ ہے کہ ’اگر اس طرح نہیں رہا تواس طرح بھی نہیں رہے گا‘ یہ وقت بہت تیزی سے گزرتاہے جو لوگ وقت کی قدر کرتے ہیں وہ منزل مقصود پالیتے ہیں اور وقت کے ضیاع پر سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آتا ۔

(جاری ہے)

گیا وقت ہاتھ آتا نہیں
مرا بیل گھاس کھاتا نہیں
ہاتھ سے گیاوقت اور کمان سے نکلاتیر واپس نہیں آتا۔حضرت عبداللہ بن عباس  روایت کرتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا’ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو،بڑھاپے سے پہلے جوانی کو،بیماری سے پہلے صحت کو،محتاجی سے پہلے تونگر ی کو،مصروفیت سے پہلے فراغت کو،موت سے پہلے زندگی کو۔

جن لوگوں نے مقام حاصل کیاہے انہوں نے اپنے میسر وقت کوبہتر سے بہتر استعمال کیا ۔برائن ٹریسی جودنیاکے مقبول ترین پیشہ ور مقر راور بزنس مشاورت پر اتھارٹی ہیں وہ کہتے ہیں کسی کے پاس بھی سب کچھ کرنے کاوقت نہیں ہوتامگر اہم ترین کام کرنے کاوقت ہر ایک کے پاس ہوتاہے ۔دوکر راہی نے وقت برباد کرنے والوں کویوں خبردار کیاہے
وقت برباد کرنے والوں کو
وقت برباد کرکے چھوڑے گا
میر حسن نے اپنے الفاظ میں لمحہ موجود کی اہمیت ان الفاظ میں بیان کی ہے 
سدا عیش دوراں دکھاتانہیں 
گیاوقت پھر ہاتھ آتا نہیں 
وقت پر جتناغور کرتے جائیے یہ دائرہ پھیلتا ہی جاتاہے ۔

کائنات کی گتھیاں سلجھانے والے اسٹیفن ہاکنگ جنہیں اس دور کا آئین سٹائین بھی کہاجاتاہے۔ اس نے اپنی کتاب وقت کی مختصر تاریخ( The brief history of time ) میں سائنسی بنیادوں پر Time پر بحث کرتاہے بہت سے سوالات اٹھاتاہے اور خود ہی جوابات بھی دیتا ہے ۔ہاکنگ کہتاہے کہTime is not fixed,due to the speed light ۔
لائیٹ کی سپیڈ 186,000 میل پر سیکنڈ ہے ۔مگر ہم سائنسی کی بجائے انسانی زندگی میں نفسیاتی وسماجی پہلوؤں کے تناظر میں وقت کو دیکھتے ہیں ۔

ٹی ایس ایلیٹ (T.S Eliot)نے کہاتھا 
Time past and time present ,are both present in the time future مگر سوال یہ ہے کہ Time Past بھی کبھی ہوتا تھا،time present بھی ہے اور Time Future بھی بنتاہے ۔اصل میں وقت کانہ کوئی حال ہے نہ ماضی اور نہ مستقبل یہ وہ اضافی قدریں ہیں جن کی مددسے ہم اپنے ہونے اور اپنے عمل کواستعماراتی سطح پر کسی نہ کسی حد تک سمجھنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔امجد اسلام امجد نے درست ہی کہاتھا 
یہ آج جوکل میں زندہ تھا
وہ کل جوآج میں زندہ ہے 
وہ کل جوکل کے ساتھ گیا
وہ کل جوابھی آئندہ ہے 
گزر چکے اور آنے والے کل میں جتنے کل تھے 
ان کاوجود نہ ہوتا
ہم اور تم بے اسم ہی رہتے 
آج اگر موجود نہ ہوتے 
منیر نیازی نے کہاتھا 
حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ 
 امجد اسلام امجد کہتے ہیں 
”وقت سے کون کہے یار ذراآہستہ “یہ آہستہ نہیں ہوتا ہمیں اپنی رفتار کواس کے مطابق ڈالناپڑتا ہے۔

تم چلواس کے ساتھ یا نہ چلو
پاؤں رکتے نہیں زمانے کے 
حضرت شیخ سعدی شیرازی فرماتے ہیں کہ جوکہتاہے کہ میں کل کروں گااس کاکل کبھی نہیں آتا۔کچھ لوگوں کو آج کاکام کل پر ڈالنے یاProcrastination کی عادت ہوتی ہے.برائن ٹریسی نے اپنی کتاب Eat the Frog ;21ways to stop procrastinating and get more done in less time میں تفصیل سے وہ 21 طریقے بتائیں ہیں جن پر عمل کرکے ہم بہت منظم وکامیاب زندگی گزار سکتے ہیں ۔

برائن ٹریسی کہتاہے کہ زندگی کے مقاصدکاتعین کرنے کے بعد ان کولکھ لیں ،پھر ان میں سب سے اہم چیز،کام کوپہلی ترجیح میں رکھیں ۔دن کی پہلے سے منصوبہ بندی کریں اور صبح سب سے پہلے سب سے اہم کام کریں اس کوEat the Frog کانام دیتاہے۔
ایک دفعہ سابق امریکی صدر روزویلٹ نے کہاتھاآپ جہاں کہیں بھی ہیں آپ جوکچھ بھی کرسکتے ہیں کرو۔آپ موجودہ حالت پر اپنی توجہ دیں ،بہتری کی امیدرکھ کراپناکام شروع کریں ۔

اس طرح کام بہترہوناشروع ہوجائیگا،مواقع کام کرنے سے پیداہوتے ہیں۔حال زندگی ہے ،ماضی موت ہے اور مستقبل انتظار ہے ۔اس لئے حال کوبھرپواندازمیں گزاریں۔اکہارٹ ٹولے (Eckhart tolle)نے لمحہ موجودکی طاقت ((The Power of Now میں لمحہ موجود کی اہمیت کواجاگر کیاہے اور بتانے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ لمحات کوبہتر سے بہتر بناؤاور آپکی زندگی کافوکس حال کوبہتر بناناہے(Make the now primary focus of your life)۔

برائن ٹریسی کہتے ہیں کہ یہ عام ہے کہ لوگ ساری زندگی گزار دیتے ہیں کہ زندگی جیناشروع کریں گے اسی انتظار میں زندگی ختم ہوجاتی ہے وہ لمحہ نہیں آتا۔ سماجی ماہر نفسیات فلپ زمبارڈو(Philip Zimbardo)اپنی کتاب The time paradox:The new psychology of time that will change your life میں وقت کودولت سے بھی زیادہ قیمتی خزانہ قرار دیتاہے ۔وہ کہتا ہے کہ ہم دولت کی سرمایہ کاری سے پہلے Cost benifit analysis کرتے ہیں مگر وقت استعمال کرتے وقت ہم اس چیز کاخیال نہیں کرتے ۔

دولت کھوجائے توواپس مل سکتی ہے مگر وقت ایک دفعہ چلاجائے تودوبارہ نہیں مل سکتا۔جرمن فلاسفر ایمانول کانٹ نے بھی کائناتی سچائی کی بنیادکاگر بتایاہے ”اپنی زندگی ایسے گزاریں کہ آپ کاہر عمل ایک کائناتی قانون بن جائے“۔آپ کوئی فیصلہ کرتے ہیں یاکام کرتے ہیں تواس سے پہلے آپ کے تصور میں ہوکہ آپ کاکیاہوا کوئی فیصلہ یاکوئی عمل آپ کے لئے اور ہر کسی کے لئے قانون بن جائے۔

بہت سے لوگوں کی مثال ہمارے سامنے ہے جنہوں نے اپنے عمل سے اس کوثابت کیاہے۔اگر ہم امام رازیکی مثال دیکھیں توآپ کے نزدیک اوقات کی اہمیت اس درجہ تھی کہ ان کویہ افسوس ہوتاتھاکہ کھانے کاوقت کیوں علمی مشاغل سے خالی جاتاہے آپ فرمایا کرتے تھے ”خدا کی قسم مجھ کوکھانے کے وقت علمی مشاغل کے چھوٹ جانے پر افسوس ہوتاہے۔کیونکہ وقت متاع عزیز ہے“۔

امام ابن تیمیہ کے متعلق ابن رجب ذکر کرتے ہیں ”آپ زندگی کاکوئی بھی وقت ضائع نہ ہونے دیتے اور وقت کی اہمیت کے پیش نظر جب کسی کام میں مشغول بھی ہوتے توشاگردوں میں سے کسی کوفرماتے کہ اس دوران تم اونچی آواز سے کتاب پڑھتے رہناتاکہ سنتا رہوں اور یہ وقت برباد نہ ہو۔اہل علم وادب اورکامیاب ترین لوگ ایک لمحہ کوبھی بہت اہمیت دیتے ہیں 
وہ ایک لمحہ جسے تم نے مختصر جانا
ہم ایسے لمحے میں اک داستاں بناتے ہیں
ہر انسان کودن میں 24 گھنٹے ،1440 منٹ روزانہ ملتے ہیں۔

ہرسال میں 12 ماہ، 52 ہفتے ،365 دن،8760 گھنٹے ، 5,25,600 منٹ ، 3,15,36,000 سیکنڈزکا وقت ملتا ہے مگر ان کواستعمال کوئی کوئی کرتاہے ۔روتھ چائیڈکی کہاوت ہے کہ بلاضرورت کچھ نہ کریںآ پ کی زندگی منٹوں ،گھنٹوں،اور دنوں پر مشتمل ہے اس لئے وقت کوشاندار انداز سے استعمال کریں۔رابرٹ ڈبلیوبلے(Robert W Bly )نے اپنی کتاب (101ways to make every (second count میں وقت کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے101فارمولے بتائے ہیں جن سے رہنمائی لیتے ہوئے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام بغیر کسی سٹریس کے ہوسکتاہے۔

جان جی میکسویل( John G Maxwell )جنہوں نے لیڈرشپ کے موضوع پر بہت زیادہ تحقیق کی ہے وہ اپنی کتاب( Developing The leader within you )میں کہتا ہے کہ Leaders do the right Things اورکامیاب قائد وہ ہوتا ہے جواپنے وقت کاسب سے بہتر استعمال کرتاہے ۔پوری زندگی منصوبہ بندی کے ساتھ ڈسپلن سے گزارتاہے۔بنجمن فرینکلن(Benjamin Franklin) نے کہاتھادوست وہ ہے جوآپ کی زندگی سے محبت کرتاہے جوآپ کی زندگی سے محبت نہیں کرتااس پروقت و توانائی ضائع نہ کریں۔

مولاناجلال الدین رومی فرماتے ہیں کہ مخلص وہمدرد دوست اللہ کی طرف سے عطاکیاگیارزق ہے ۔کچھ لوگ کواپنی زندگی کی خبر نہیں ہوتی بقول شاعر
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کوبھی 
کچھ ہماری خبر نہیں آتی 
اسکالر ڈیوڈکیمرون نے کہاتھا ”آپ کے دنیامیں آنے کاسب سے بڑامقصدیہ ہے کہ آپ اپنے آپ سے آگاہ ہوں ،اگر آپ پوری دنیاسے آگاہ ہوں لیکن خود کونہیں جانتے ،توآپ محض اپنی توانائی اور وقت ضائع کررہے ہوں گے“۔

مشہور فلسفی سقراط نے کہاتھا کہKnow the self خودکوپہچانو۔جان رسکن نے کہاتھا”ایسے خواب دیکھوجوبہت اعلی ہوں،جیسے آپ خواب دیکھیں گے ویسے ہی آپ بن جائیں گے ۔آپ کی بصیرت کاآپ سے وعدہ ہے آخرآپ پر وہی کشف ہوگاجس کاآپ نے خواب دیکھاہوگا“۔عظیم فلسفی ارسطونے کہاتھا کہ حتمی طور پر انسان جوکچھ بھی کرتاہے اس کامقصد خوشی کاحصول ہوتاہے ۔مگر زندگی توخوشی وغمی کانام ہے ۔

کچھ زندگی بھر سمجھ ہی نہیں پاتے کہ وقت کیسے گزر رہاہے کچھ لوگوں کی زندگی رنج ومحن کی تصویر ہوتی ہے جن کی ترجمانی شاعر نے یوں کی ہے 
جوگزاری نہ جاسکی ہم سے 
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے 
جون ایلیا کے بقول 
آدمی وقت پر گیاہوگا
وقت پہلے گزر گیاہوگا
وقت کی شکایت شاعر نے ایک غزل میں ان الفاظ کے ساتھ کی ہے 
وقت سے وقت کی کیاشکایت کریں ،وقت ہی نہیں رہاوقت کی بات ہے 
اس نے دیکھامجھے،اس نے چاہامجھے ،اس نے ٹھکرادیا،وقت کی بات ہے 
کوئی مشکل پڑی،کوئی کام آگیا،ذہن میں اس کے جومیرانام آگیا
بعد مدت کے وہ دوستوں کی طر ح ہم سے ہنس کر ملاوقت کی بات ہے
زندگی ہم سے انجان توہوگئی ،ایک رشتے کی پہچان توہوگئی 
کوئی چاہت نہ تھی بس مروت تھی وہ،خود کوسمجھالیاوقت کی بات ہے 
زندگی میں جولوگ خود کوسمجھالیتے ہیں کامیابیاں وکامرانیاں ان کامقدر ہوتی ہیں۔

زندگی میں اونچ نیچ،عروج وزوال ،خوشی وغم ،کامیابی وناکامی اوردکھ سکھ آتا ہے۔ماضی کے دوست بھی بچھڑجاتے ہیں،جوآج دوست ہیں وہ کل نہیں رہیں گے۔ماضی کے دشمن بھی نہیں ہیں اور آج کے بھی ختم ہوجائیں گے۔اس دنیامیں کچھ بھی ،کوئی بھی مستقل ولازوال نہیں ۔اللہ تبارک تعالیٰ نے جب زندگی کی بنیاد رکھی توChange کوسب سے بڑاElement قراردیا۔بدلتے ہوئے زمانے ،رتیں،سما،وقت،ان سارے آزمائش کے پیٹرن میںChange سب سے بڑی کوالٹی ہے۔

علامہ اقبال نے کہاتھا
سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں
ثبات ایک تغیر کوہے زمانے میں
اصول تغیر ہی کائنات کااور اس حیات ظاہری کا سب سے بڑا سرنامہ ہے ۔ہر چیزتبدیل ہوجاتی لیکن تبدیلی کاقانون نہیں بدلتا۔ہماری زندگی میں بھی کئی بارغم وشکست کے حالات آتے ہیں ،اسی طرح مسرت وشادمانی کے لمحات بھی آتے ہیں مگر دونوں قسم کاوقت گزر جاتاہے۔

فراق کی گھڑیاں کاٹے نہیں کٹتیں اور وصل میں وہ بے اختیار کہہ اٹھتاہے
تجھ سے ملتاہوں تواس سوچ میں پڑجاتاہوں 
وقت کے پاؤں میں زنجیر میں ڈالوں کیسے
مگر اس وقت کے پاؤں میں آج تک کوئی زنجیر نہیں ڈال سکا یہی ابدی حقیقت ہے۔مشکل وقت میں دیکھناصرف یہ ہوتاہے کہ کسی بااصول وباضمیر نے وہ وقت کیسے گزارا۔احمدفراز نے کہاتھا
آنکھ سے دور نہ ہودل سے اترجائے گا
وقت کاکیاہے گزرتاہے گزرجائے گا
 Folklore نے درست کہاتھا کہ وقت کسی کاانتظار نہیں کرتا۔

جیک کورن فیلڈ(Jack Kornfield) نے کہاتھا مصیبت یہ ہے کہ آپ سوچتے ہیں آپ کے پاس وقت ہے ۔کامیاب لوگ اپنے ایک ایک منٹ کاحساب رکھتے ہیں۔ اگر آپ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے وقت استعمال کرتے ہیں توپھر فضول کاموں کیلئے آپ کے پاس وقت نہ ہوگا۔اپنامقصد حاصل کرنے کے لئے جووقت استعمال کرتے ہیں یہ وقت کابہترین مصرف ہے، اگر ایسا نہیں تووقت کاضیاع ہے۔

ہم روزمرہ زندگی میں بہت ساوقت سوشل میڈیا کے استعمال ،ٹی وی دیکھنے ،چھوٹے سے کام میں مصروف رہنا، غیر ضروری گپ شپ ، فضول کے لڑائی جھگڑے ،غیر ضروری بحث جس کا کوئی فائدہ نہ ہوایسے کاموں میں وقت ضائع کرتے ہیں ۔نپولین ہل(Napoleon Hills )نے اپنی کتاب( key to Success) میں کامیابی کے جو17 اصول بتائے ہیں ان میں سب سے ا ہم ہے کہDevelop definite of purpose اور اس کے بعد اپنی تمام صلاحیتوں ووقت کو بہترین استعمال کرنے کااصول دیاہے۔

ان اصولوں پر اگر ہم عمل کریں تووقت کے بہت سے ضیاع سے ہم بچ سکتے ہیں۔جاپان کے 70 سال کے پروفیسرسے کسی نے پوچھاکہ پروفیسر آج جاپانی قوم کواحساس ہوکہ ہم دنیامیں پیچھے رہ گئے ہیں توآپ کیاکریں گے؟اس نے کہاجاپان کی7 کروڑآبادی میں سے 4 کروڑنوجوان ہیں ۔اگروہ اپنی نیند میں سے ایک گھنٹہ کم کردیں توہردن رات میں ہمیں ایک گھنٹہ فالتوملے گا۔اس کامطلب ہے ہمیں 4 کروڑگھنٹے فالتومل جائیں گے۔

اب آپ اندازہ کریں کہ4 گھنٹوں میں ہم کتناکام کرسکتے ہیں۔ڈیوڈ ایلن( David Allen) نے اپنی کتاب( Getting Things done )میں کہتا ہے کہ آپ کچھ بھی (Anything )کرسکتے ہیں مگرہر چیز(Everything )نہیں کرسکتے۔ اسٹیفن آرکووے ((Stephen R Coveyاپنی مشہورزمانہ کتاب کامیاب لوگوں کی سات عادات
 (The 7 habits of highly effective people )میں کہتا ہے کہ زندگی میں کاموں کی ترجیحات کاتعین کریں۔Put first things first کا اصول دیتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ کام کریں جوآپ کے طے شدہ زندگی کے مقاصد کے لئے بہت اہم ہے وہ نہیں جوارجنٹ ہے۔

اسٹیفن آرکووے مزید کہتاہے کہ کامیابی کی کنجی یہ نہیں ہے کہ آپ کے شیڈول میں کیاہے ،کنجی یہ ہے کہ اپنی ترجیحات کوشیڈول کریں اور اہم ترجیحات کوپہلی فرصت میں نمٹائیں۔ریچرڈکوچ
) (Richard Koch کی کتاب
) (The80/20Priniciple:The secret to achieving more with less میں 80/20 کافارمولادیتا ہے جوبہت کارآمد ہے ۔Pareto principle ہے کہ 80 فیصد نتائج آپکے 20 فیصد وقت کانتیجہ ہوتے ہیں ۔

زندگی میں وقت کے بہت استعمال کے لئے یہ بہت کارآمد کلیہ ہے۔بہت سے لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ انہیں زندگی میں موقع نہیں ملایا قسمت نے ساتھ نہیں دیا ۔روسل کونول نے اپنی مقبول عام کہانی ”ہیروں کا جزیرہ “ میں کہناہے کہ زیادہ تر معاملات میں مواقع آپ کے منتظر ہوتے ہیں۔بہترین مواقع حاصل کرنے کے لئے آپ کی خوبیاں ،مہارت ،صلاحیت اور تجربہ آپ کا رہنماہوتاہے ۔

ہیروں کا جزیرہ آپ کی پہنچ میں ہوتاہے ۔اس کی تلاش پورے یقین کے ساتھ شروع کردینی چاہئے۔شیخ سعدی شیرازی فرماتے ہیں کہ ”آہستہ آہستہ مگر مسلسل چلناکامیابی کی علامت ہے“۔
خواہش سے نہیں گرتے پھل جھولی میں
وقت کی شاخ کومیرے دوست ہلاناہوگا
کچھ نہیں ہوگا اندھیروں کوبرا کہنے سے 
اپنے حصے کا دیا خود ہی جلاناہوگا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :