
سینیٹ انتخابات یا ضمیرفروشی کا بازار ؟
جمعرات 11 فروری 2021

عتیق چوہدری
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں
(جاری ہے)
مصحفی ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہوگا کوئی زخم
تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا
سیاسی جماعتیں و سیاسی قائدین خود ہارس ٹریڈنگ ،ووٹ خریدنے اور بیچنے کے دھندے میں شریک ہیں اس لئے اس نظام میں اصلاحات ان کے مفاد میں نہیں ۔وقتی الزام تراشی و ڈنگ ٹپاؤ بیانات کے علاوہ سینیٹ الیکشن میں اصلاحات کے لئے حکومت و اپوزیشن نے اب تک سنجیدہ کوشش کیوں نہیں کی ؟مشترکہ بل کیوں نہیں آیا ؟ کیا پارلیمنٹ کے فلور یا متعلقہ کمیٹیوں میں انتخابی اصلاحات پر بحث ہوئی ؟ حکومت نے سپریم کورٹ میں پہلے صدارتی ریفرنس بھیج دیا پھر پارلیمنٹ میں ترمیم پیش کردی وہ بھی اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر ۔ اپوزیشن کا الزام یہ ہے کہ حکومت شفافیت کے لئے نہیں بلکہ فرینڈز آف عمران خان کو نوازنے کے لئے اوپن بیلٹ لانا چاہتی ہے ۔معاملہ سپریم کورٹ و پارلیمنٹ میں ہونے کے باوجود حکومت نے صدارتی آرڈیننس جاری کردیا ۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے جب اس بارے میں صحافیوں نے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آئینی ترمیم کے لئے دو تہائی اکثریت نہیں ۔حکومتی وزرا ، ترجمان و نمائندگان اس بات کا تسلی بخش جواب دینے میں تاحال ناکام ہیں کہ جب وہ اپوزیشن کے تعاون کے بغیر آئینی ترمیم پاس نہیں کرواسکتے تو پارلیمنٹ میں کیوں لے کر گئے ہیں اور دوسرا اس ترمیم و آرڈیننس کی ٹائمنگ پر بھی تجزیہ کار سوال اٹھا رہے ہیں ۔ پیپلزپارٹی کے سنئیر رہنما رضاربانی و شیری رحمان نے تو صدارتی آرڈیننس کو پارلیمنٹ ،آئین و جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے بلکل مسترد کردیا ہے ۔مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کل کو وفاقی پارلیمانی نظام کی بجائے صدارتی نظام کا بھی آرڈیننس آجائے گا تو کیا کریں گے ؟۔آئینی ترمیم کا جو طریقہ کار آئین میں طے ہے اس کے مطابق اس پر بحث اور منظوری ہونی چاہئے۔ موجودہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے تو اس کو اپوزیشن قیادت کی بجائے اپنی قیادت و ترجمانوں کے بیانات و طرز عمل سے پیدا کردہ مسائل و مشکلات کا سامنا رہا ہے ،اب بھی بظاہر ایسا ہی لگتا ہے ۔حکومت نے آئینی وقانونی پوزیشن معلوم ہونے کے باوجود یہ سب کیوں کیا ؟
اگر شفافیت ہی لانی ہے تو پھر شفافیت صرف سینیٹر کے انتخاب میں کیوں ،چئیرمین سینیٹ کا انتخاب اوپن بیلٹ سے کیوں نہیں ؟” سینیٹ آف دی ہول “ کو حکومت نے شامل کیوں نہیں کیا ؟ حکومت بھی اپوزیشن کی طرح سیاسی چال چل رہی ہے ؟ مسلم لیگ ن اور پی پی پی نے میثاق جمہوریت کے آرٹیکل 23 میں سینیٹ الیکشن شفافیت کے لئے اوپن بیلٹنگ کا اعادہ کیا تھا مگر اب مکر گئے ہیں کیونکہ اس وقت سیاسی مفادات کے خلاف ہے۔ ایک بات تو واضح ہے کہ پاکستان میں سیاسی و اخلاقی اقدار کا نام و نشان نہیں ہے ۔جمہوریت و جمہوری اقدار محض اقتدار حاصل کرنے کا ڈھونگ عوام کو سبز باغ دیکھانے اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے ہے ۔اصل سچائی صرف دھندا ہے جو دھندے ،سیاسی و ذاتی مفاد کے لئے درست ہے وہ ٹھیک جو دھندہ و مفاد کے خلاف ہے وہ غلط ۔اصل بیانیہ و نظریہ صرف پیسہ ہے ۔کون کتنے میں خریدے گا ،کون کتنے میں بکے گا ؟اقتدار کو دوام دینے یا اقتدار کے ایوانوں تک جائز و ناجائز کیسے پہنچا جاسکتا ہے؟ اصل مسئلہ اخلاقیات یا شفافیت نہیں ،ریٹ ہے ؟ ضمیر ،سیاسی و اخلاقی اقدار ، انفرادی و اجتماعی اخلاقیات ، اصول اورانصاف یہ سب ڈھونگ ہے ،قصے کہانیاں ہیں ۔ نظریاتی و اصولوں کی سیاست ناپید ہے ۔نظریہ اصول یہ صرف بیانات و الیکشن سے پہلے منشور میں لکھنے کے لئے ہے ۔وطن عزیز میں ووٹوں کی خرید وفروخت کے لئے کھلی منڈیاں لگتی رہی ہیں چھانگا مانگا ہو یا میریٹ اسلام آباد، مالم جبہ کی کہانی ہویا فارمز ہاوٴسز میں نوٹوں کے بیگ لینے دینے کی داستانیں ، ووٹوں کی خریدو فروخت یہ سب قومی سیاست کے دامن پرسیاہ دھبہ تھا ۔مگرانتہا اس وقت ہوگئی جب گذشتہ دنوں سے ٹی وی چینلوں پر سابقہ سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کے بدلے نوٹوں کے پلندے لیتے ہوئے ممبران اسمبلی کو دیکھا جاسکتا ہے ۔ جو شخص ساٹھ ،ستر کروڑ کے ووٹ خرید کر سینیٹ میں جائے گا وہ ملک و قوم کی خدمت اورقانون سازی کرے گا یا اپنا لگایا ہوا مال ڈبل کرے گا اور اپنے کاروباری مفادات کی خاطر کچھ بھی کرسکتا ہے ۔ اسی طرح شرم آنی چاہئے ان ممبران کو جو نوٹ لیکر ووٹ دیتے ہیں ضمیر فروشی کے بارے میں منتظر قائمی نے کہاتھا
سودے میں اب ضمیر بھی ہے جان و تن کے ساتھ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عتیق چوہدری کے کالمز
-
سینیٹ انتخابات یا ضمیرفروشی کا بازار ؟
جمعرات 11 فروری 2021
-
ہن ساڈا کھبرانا بن دا اے !!
منگل 23 جون 2020
-
طارق عزیز سے میری یادگار ملاقات و بھٹو کے ساتھ انکی تلخ و حسین یادیں !!
جمعہ 19 جون 2020
-
میڈ اِن پاکستان ضروری کیوں؟
جمعرات 7 مئی 2020
-
خوابوں کا نیا جہان اور ہماری قیادت !!
بدھ 15 اپریل 2020
-
سعد رفیق اور سیاسی جماعتوں میں کارکنوں کے استحصال کا نوحہ !!
منگل 31 مارچ 2020
-
ہمت کرو جینے کو تو اک عمر پڑی ہے
جمعہ 27 مارچ 2020
-
دشت تنہائی میں جینے کا سلیقہ سیکھئے
پیر 23 مارچ 2020
عتیق چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.