
کارکردگی دکھائیں ورنہ گھر جائیں...
ہفتہ 11 جولائی 2020

چوہدری عامر عباس
پہلے لوگ یہی سمجھتے رہے کہ شاید یہ مشکل حالات پچھلی حکومتوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہیں کہ عوام پچھلے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں اور اس میں کسی حد تک حقیقت بھی ہے. لیکن اب حالیہ آٹا، چینی اور پھر پٹرولیم مصنوعات کے بحران نے عوام کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے. اس میں تو گزشتہ حکومتوں کا کوئی قصور نہیں تھا. بہت افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ تو حالیہ حکومت کی بیڈ گورننس کا نتیجہ ہے. المیہ یہ ہے کہ اب تو سوشل میڈیا پر ایسے ایسے لطائف چل رہے ہیں کہ وزیر اعظم جب بھی کسی چیز کے بحران پر نوٹس لیتے ہیں وہ چیز یا تو بہت مہنگی ہو جاتی ہے یا مارکیٹ سے ہی غائب کر دی جاتی ہے. کیا وزیراعظم کے مشیران ان کو یہ نہیں بتا رہے کہ عوام کے بنیادی مسائل تو اب بھی جوں کے توں ہیں بلکہ ان میں روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے. ہماری سیاسی جماعتوں کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ جب وہ اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو انھیں زمینی حقائق کا بخوبی علم ہوتا ہے، انھیں عام عوام کے مسائل کا بخوبی ادراک ہوتا ہے. انھیں یہ بھی پتہ ہوتا ہے کہ ایک مزدور دیہاڑی دار کے گھر کا چولہا کیسے چلتا ہے. لیکن جب وہی سیاسی جماعت اقتدار میں آ جاتی ہے تو اسے یہ سب کچھ بھول جاتا ہے. انھیں بھول جاتا ہے کہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے بچے کو علاج کیسے مل رہا ہے. انھیں بھول جاتا ہے کہ غریب کس طرح سرکاری ہسپتالوں میں خوار ہوتے ہیں.
اگر ہم پنجاب کی بات کریں تو ہمیں گورننس کے بدترین مسائل کا شکار صوبہ نظر آتا ہے. کسی بھی شعبے میں ہمیں خاطرخواہ کارکردگی نظر نہیں آتی. لا اینڈ آرڈر کیلئے پولیس کا محکمہ کلیدی کردار کا حامل ہوتا ہے. پنجاب میں پولیس کے سربراہان بار بار بدلے گئے لیکن مسائل جوں کے توں ہیں. کیا یہ ناقص کارکردگی بھی گزشتہ حکومتوں کے کھاتے میں ڈالی جا سکتی ہے؟
مندرجہ بالا بحث کا حاصل یہ ہے کہ حکومت کو گورننس کے شدید مسائل درپیش ہیں. اگر ہم وزیر اعظم کے حالیہ بیان سے یہ نتیجہ اخذ کریں کہ ان کیلئے کار حکومت چلانا مشکل ہوا پڑا ہے تو یہ بیجا نہ ہو گا. محض بیان بازی اور اکھاڑ بچھاڑ سے یہ نظام درست ہونے والا نہیں ہے. اب تک کے حکومتی اقدامات سے یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ محض چہروں کے بدلنے سے حکومتی کارکردگی بہتر نہیں بنائی جا سکتی بلکہ اس کیساتھ ساتھ اداروں کی تشکیل نو اور مکمل اصلاح کی بھی ضرورت ہوتی ہے. وزیر اعظم کو ادارہ جاتی اصلاحات کیلئے عملی طور پر کچھ کر کے دکھانا ہو گا. قانون کی حکمرانی اور میرٹ کی بالادستی قائم کرنا ضروری ہے. تبھی اداروں میں شفافیت آ سکے گی. یہ حکومت دو سال گزار چکی ہے. تین سال باقی ہیں. وقت آہستہ آہستہ ہاتھ سے نکل رہا ہے. اگر اب بھی ہنگامی بنیادوں پر کام نہ کیا گیا تو پانچ سال بعد بھی ہم وہیں کھڑے ہوں گے جہاں آج کھڑے ہیں�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
چوہدری عامر عباس کے کالمز
-
کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔
منگل 7 دسمبر 2021
-
ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔۔۔۔
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
اس حال میں جینا محال ہے
منگل 3 اگست 2021
-
جن، بُھوت اور سایہ کا ایک علاج یہ بھی ہے
پیر 2 اگست 2021
-
حصول انصاف میں تاخیر.....
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجئو۔۔۔۔
جمعہ 23 جولائی 2021
-
وراثت کا مسئلہ
منگل 13 جولائی 2021
-
پہلی بار لاہور آمد اور نیشنل کالج آف آرٹس کی سیر....
جمعرات 8 جولائی 2021
چوہدری عامر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.