بابا

بدھ 11 ستمبر 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

بابا ۔آج ہم آپ کا 71یوم وفات منا رہے ہیں جبکہ تیرے پاکستان کی عمر 72برس ہوچکی ہے لیکن تا حال تیری قوم آزادی کے حقیقی ثمرات سے محروم ہے اس کو ہم اپنی بدنصیبی کہہ لیں یا تیرے پاکستان کی بدقسمتی کہ آپ نے ہمیں انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی سے نجات دلائی آپ کی وفات کے بعد اپنوں سے غداری اور منافقت کے عوض انگریزوں سے زمینیں حاصل کرنے والے کالے انگریزوں نے ملک و قوم کو اپنی جاگیر سمجھ لیا ان کی ریشہ دوانیوں سے آپکی جمہوری جدوجہد سے حاصل کئے گئے وطن عزیزمیں جمہوریت ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے کبھی تیرے پاکستان میں سول مارشل لاء کا تجربہ کیا گیا تو کبھی اس کو فوجی مارشل لاء میں دیکر اپنے سیاسی مفاد کشید کئے گئے ناعاقبت اندیش جرنیلوں اور خودغرض سیاستدانوں نے ذاتی مفادات کو قومی ترازو میں تول کر تیرے ملک کے دو ٹکڑے کر دیے مگر افسوس کہ اس المیے سے کسی نے سبق سیکھنے کی بجائے بقیہ پاکستان کو بھی اپنی سیاسی سازشوں کی آماجگاہ بنا یا ہوا ہے جس سے تیری قوم بہت دلبرداشتہ ہے۔

(جاری ہے)


 بابا آج تیری 71ویں برسی پر آپ کی بہت یاد آ رہی ہے کیونکہ 72سالوں بعد بھی تیرا پاکستان عدم استحکام کا شکار ہے کربناک بلاؤں میں گھری ہوئی تیری قوم میں اب مایوسی اور بددلی پھیل رہی ہے اب ان کو کوئی ایسی ،،صدا،، سنائی نہیں دے رہی کہ جس کو وہ زندگی کی صدا کہہ سکیں جس قوم کو آپ نے اپنی سیاسی بصیرت اور اعلیٰ اخلاق سے متحد کرکے انگریزوں اور ہندوؤں کے خلاف لاکھڑا کیا تھا اور انتہائی قلیل مدت میں آزادی جیسی،، عظیم نعمت ،، سے سرفراز کر دیا تھا آج وہ قوم ہوس اقتدار میں اندھے سیاستدانوں کی لسانی،نسلی،گروہی اور علاقائی متعصبانہ سیاست کی وجہ سے قوموں کی برادری میں بے توقیر ہو چکی ہے۔


 بابا آپ نے کبھی ذاتیات اور مفادات کی سیاست نہیں کی شائستگی،اخلاق اور اصول پرستی آپ کی سیاست کے نمایاں وصف تھے آپ ہمیشہ حق اور سچ کو بنیاد بنا کر فیصلے کیا کرتے تھے اور پھر اس پر چٹان کی طرح ڈٹ جاتے تھے مگر آج تیرے پاکستان میں جھوٹ،منافقت،ریا کاری اور مکاری کی سیاست عروج پر ہے ہوس اقتدار میں پاگل آپ کی نیک نامی اور ناموس کو بھی اپنے ادنیٰ مفادت کی خاطر بیچ رہے ہیں ،اقتدار کا ہر بھوکا سیاستدان چاہتا ہے کہ قوم اسکو اپنا قائد مانے ،اس کو رہبر تسلیم کرے ،اس کی ہر بات کو حکم کا درجہ دے،اسے اپنے دلوں میں بسائے ،اس کی اندھی تقلید کرے وہ دن کو رات کہے تو اس کے لفظوں کی تکریم کی ہو وہ شام کو صبح کہے تو اس کی بات حرف آخر مانی جائے مگر افسوس صد افسوس کہ حدود مملکت میں ایسا کوئی نہیں مل رہا ،،،جس کے بارے میں ہم سادہ لوح دیہاتی یہ کہہ سکیں کہ ہم کو یہ نہیں معلوم کہ وہ ،،،،کیا کہہ رہا ہے کس لہجے میں کہہ رہا ہے لیکن اتنا یقیں ہے کہ وہ جو کہہ رہا ہے سچ کہہ رہا ہے،،،،
بابا ۔

اب تو بات یہاں تک آ پہنچی ہے کہ پاکستانی قوم عجیب وغریب افراتفری،بد نظمی اور انتشار کا شکار ہے چوروں،ڈاکوؤں،لٹیروں،بئیمانوں اور بد قماشوں نے تیری قوم کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔نہ ان کی جان و مال محفوظ ہے نہ عزت و آبرو ،دہرے نظام ریاست ،نظام انصاف اور نظام تفتیش و تحقیق سے ہر آدمی بغاوت پر آمادہ نظر آ رہا ہے جس ملک کو آپ نے اسلام کے نام پر حاصل کیا اس کو ،،لا دینی،، نظاموں کی آماجگاہ بنا دیا گیا ہے معاشی اور اقتصادی بدحالی کا یہ عالم ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کی تمام عوام دشمن شرائط کو تسلیم کرکے ان کو عوام پر لاگو کیا جا رہا ہے۔


بابا ۔ تیرے پاکستان کے سیاستدانوں کا یہ حال ہے کہ وہ حصول اقتدار کے خاطر دین و ایمان،اخلاقی اصول اور انسانی قرینے سب بھلا دیتے ہیں بڑے بڑے وعدے اور بلندو باگ دعوے کرتے ہیں جب اقتدارکے ایوانوں میں داخل ہوجاتے ہیں تو اپنے تمام وعدوں اور دعوؤں سے مکر جاتے ہیں کوئی قوم کو مذہب کے نام پر لوٹتا ہے تو کوئی بنام وطن۔قصہ مختصر۔سیاستدان بہت ہیں لیڈر کوئی نہیں۔
وہ جذبہ وہ ایمان نہیں ہے بابا
تیرا پاکستان وہ پاکستان نہیں ہے بابا
اپنی اپنی ہوس کی گٹھڑی سب اٹھائے پھرتے ہیں
فرض کے بوجھ سے کوئی ہلکان نہیں ہے بابا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :