نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیبِ حاضر کی

پیر 28 جون 2021

Dr Hamza Siddiqui

ڈاکٹر حمزہ صدیقی

معاشرے کے نوجوان اپنے معاشرے کی روشن و مثالی تقدیر کے ضامن ہوتے ہیں اور اسکے برعکس اگر کسی معاشرے میں نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کو ثانوی حیثیت دی جائے اور ان کی اخلاقی، فکری اور نظریاتی تربیت میں سستی و کاہلی سے کام لیا جائے تو ایسے نوجوان اپنے معاشرے کی تباہی و بربادی کا سبب بن جاتے ہیں ۔عالم اسلام میں جتنے بھی ایسے مسائل پنپ رہے ہیں،جن کی وجہ سے امت مسلمہ روز بروز تنزلی میں گرتی چلی جا رہی ہے، ان میں بےحیاٸی کے  عنصر غالب ہے
آج ہمارا مہذب معاشرہ بہت تیزی سے بےحیاٸی کی جانب گامزن ہے،جس کی سب سے بڑی وجہ ہماری نوجوان نسل میں سے حیا کے تصور کوختم کرنا ہے،جب آپ کسی قوم میں سے شرم و حیا کے تصور کو مٹادیں گے تو وہ معاشرہ بہت آسانی کے ساتھ تباہ کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

سلطان صلاح الدین ایوبی کا قول ہے کہ اگر کسی قوم کو بغیر کسی جنگ کے شکست دینی ہو تو اس کے نوجوانوں میں فحاشی پھیلا دو۔
اقبال نے کیا خوب کہا ہے
یہ زائرانِ حریم ِ مغرب ہزار رہبر بنیں ہمارے
ہمیں بھلا ان سے واسطہ کیا جو تجھ سے ناآشنا رہے ہیں!
غضب ہیں یہ "مرشدانِ خود  بیں"خدا تری قوم کو بچائے
بگاڑ کر تیرے مسلموں کو، یہ اپنی عزت بنا رہے ہیں!
دشمنانِ اسلام ہمیشہ سے مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے۔

دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے میں قتل و غارت گری، ڈاکے، راہزنی، نسل کشی، اور بے راہروی ، بد اخلاقی ،بےحیائی، آوارہ گردی، جھوٹ فراڈ، زنا، چوری حسد بغض بد دیانتی، مادر پدر آزادی، والدین کی نافرمانی وغیرہ جیسی معاشرتی بیماریوں میں ڈوبا ہوا ہے ہماری نوجوان نسل اپنے مقصد تخلیق سے ہٹ کر فحاشی اور عریانیت کے راستے پر اپنے لیے مقصدِ حیات تلاش کر رہے ہیں ،مسلم نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں یہ وسوسہ پیدا کیا جاتا ہے کہ بے پردگی اور بےحیاٸی  میں ہی ترقی ہے۔

ہماری نوجوان نسل جو مستقبل میں معمارِ پاکستان ہے وہ مغربی تہذیب اور معاشرے میں پھیلنے والی برائیوں کی زد میں پروان چڑھ رہی ہے
مشرق سے ہو بیزار نہ مغرب سے حذر کر
فطرت کا ہے ارشاد کہ ہر شب کو سحر کر
مکرمی!ہمارا معاشرہ مغربی تہذیب کا دلدادہ ہو چکا ہے۔  ہماری نوجوان نسل  دنیا میں ذلیل وخوار اور انتہائی کمزور ہوچکی ہے اور  آخرت کاشدید ترین اور ابدی عذاب بھی ان کے سروں پر منڈلارہاہے۔

کیا ایسا تو نہیں کہ ہم نے بھی آیت کے مصداق ترک اعمال صالحہ کو اپنا شیوہ اور فحاشی وبے حیائی کو اپنی فطرت ثانیہ بنا لیاہے۔اور اہم اللہ کی وعید کا مصداق بن رہے ہیں۔یہ امر ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
یہی درس دیتا ہے ہر شام کا سورج
مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے
ہمارا معاشرہ اسلامی حدود قیود کا پابند ہے مسلمانوں کے لئے زندگی کا سرچشمہ اور نصب العین دینِ اسلام ہے۔

شرم و حیا اسلام کا لازم جز ہے۔ اللہ پاک نے مرد اور عورت کے لیے کچھ حدود مقرر کی ہیں لیکن آج مرد اور عورت ان حدود کو تجاوز کر چکے ہیں۔ ہر کوئی آزادی کے نعرے کی زد میں بے حیائی جیسے امور کو وجود میں لا رہا ہے۔ بچیاں حیوانیت کا شکار ہو رہی ہیں اتنے عبرت ناک واقعات سامنے آ رہے ہیں پھر بھی ان سے سبق حاصل نہیں کیا جاتا۔ یہ حرکات ہمارے معاشرہ کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔

ہماری نوجوان نسل اسلام کے مقرر کردہ حدود و قیود کو بر طرف کر کے ایسے راستے پر چل رہی ہیں جہاں صرف ذلت و رسوائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ترجمہ : اور بدکاری کے قریب بھی نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہےسورۃ بنی اسرائیل  آیت 32
مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفانِ مغرب نے
تلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی
نوجوان نسل ہی ملک و قوم کا سرمایہ ہے۔

یہ ہی آنے والے وقت کا دستور متعین کرتی ہے۔ اس کا مزاج پورے معاشرے کے رجحان کو تشکیل دیتا ہے۔ اس کو بےحیاٸی کے سمندر سے نکالنے کی اشد ضرورت ہے۔ ایسے میں اپنی نوجوان نسل کی اصلاح کے لئے اسلامی احکامات کو بحیثیت نظام زندگی غالب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جو ایک صالح قیادت ہی کر سکتی ہےہمارےمخلصانہ رائے ہے کہ نوجوان نسل کو اگر ذلت وخواری کے اس عمیق غار سے نکلنا چاہتی ہے اور آخرت کے عذاب سے بچنا چاہتی ہے تو دین اسلام کی طرف سچے دل سے پلٹ آئے۔

اور شریعت اسلامیہ یعنی قرآن وحدیث کو اپنے جسم ،گھر اور اپنے وطن پر عملاً نافذ کرے تو جہاں آخرت کی کامیابی و کامرانی اس کا مقدر ہوگی  وہاں دنیا میں بھی عزت ووقار سے جی سکے اس لیے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کیا جائے، شرم و حیا اور عفت و عصمت کا خاص اہتمام کرتے ہوئےاصلاحِ نفس اور اصلاحِ معاشرہ کی بھرپور جدوجہد کی جائے!
نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیبِ حاضر کی
یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
وہ حکمت ناز تھا جس پر خرد مندانِ مغرب کو
ہوس کے پنجہئ خونیں میں تیغ ِ کار زاری ہے
اللہ ہمیں حیادار مسلمان بنادے اور ہمیں اپنے محبوب حضور پاک ﷺ کا سچا فرماں بردار امتّی بنادے۔ آمین!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :