
عمرؓ بن خطابؓ ایک عظیم حکمران
منگل 10 اگست 2021

ڈاکٹر حمزہ صدیقی
۔آپ ؓ نے عدل و انصاف، مساوات ،سادگی ، امانت و دیانت، شجاعت ،صداقت کا وہ درس دیا جس کی وجہ سے امیرالمومنین عمرؓ بن خطابؓ کو تمام حکومت کرنے والوں پر برتری حاصل ہے ۔ آئیے ان کی خوبصورت دور حکومت پر روشنی ڈالتے ہیں۔
امیرالمومنین حضرت عمرؓ بن خطاب ؓ نے ٢٣ جمادی الثانی کو منصب خلافت سنبھالا اس وقت آپؓ کی عمر تقریباََ باون برس تھی۔ خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنے وفات سے قبل آپؓ کا نام خلافت کے لئے تجویز کر دیا تھا اور بعض صحابہ کرام ؓ سے مشورہ کیا تو انہوں نے اس تجویز کو بے حد پسند کیا البتہ بعض صحابہ کرام ؓ نے حضرت عمرؓ کی سخت طبیعت کی طرف اشارہ کیا تو خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ نے فرمایا کہ جب خلافت کا بوجھ آئے گا تو آپؓ خود نرم ہو جائیں گے
امیرالمومنین عمرؓ بن خطابؓ ہر لحاظ اور ہر پہلو سے سادہ رہائش تھے، سادہ خوراک کھانے کے عادی تھے ، سادہ لباس زیب تن کرتے تھے اور آپ ؓ کا رہن سہن بھی سادگی کی اپنی مثال تھا، گویا امیرالمومنین عمرؓ بن خطابؓ سادگی کا ایک مرقع بھی تھے ۔
(جاری ہے)
امیرالمومنین کے پاس صبح و شام قیصر و کسریٰ کے درباروں سے سفیر چلے آتے تھے اور نصف جہاں پر انکی بھیجی ہوئی افواج حملہ کر رہی تھیں عظیم عظیم فاتح امیرالمومنین عمرؓ بن خطابؓ کے زیر کمان سرگرم عمل تھے اور آپ ؓ ایسے حکمران تھے، جس کے بدن پر کئی کئی پیوند لگا کرتہ پہنا ہوتا تھا ، آپؓ سر پر معمولی عمامہ اور ہاتھ میں کوڑا تھامے جنگل میں بیت المال کے گم شدہ اونٹ کی تلاش میں سرگرداں تھے ، کبھی کاندھے پر مشک لٹکائے تیزی سے بیوہ کے گھر کی جانب رواں دواں ہوتے تھے ۔
امیرالمومنین عمرؓ بن خطابؓ ایسے حکمران تھے ،جن غرور و تکبر کا نام و نشان تک نہ تھا ، آپؓ جیسا حکمران بھلا کس طرح متکبر ہو سکتا ہے، جس کے لباس پر ایک نہیں سترہ پیوند لگے ہوں، علامہ شبلی نعمانی ؒ امیرالمومنین عمرؓ بن خطابؓ عمرؓ بن خطابؓ کی سوانح عمری الفاروقؓ میں رقم طراز ہیں کہ! تمام دنیا کی تاریخ میں کوئی ایسا حکمران دکھا سکتے ہو؟ جس کی معاشرت یہ ہو کہ قمیص میں سترہ سترہ پیوند لگے ہوں۔
امیرالمومنین عمرؓ بھی خطاب ؓ اپنی عوام کی فلاح و بہبود اور اپنی رعایا کے خدمت و آرام کا خاص خیال رکھتے تھے۔ آپ ؓ عوامی شکایات کو ہر ممکن دور کرنے کی کوشش کرتے تھے ۔ آپؓ کا یہ معمول تھا کہ ہر فرض نماز کے بعد مسجد نبوی ﷺ کے صحن میں بیٹھ جاتے اور قوم کے لوگوں کی شکایات سنتے ہوئے اسی موقع پر احکامات جاری کرتے۔ آپ ؓ راتوں کو گشت کرتے اور راہ چلتے لوگوں سے مسائل و حالات پوچھتے تھے ۔ آپ ؓ دوردراز علاقوں کے لوگ وفود کی صورت میں حاضر ہوکر اپنے مسائل وغیرہ سے آگاہ کرتے تھے اور بعض دفعہ آپؓ مختلف علاقوں کا خود دورہ فرماتے تھے اور لوگوں کی شکایات کا ازالہ فرماتے تھے ۔
امیرالمومنین عمرؓ بن خطابؓ اپنے کاندھے پر مشک رکھ کر غریب و لاچار عورتوں کے ہاں پانی بھر آتے تھے، آپ ؓفرش خاک پر سو جاتے تھے، آپؓ بازاروں میں گشت لگے تھے اور ضرورت مندوں کی مدد فرماتے تھے ، آپؓ جہاں جاتے تھے وہاں جریدہ و تنہا جاتے تھے ، آپؓ اونٹوں کے بدن پر اپنے ہاتھ سے تیل ملتے تھے ، آپؓ دور دربار، نقیب و چاؤش، حشم وخدم کے نام سے آشنا نہ ہوتے ، اور پھر یہ رعب و ادب ہو کہ عرب و عجم آپ کے نام سے لرزتے تھا اور جس طرف آپؓ رخ کرتے ہتھے زمین دہل جاتی تھی ، سکندر و تیمور تیس تیس ہزار فوج کا لشکر رکاب میں لے کر نکلتے تھے جب آپؓ کا رعب و دہشت قائم ہوتا تھا۔
امیرالمومنین بہت عظیم شجاع تھے، جب اسلام لائے تو قریش قبلیہ سے لڑے یہاں تک کہ بیت اللہ میں نماز پڑھی آپؓ کی بہادری نے یہ گوارہ نہ کیا کہ چھپ کر بیٹھا جائے ،امیرالمومنین نے اعلانیہ دین اسلام ظاہر کیا اور کفار مکہ سے ڈٹ کر مقابلہ کیا، مگر آپؓ کا یہ وصف بہت وسیع تھا کہ آپؓ نے اپنے دامن شجاعت میں کمزور مسلمانوں اور کفار کو پناہ دی اسی طرح مدینہ کے ہو نہار اور دلفگار تلامذہ میں آپؓ کو بہت بلند مقام حاصل تھا وہ اس نورانی مکتب عشق کے قابل فخر ارادت مند تھے ۔
۔امیرالمومنین حضرت عمرؓ بن خطانؓ نے ١٣٠٩٥٠١ مربع میل علاقہ اپنے دور خلافت میں فتح کیا، آپ ؓ کا مدت خلافت چونکہ تقریبا ساڑھے دس سال تھی ،اس مدت خلافت پر رقبہ کو جب تقسیم کیا گیا تو حیرت کی انتہا نہ رہی، ایک دن کا مفتوحہ علاقہ تقریباََ ٣٥١ مربع میل نکلا، آپؓ نے ٣٦٠٠ علاقے فتح کیا ، آپ کے دور خلافت نو سو جامع مسجدیں اور چار ہزار عام مساجد تعمیر کی گئیں ،آپؓ نے ملک کو آٹھ صوبوں میں تقسیم کیا بعض مورخین حضرات نے سات صوبے بھی لکھے ہیں ،امیرالمومنین عمرؓ بھی خطابؓ کی سلطنت کی وسعتوں کا اندازہ سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ صرف مفتوحہ علاقے سینکڑوں اضلاع پر مشتمل تھے ، آپ ؓ نے صرف مصر میں٤٣ اور فارس میں ٤٥ اضلاع تھے ۔
23 لاکھ مربع میل کے علاقے پر حکومت کرنے والا عظیم حکمران حضرت عمر ؓ بن خطاب جس کا دل خوف خدا ۔ سے سرشار تھا ایسا حکمران جو عادل و انصاف کا پیکر تھا ایسا عظیم رہنما جس کے خزانہ میں سونے، چاندی، ہیرے موتی، جواہرات اور ریشم کے انبار تھے۔ مگر اس عظیم حکمران کے پاس نہ کچھ پہننے کے لئے نہ کھانے کے لئے..
اس عظیم حکمران عمرؓ بن خطابؓ کا دور خلافت تاریخ کا درخشندہ اور بے مثال دور ہے۔ ان کے دور خلافت کی کہانیاں تمام مذاہب میں ضرب المثل بن گئی ہیں۔
اللہ پاکﷻ ہمیں عمرؓ بھی خطاب ؓجیسی صفات والا حکمران عطا فرماٸے، آمین!۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر حمزہ صدیقی کے کالمز
-
دو زبانوں پر مبنی ہمارا تعلیمی نظام
منگل 8 فروری 2022
-
صدیق اکبر ؓ کا سہنری دورِ خلافت
پیر 31 جنوری 2022
-
محمد علی جناح، ملت کا پاسباں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
سقوطِ ڈھاکہ، شیخ مجیب کا کردار
اتوار 19 دسمبر 2021
-
حسد، معاشرے کا رستا ہوا ناسور!
جمعرات 11 نومبر 2021
-
تندرستی ہزار نعمت ہے
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
سوشل میڈیا اور قلمکاری
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
میڈیا کا کردار
منگل 12 اکتوبر 2021
ڈاکٹر حمزہ صدیقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.