بھارتی اداکارعامر خان کو دیش دروہی بنادیا گیا

ہفتہ 22 اگست 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

گذشتہ کالم میں قارئین کوبتایا تھا کہ بھارت میں جب سے نئے دور کے ہٹلر مودی نے مسلمان سمیت دیگر اقلیتوں کی بھارتی شہریت کے قانون کو متنازعہ بنایا ہے تب سے نہ صرف اقلیتیں بلکہ اس متنازعہ قانون پرجس کسی نے بھی بات کی، اسے بی جے پی کی جانب سے سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔اس کالے قانون کے خلاف جس کسی نے بھی احتجاج کیا اس کی آواز کو دبا دیا گیا چاہے وہ سیاست دان ، اداکار یادانشور ہی کیوں نہ ہو ۔

اسی قانون کے خلاف بھارتی اداکار سوشانت سنگھ نے مظاہروں میں حصہ لیا تھا جس پر اسے ٹی وی شو ''ساودھان انڈیا'' سے نکال دیا گیا تھا صرف یہی نہیں سوشانت کو فلموں سے بھی باہر کرنے اور موت کے منہ تک پہنچانے کی سازش بھی انہی شدت پسندہندووں نے رچائی تھی۔آج کل ان شدت پسند ہندووں کا فسٹ ٹارگٹ بھارت کا معروف اداکار عامر خان بنا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر جب عامر خان اور ترکی کے صدر کی اہلیہ یمن اردوان کی ملاقات کی تصویر وائرل ہوئی تو بی جے پی نے اس تصویر کو لے کر اس طرح کا وبال کھڑا کردیا ہے جیسے عامر خان بھارت کا سب سے بڑا مجرم ہو۔

بی جے پی کی جانب سے عامر خان پر یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ ترکی کے صدر کی اہلیہ سے ملاقات کرکے عامر خان ''دیش دروہی'' بن گیا ہے کیونکہ ترکی نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں پرزور انداز میں اٹھایا تھا ۔ بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے پر بی جے پی کی حکومت ترکی کو بھی اپنا دشمن مانتی ہے ۔

مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرنے والا ہر ملک بھارت کی لسٹ میں اس کا دشمن ہے۔
بی جے پی نے عامر خان پر الزام لگایا ہے کہ اس نے مودی کے دوست اسرائیل کے وزیر اعظم سے ملنے سے انکار کردیا تھا لیکن کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی حمایت کرنے والے ملک ترکی کا وہ مہمان بن گیا ہے۔ عامر خان اپنی فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں ترکی میں موجود ہے جس کی اجازت خود مودی حکومت نے اسے دی ہے،شوٹنگ کے سلسلے میں ترکی گئے عامر خان کی یمن اردوان سے ملاقات کو سیاست کی نظر سے دیکھتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

عامر خان اس سے قبل بھی بی جے پی کی تنقید کا نشانہ بن چکا ہے جب مودی حکومت بننے کے بعد عامر خان نے بھارت کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب تو میری بیوی کو بھی انڈیا میں رہنے میں ڈر لگتا ہے۔اس بات کو لے کر بی جے پی کے شدت پسندوں نے کافی شوروغل مچایا اور عامر خان کوانڈیا چھوڑ کر پاکستان میں رہنے کامشورہ بھی دیا تھا۔

عامر خان کو پاکستان نواز ثابت کرکے بی جے پی نے سیاست کا بازار گرم کررکھا ہے ۔عامر خان کے مداحوں کا کہنا ہے کہ اگر عامر خان کی جگہ اکشے کمار ہوتا تو شائد یہ واویلا نہ مچایا جاتا ،عامر خان چونکہ ایک مسلمان کا نام ہے اس لئے اس نام پرجو بھی سیاست ہوجائے وہ کم ہے۔بھارت کی ایک صحافی خاتون صبا نقوی کا کہنا ہے کہ اداکار اکشے کمار، ترکی یا دوسری جگہ شوٹنگ کررہے ہوتے اور وہاں کے صدر سے ملاقات کرتے تو کیا تب بھی یہ بحث چھڑتی ؟بھارت کے ایک اور مسلمان اداکار اعجاز خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اگر ایک چیونٹی بھی مر جائے تو اس کا ذمہ دار مسلمان ہے اور اگر ایک ہاتھی بھی مرے تو اس کی ذمہ داری بھی مسلمانوں پر ہی عائد کی جاتی ہے،اگر دلی میں زلزلہ آجائے تو اس کا الزام بھی مسلمانوں پر دھر دیا جاتا ہے،اعجاز خان نے اپنے مداحوں کے سامنے سوال اٹھایاتھا کہ'' کیاآپ نے کبھی غور کیا ہے کہ مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دینے کی سازش کے پیچھے کون ہے؟ ''۔

سوشل میڈیاپر اعجاز خان کی ویڈیوآنے پر بھارتی ریاست مہاراشٹر کی ممبئی پویس نے اداکار اعجاز خان کو مسلمانوں کے حق میں بولنے پر گرفتار کر لیا تھا جبکہ اس سے قبل اداکار جاوید جعفری ،دنگل فلم کی اداکارہ زائرہ وسیم سمیت کئی مسلمان اداکاروں ،سیاست دانوں اور دانشوروں کی آواز کواس لئے خاموش کرادیا گیا کہ وہ مودی کے غیر آئینی و غیر اخلاقی اقدامات کی مذمت کر رہے تھے۔

مشہور بھارتی فلمی شاعرجاوید اختر کی اہلیہ شبانہ عظمی کا کہنا تھا کہ اگر شبانہ عظمی بھی شہری حقوق سے محروم ہے تو ایک عام بھارتی مسلمان کیا کرے گا؟ موجودہ صورتحال میں بھارت کے مشہور فلمی اداکاروں کو بھارت کے کسی بھی شہر میں فلیٹ یا مکان لینے میں جتنی مشکل پیش آرہی ہے اتنی بھارتی تاریخ میں کبھی نہیں آئی کیونکہ اب بھارت تیزی سے ہندو ریاست میں تبدیل کیا جارہا ہے ،بھارتی مسلمان شدت پسندوں کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

بی جے پی ہٹلر مودی کی قیادت میں مسلمانوں کو تیسرے درجے کا شہری بنانے کے درپے ہے جبکہ بھارت کی اپوزیشن پارٹی کانگریس برائے نام پارٹی بن چکی ہے جو نہ تو بھارتی آئین کا تحفظ کرسکی اور نہ ہی اپنی پارٹی کے رہنماوں گاندھی اور نہروکی بھارت سیکولرازم سے متعلق کہی ہوئی باتوں کا تحفظ کرسکی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :