
گنگا ندی میں لاشوں کے ڈھیر
منگل 18 مئی 2021

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
ریسکیو ٹیموں نے لاشیں نکال کرجب گنتی کی تو شہر بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
گنگا ندی میں سے تقریبا پچاس لاشیں برآمد ہوچکی تھیں جبکہ مزید لاشیں نکالی جارہی تھیں۔لاشیں پھول چکی تھیں اور ابھی تک یہ بات معمہ بنی ہوئی تھی کی لاشیں کن کی ہیں ؟کس نے ان کو مارا ہے اور یہ کہاں سے آئی ہیں؟ ریسکیو ٹیموں کا کہنا تھا کہ ندی میں مزید پچاس لاشیں ہوسکتی ہیں جو تیر تی ہوئی آگے چلی گئی ہیں۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ لاشیں ان بدقسمت انسانوں کی تھیںجنھیں کسی نے قتل نہیں کیا تھا بلکہ یہ وہ کورونا مریض تھے جو اپنی لاپرواہی اور بے احتیاطی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے اور پھر اپنی آخری رسومات سے بھی محروم ہوگئے۔ انڈیامیں اس وقت روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ کورونا سے ہلاک ہورہے ہیں جس کی وجہ سے شمشان گھاٹ میں ہندو مردوں کو جلانے کے لئے جگہ تک نہیں مل رہی اسی لئے شائد ان مردوں کی آخری رسومات ادا کئے بغیرہی انھیں گنگا ندی میں بہایا جارہا ہے لیکن اس عمل سے کورونا وائرس مزید پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ گنگا ندی انڈیا میں بہت دور تک بہتی ہے اس طرح کورونا میں مبتلا فراد کی لاشیں گنگا ندی میں جہاں جہاں سے تیرتی ہوئی گذریں گی وہاں کورونا پھیلتا جائے گا۔ادھر انڈین سیاست دانوں اور اداروں کی بے حسی دیکھئے ،مردوں کی بے حرمتی اور اس پر سیاست کرنے سے بھی باز نہیں آئے۔ گنگا ندی میں بہائی جانے والی لاشوں کو مسلمان قرار دیا جارہا ہے۔جب مقامی انتظامیہ کو معلوم ہوا کہ لاشیں کورونا مریضوں کی ہوسکتی ہیں تو انھوں نے لاشیں خود اٹھانے کی بجائے اعلان کردیاکہ جو بھی ان لاشوں کوٹھکانے لگائے گا اسے پانچ سو روپے معاوضہ دیا جائے گا۔بے حس مودی سرکار جو انڈیا اور مقبوضہ کشمیرمیں زندہ انسانوں کو بے رحمی سے موت کے منہ میں پہنچا رہی ہے اسے بھلا مردوں کی بے حرمتی کا کیا احساس ہوگا۔انڈیا میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے ساڑھے تین لاکھ سے زائد کیسز درج ہوچکے ہیں جبکہ ساڑھے تین ہزار سے زائد اکورونا مریضوں کی موت ہوچکی ہے ۔بڑھتی ہوئی اموات اور شمشان گھاٹ کی کمی کی وجہ سے مرنے والوں کی لاشیں ندیوں،دریاوں میں بہائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے ان ممالک میں بھی کورونا کی خطرناک قسم پھیلنے کا خدشہ ہے جہاں انڈیا سے دریا بہہ کر آتے ہیں ۔عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ کے مطابق انڈیا میں کورونا وائرس کی نئی لہر انتہائی خطرناک اور تیزی سے منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔اس وائرس کی درجہ بندی ''آف کنسرن'' کرتے ہوئے اسے عالمی سطح پرتشویشناک قرار دیا جارہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم ''B.1.617 ''ہے جو ایک انسان سے دوسرے انسان میں بہت تیزی اور آسانی سے پھیل سکتی ہے یہی وجہ ہے کہ انڈیا میں کورونا کی یہ نئی قسم روزانہ ہزاروں افراد کو موت کے منہ میں پہنچا رہی ہے۔ پوری دنیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 15.89 کروڑ سے زائد ہوچکی ہے جبکہ 33.04 لاکھ کورونا مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔امریکہ کی جان ہائپلنز یونیورسٹی کے سینٹر فار سائنس اینڈ انجنیئرنگ کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق دنیا کے 192 ممالک اور خطوں میں متاثرہ افراد کی تعداد 15.98 کروڑ سے زائد ہوچکی ہے۔کورونا سے نمٹنے کے لئے حکومت پاکستان نے جو اقدامات کئے ہیں ان کی عالمی سطح پر تعریف کی جارہی ہے لیکن عوام ابھی بھی کورونا کو سیریس نہیں لے رہی ۔گلیوں ،بازاروں،محلوں میں لوگ بغیرماسک کے گھومتے رہتے ہیں۔کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے لئے پولیس کو جگہ جگہ گشت کرنا پڑتا ہے،جہاں کہیں پولیس نظر آجائے تو شہری وقتی طور پر ماسک پہن لیتے ہیں ۔ایک طرف ہم جذبہ انسانیت کامظاہرہ کرتے ہیں تو دوسری جانب لاپرواہی اور بے احتیاطی کرکے نہ صرف اس جذبہ کو بلکہ قیمتی انسانی جانوں کوبھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیم،صحت،معیشت،روزگار کو پہلے ہی ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے اب اگر ہم نے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت نہ دیا تو خدانخواستہ کورونا وائرس خطرناک حد تک پھیلنے کا اندیشہ ہے۔اس سنگین صورتحال سے بچنے کے لئے ہر شہری کو کورونا ایس او پیز پرازخود سختی سے عمل کرنا ہوگا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.