نیا سال نئے چیلنجز کے ساتھ مبارک

منگل 4 جنوری 2022

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

سب سے پہلے میں اپنے پیارے قارئین اور ان کے درمیان روحانی رشتہ قائم کروانے والے ایڈیٹوریل انچارج صاحب اورعزیزو اقارب، دوست احباب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہتا ہوں کہ”نیا سال نئے چیلنجز کے ساتھ بہت بہت مبارک ہو۔“نئے چیلنجز کیا ہیں؟جب سے کورونا وائرس کی وباء ہر طرف پھیلی ہے تب سے ہر سال،ہر مہینہ،ہر دن ایک نیا چیلنج دنیا کو درپیش ہے۔

سن 2020 کا سب سے بڑا چیلنج ایک نئی، انوکھی اور جان لیوا وباء کورونا کا سامنا کرناتھا جبکہ سن2021 کا سب سے بڑا چیلنج کوروناکی روک تھام اور پیدا شدہ معاشی،اقتصادی بحران کا ازالہ کرنے کے لئے کوششیں کرنا تھا۔موجودہ نئے سال سن 2022 کا سب سے بڑا چیلنج کورونا کا نیا ویرئنٹ اومیکرون ہے۔کورونا اور اومیکرون میں ایک بات یہ بھی مشترک ہے کہ جس طرح نومبر سن2019 میں کورونا کے پہلے مریض کا انکشاف ہوا تھا اسی طرح نومبر 2021 میں اومیکرون وائرس کاپہلا مریض سامنے آیاتھا لیکن ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کورونا سے جس قدر ہلاکتیں ہوئی ہیں اس سے کئی گنا زیادہ ہلاکتیں اومیکرون کی وجہ سے ہونے کا اندیشہ ہے۔

(جاری ہے)

اومیکرون انڈیا سمیت کئی ممالک میں بہت تیزی سے پھیل چکا ہے۔پاکستان میں ابھی اومیکرون کے کچھ کیسزسامنے آئے ہیں جن میں سے کچھ کے متعلق یہ خبریں بھی پڑھنے کو ملیں کہ اومیکرون کا مریض قرنطینہ سے بھاگ گیا،اگر واقعی ان خبروں میں صداقت ہے تو یقین کریں اومیکرون کا مریض ایسے ہی ہے جیسے کوئی خودکش حملہ آور ہو کیونکہ اومیکرون کے مریض نے جہاں بھی جانا ہے اپنے اردگرد موجود افراد کو اس جان لیوا بیماری میں مبتلا کردینا ہے ایسا مریض خود تو موت کے منہ میں پہنچ ہی چکا ہوتا ہے لیکن اپنی بے وقوفی سے وہ دیگر صحت مند افراد کو بھی موت کا شکار بنا دیتا ہے۔


پاکستان کے ہمسیایہ ملک چین اورانڈیا میں اومیکرون کے مریضوں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے وہاں مختلف شہروں میں لاک ڈاون اورکرفیو بھی لگایا جارہا ہے۔متحدہ عرب امارات میں اومیکرون سے بچنے کے لئے ملازمین کو ورک فرام ہوم کی اجازت دے دی گئی ہے۔سپین اور نیدر لینڈ میں کرفیو اور لاک ڈاون لگایا جارہا ہے۔دنیا بھر میں اومیکرون کے باعث کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کومحدود کردیا گیا تھا۔

کرسمس کے موقع پر ہزاروں فلائٹیں منسوخ ہوئیں،ویب سائٹ فلائٹ ایویئر کے مطابق 24 سے 26 دسمبر تک دنیا بھر میں تقریبا 5700 پروازیں منسوخ ہوئیں۔کورونا کا نیا ویرئنٹ اس قدر تیزی سے پھیلتا ہے کہ طبی ماہرین بھی سر پکڑے بیٹھے ہیں کہ اب اس نئی آفت کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟کیونکہ ڈاکٹروں کی ایک بہت بڑی تعداد پہلے ہی کورونا کے مریضوں کا علاج کرتے کرتے اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں۔

خیر نئے سال کا سورج الحمدللہ طلوع ہوچکا ہے اب ہمیں زندہ رہنے کے لئے ہر آفت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔
نئے سال کے دیگر چیلنجز میں تعلیم،صحت،مہنگائی،روزگار، جیسے چیلنجز شامل ہیں جس کے لئے حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے۔وزیر اعظم عمران خان نے سال 2020 کو عوام کا سال قرار دیا تھااپنے ایک بیان میں اس وقت وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ”حکومت کی بھرپور کوشش ہوگی کہ جہاں معاشی استحکام کا عمل مزید مستحکم ہو وہاں اس استحکام کے ثمرات عام آدمی تک میسر آئیں اور انکی زندگیوں میں بہتری واقع ہو۔

“ اسی طرح سال 2021کے آغاز پر عوام کے ریلیف کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے اوگرا کی سفارشات کے برعکس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں  میں کم سے کم اضافہ کرنے کی منظوری دی تھی۔اس وقت وزیر اعظم نے 14 روپے سے زائد مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کی سمری کو مسترد کر دیا تھا۔ موجودہ نئے سال میں بھی عوام وزیر اعظم عمران خان سے اشیائے خوردنوش،پٹرول،بجلی،سوئی گیس کی قیمتوں میں ریلیف دینے کی امید رکھتے ہیں۔

صحت کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت خیبر پختونخواہ کی طرح پنجاب کی عوام کو بھی نئے سال پر”نیا پاکستان صحت کارڈ“کا تحفہ دے رہی ہے۔مرحلہ وار جنوری سے مارچ تک پنجاب کے تمام مستقل رہائشی خاندانوں کو دس لاکھ روپے تک کسی بھی سرکاری یا نجی ہسپتال سے علاج معالجے کی سہولت دستیاب ہوگی۔صحت کی یہ سہولت ملنے پر پنجاب کے عوام نہ صرف وزیر اعظم عمران خان بلکہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے بھی شکر گذار ہیں۔

  اگر شعبہ تعلیم کے چیلنجز کی بات کریں توگذشتہ چند دنوں میں ایسی اصلاحات کی گئیں ہیں جواسلامی ملک کا ایک خواب بن کر رہ گیا تھا،تعلیمی نصاب میں قرآن پاک کی تعلیم شامل کرنا ایک بہت بڑاخواب تھاجو اب پورا ہوگیا ہے۔دینی تعلیم کے لئے نئے اساتذہ بھی بھرتی کئے جارہے ہیں جس سے پڑھے لکھے افرادکو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔موجودہ سال میں درپیش چیلنجز کا مقابلہ کوئی بھی اکیلے نہیں کرسکتا اس کے لئے حکومت،اپوزیشن اور عوام کو مل کر چلنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :