
احساس زیاں جاتا رہا
بدھ 8 دسمبر 2021

ڈاکٹر لبنی ظہیر
(جاری ہے)
رائے عامہ کے جائزے مسلسل ایک اور ہی تصویر پیش کر رہے ہیں۔ ابھی کچھ ہی دن پہلے، معیشت پر عوامی اعتماد کا جائزہ لینے والے معروف ریسرچ ادارے، ISPOS نے اپنا ایک سروے جاری کیا ہے جو اسی ماہ (نومبر) میں کرایا گیا۔ اس رپورٹ کو ملک کے تمام نمائندہ اخبارات نے نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔ اس رپورٹ پر ٹاک شوز بھی ہو رہے ہیں۔ ISPOS ہر تین ماہ بعد اس طرح کا ایک سروے شائع کرتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملکی معیشت اور عمومی حکومتی کارکردگی کے حوالے سے عوام کی رائے کیا ہے۔ سروے کے دوران سب سے اہم سوال یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ کے خیال میں ملک صحیح سمت میں جا رہا ہے۔ 87 فی صد عوام نے اس سوال کا جواب نفی میں دیا۔ گویا ان کے نزدیک پاکستان درست سمت میں نہیں جا رہا۔ سروے کا کہنا ہے کہ ماضی کے تمام جائزوں کے مقابلے میں یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔ سب سے بڑے مسئلے کے بارے میں پوچھا گیا تو 43 فی صد نے مہنگائی کو مسئلہ نمبر ایک قرار دیا۔ صرف تین ماہ قبل، کرائے گئے سروے کے مطابق مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دینے والوں کی تعداد 26 فیصد تھی۔ گویا تین ماہ کے اندر اندر اس شرح میں 17 فی صد کا اضافہ ہو گیا ہے۔ 14 فیصد عوام نے بے روزگاری کو سب سے سنگین مسئلہ قرار دیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ "کیا آپ کے نزدیک ملکی معیشت بہتر ہو رہی ہے؟ "۔ 46 فی صد لوگوں نے نفی میں جواب دیا۔ گویا انہوں نے حکومتی وزراء کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی کہ ملکی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ 49 فیصد کا جواب تھا "بس یونہی ہے"(so so) ۔ یعنی انہوں نے عمومی زبان میں کہا کہ بس گزارا ہی ہے۔ ایک سو میں سے صرف 5 افراد نے کہا کہ ملکی معیشت ٹھیک سمت میں جا رہی ہے ۔ ISPOS کے اس" کنزیومر کا نفیڈنس انڈیکس " کے مبطابق بہت بھاری اکثریت یعنی 64 فی صد نے کہا کہ ہمیں مستقبل میں بھی معیشت بہتر ہو جانے کی کوئی امید نہیں۔ مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے5 فیصد عوام ٹیکسوں کے بوجھ، 4 فیصد نے روپے کی قدر میں کمی، 3 فیصد نے بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے اور 2 فیصد عوام لوڈشیڈنگ سے نالاں ہیں۔ 91 فیصد افراد نے کہا کہ وہ موجودہ حالات میں گاڑی خریدنے یا گھر بنانے کی سکت نہیں رکھتے۔ صورتحال پر عوام کے اعتماد کا گراف ستمبر 2021 میں 38.8 فی صد تھا۔ لیکن تین ماہ میں اس میں خاطر خواہ کمی آئی۔ اب عوامی اعتماد کی شرح 27.3 فی صد ہے۔
ہمارے پڑوس میں چین اور بھارت، کرونا سے بہت زیادہ متاثر ہوئے لیکن وہاں حالات سنبھال لئے گئے۔ آج چین میں عوامی اعتماد کی شرح 72.6 فیصد اور بھارت میں 58.6 فیصد (ہماری نسبت دو گنا زیادہ) ہے۔ عالمی طور پر عوامی اعتماد کی اوسط شرح 48.5 فیصد ہے۔ ہم اس سے تقریبا 21 فیصد نیچے ہیں۔ 85 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ اب وہ اپنی کمائی میں سے بچت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ 88 فی صد بر سر روزگار لوگوں کو خدشہ ہے کہ ان کی نوکری کسی بھی وقت چھن سکتی ہے۔
یہ اعداد و شمار پاکستان اور یہاں بسنے والے 22 کروڑ افراد کی زندگیوں کی کوئی اچھی تصویر پیش نہیں کرتے۔ جب کسی ملک میں بسنے والے افراد کی بھاری تعداد نا مطمین ہو اور ملکی حالات بالخصوص معیشت پر ان کا اعتماد نہ رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سارا ملک بے یقینی کی لپیٹ میں ہے۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ مہنگائی نے عوام کی زندگیوں پر سب سے زیادہ منفی اثرات ڈالے ہیں۔ ہمیں ایک طرف تو یہ بتایا جاتا ہے کہ پاکستان نے کرونا کی وبا کا سب سے زیادہ عمدگی سے مقابلہ کیا اور ساری دنیا ہماری کارکردگی کی مثال دیتی ہے اور دوسری طرف یہ کہا جاتا ہے کہ کرونا نے ہماری معیشت کو ہلا ڈالا ہے۔ یا پھر سارا ملبہ ماضی کے حکمرانوں کے سر پر ڈال دیا جاتا ہے۔ شاید ہمیں سنجیدگی کے ساتھ اپنی کمزوریوں پر نظر ڈالنے اور اصلاح احوال کی کوئی موثر تدبیر کرنے کی فرصت ہی نہیں۔۔ یا پھر ہم ملک کی تھوڑی بہت بچی کھچی توانائی بھی ایسے کاموں پر ضائع کر رہے ہیں جن کا موجودہ ملکی مسائل کے حل سے دور دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں۔ زیاں اپنی جگہ، احساس زیاں بھی جاتا رہے تو اسے المیہ ہی کہا جا سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے کالمز
-
میسور میں محصور سمیرا۔۔!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
چیئرمین ایچ۔ای۔سی ، جامعہ پنجاب میں
جمعرات 10 فروری 2022
-
خوش آمدید جسٹس عائشہ ملک!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
انتہاپسندی اور عدم برداشت
منگل 4 جنوری 2022
-
پنجاب یونیورسٹی کانووکیشن : ایک پر وقار تقریب
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
جعل سازی اور نقالی کا نام تحقیق!!
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
تعلیم کا المیہ اور قومی بے حسی
بدھ 8 دسمبر 2021
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.