
کراچی میں پہ درپہ آگ لگنے کے واقعات
ہفتہ 27 نومبر 2021

فرقان احمد سائر
سوشل میڈیا کی بدولت یہ کہانیاں ذیادہ پائیدارثابت نا ہوسکیں شہریوں نے موقع کی وڈیوز اور تصاویر بنا کر قارئین اور سامعین کو حقیقت سے آگاہ کرتے رہے۔ بعد میں تحقیقاتی ٹیم نے بھی اس بات کا عندیہ دیا کہ یہ آگ لگنے کے واقعات خود ساختہ تھے جس سے بہت سے مجرموں کو تحفظ فراہم کیا جانا تھا یا ان کے معاملات میں سہولت کاری فراہم کرنی تھی۔ یہ الگ بات ہے بہت سی رپورٹس منظرعام آئی نہیں یا لائی نہیں گئی۔ کچھ سیاسی دباوّ کے تحت تو کچھ مصلحت کے تحت چھپا دی گئی یا دبا دی گئی۔ وقت و حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان فائلوں اور ڈیٹا کو آن لائن کیا جانے لگا جس سے خاطر خواں کامیابی بھی ملی کے سرکاری اداروں میں آگ لگنے کی واقعات کا تقریبآ خاتمہ ہی ہوگیا۔
(جاری ہے)
چند دنوں سے آئے روز بلکہ دن میں کئی کئی بار یہ خبریں دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ شہر کی فلاں مارکیٹ میں آگ گئی۔
بہرحال وجہ جو بھی ہو اس میں کراچی کے تاجروں کا اربوں کا نقصان ہوا جہاں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی رکھنے والوں تاجروں کئی سال پیچھے دھکیل دیا وہیں مہنگائی میں اضافہ کا سبب بھی بن رہا ہے۔ آمدن سے ذائد اخراجات جن میں بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی جو کہ ان ہی تاجروں کی بدولت ملتی ہیں مہنگی سے مہنگی ترین ہوتی جا رہی ہیں۔ تو دوسری جانب تاجروں میں عدم تحفظ جن میں تاجروں کا اغواء، بھتہ خوری لاقانونیت اور اسٹریٹ کرائم کی نا تھمنے والی وارداتیں یہ سوچنے پر مجبور کر رہی ہیں کہ "چل اڑ جا پنچھی کہیں اور چلیں" یعنی کے تاجروں کی اکثریت سازگارماحول نا ہونے کے سبب دوسرے شہروں یا صوبوں میں اپنا سرمایہ منتقل کر رہے ہیں تاکہ جان و مال کی حفاظت کو ممکن بنایا جا سکے۔ ظاہر ہے اس سے فرق صرف اور صرف کراچی کی مقامی آبادی کو پڑے گا کیونکہ بے روزگاری کی شرح خطرناک سے خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ متوسط طبقے کی قوت خرید اورتقریبآ ختم ہوچکی ہے سفید پوش طبقہ بھِی کچھ عرصے قبل سے غربت کی لیکر سے بھی نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگیا مگر حکمران وقت سب اچھا ہے کا ڈھول پیٹے جا رہے ہیں اور اگلا معرکہ بھی گذشتہ الیکشن کی طرح جیت کرکامیابی کا جھنڈا گاڑھ لیں گے جبکہ زمینی حقائق کچھ اور بتاتے ہیں۔ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی رکھنے والا معاشی نظام تتربتر ہونے کے ساتھ ساتھ عدم استحکام کی صورتحال سے بھِی دوچار ہے جن کا بروقت تدارک نا کیا گیا تو ایک ناسور بن کر سرائیت کر جائے گا۔ شہرقائد کی مارکیٹوں میں آگ لگنے کی وجوہات کی کمیٹی بنائی جائے اور اسے عام عوام تک بھی رسائی دی جائے تاکہ اصل حقائق سے آگاہی حاصل ہوسکے۔ کیونکہ عوام میں اکثریت کا موقف یہ ہے کہ کراچی کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے لئے مارکیٹوں میں آگ لگائی جا رہی تاکہ ملک میں معیشت کا پہیہ چلانے والے کراچی کو کمزور کر کے اپنے مذموم مقاصد پورے کے جاسکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
فرقان احمد سائر کے کالمز
-
دیوار کراچی۔۔
ہفتہ 19 فروری 2022
-
جنات کے قبائل
منگل 8 فروری 2022
-
شیخ چلی کے شگوفے اور موجودہ نیا لطیفہ
جمعرات 3 فروری 2022
-
آزادی صحافت میں خطرے کی گھنٹی
بدھ 2 فروری 2022
-
ہیومین ٹریفکینگ میں نوکری اور سیکچوئیل مقاصد کا بڑھتا ہوا کاروبار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کراچی سیف سٹی وقت کی اہم ضرورت
جمعرات 20 جنوری 2022
-
شہنشاہ غزل کے قبر کی حالت زار
جمعرات 13 جنوری 2022
-
24 دسمبرمہاجر ثقافت کا ایک تاریخ ساز دن
جمعرات 23 دسمبر 2021
فرقان احمد سائر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.