مسلم لیگ ن اور پی پی بھارت کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں

ہفتہ 17 اگست 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

وطن عزیز پر دشمن کی نظر ہے ،کشمیری اپنی جنت کشمیر میں لہولہان ہیں، عالم اسلام پریشان ہے ۔سلامتی کونسل میں کشمیر زیر بحث ہے ۔وطن عزیز کی عوام یکجہتی کشمیر کیلئے سروں پر کفن باندھے میدانِ عمل میں ایک ہی صدا بلند کر رہے ہیں ”کشمیر بنے گا پاکستان“لیکن حکمران جماعت کے دشمن عمران خان پر اُنگلیاں اُٹھارہے ہیں۔ عمران دشمنی میں پاگل وطن عزیز کی زمینی صورتحال سے بے پرواہ نکتہ چینی کرکے قوم کو اپنی اصلیت دکھارہے ہیں ایسے خود پرستوں کیلئے سعدینے کیا خوب کہا ہے
 ”دشمن کی نظر میں ہنرمندی سے بڑھ کر کوئی عیب نہیں ہوتا ،سعدی ایک پھول ہے مگر دشمن کی نظر میں کانٹا،بدبخت دشمن جب کسی نیک وپارسا آدمی کے پاس سے گزرتا ہے تو اُسے دروغ گو اور ہٹ دھرم کہے بغیر نہیں رہتا ۔

سورج جو نور کا سرچشمہ ہے جس کے نور سے سارا جہاں روشن ہے لیکن چھچھوندر کو ایک آنکھ نہیں بھاتا “
یہی حال حکمران مخالف اپوزیشن کے اداکاروں کا ہے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب فرماتی ہیں عمران خان آپ تمام مضامین میں فیل ہوچکے ہیں عمران خان بتائیں اپنی ایک سال کی حکمرانی میں کتنے انڈے،کٹے اور کتنی مرغیاں بانٹی ہیں آپ نے ایک کروڑ نوکریاں اور 50لاکھ گھر بنانے تھے عوام روٹی کی جگہ بھوک اور مہنگائی کی تبدیلی کھارہی ہے ۔

(جاری ہے)

مریم اورنگزیب کا یہ بیان ایسے وقت میں جب دشمن سرحدوں پر کھڑا ہے باعث ِشرم ہے۔عمران دشمنی میں گزشتہ کل کی اشرافیہ کی نمک خوار کے اس بیان سے ظاہر ہوا کہ اشرافیہ کو پاکستان کی عوام اور سرزمین پاک کی حرمت کا کوئی احساس ہے اور نہ پرواہ ،اگر غم ہے تو اپنی حکمرانی کا جو جاچکی اشرافیہ جیل میں ہے شہنشاہیت آخری ہچکی لے رہی ہے مریم اورنگزیب کے تازہ ترین بیان سے ثابت ہوگیا کہ وہ عمران فوبیا کی شکار ہیں جب د ماغ چل جائے تو اُن پر دورہ پڑتا ہے اور جب دورہ پڑتا ہے تو انسان کو نہ اپنی حیثیت کا احساس ہوتا ہے اور نہ اپنی اوقات کا ۔

پی پی کے ترجمان چوہدری قمرزمان کائرہ کہتے ہیں حکمران جماعت کشمیر کے مسئلے پر بے بسی کا شکار ہے ۔بیرونِ ممالک وفود تک نہیں بھجوائے بھارت کی کشمیر پر یلغار سے حکومت کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں ۔چین کے علاوہ کسی ملک نے واضع طور پر کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی حمایت نہیں کی، بیشتر ممالک نے بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیا ،کہاں گئی ٹرمپ کی ثالثی اپنے مخالفین کے خلاف کارروائیوں کے علاوہ حکومت کے پاس پاکستان اور پاکستان کی عوام کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں ۔

اس وطن میں قومی یکجہتی نہیں ہے آج ہم عالمی تنہائی کا شکار نہیں ۔آصفہ بھٹو کو عدالتی حکم کے باوجود باپ سے ملنے نہیں دیا گیا ۔
چوہدری قمرزمان کائرہ کی پریس کانفرنس میں اُن کے خیالات کا اظہار اگر حب الوطنی کی نظر سے دیکھیں تو اُن کی پوری پریس کانفرنس بھارت کی حوصلہ افزائی اور پاکستان کی عوام کیساتھ افواجِ پاکستان کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہے ۔

وطن عزیز میں ہنگامی حالات کے پیش نظر محب وطن لوگ دشمن کو آنکھ نہ ہونے کے باوجود آنکھ دکھاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پی پی نے اپنے دور حکمرانی میں بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد عوام کو مایوس کیا۔قومی جماعت سندھ کے کچھ اضلاع تک محدود ہوگئی اگر پی پی کی اعلیٰ اور ادنیٰ قیادت کا کوئی گریبان ہوتا تو اُس میں ضرور دیکھتے کہ انہوں نے اپنے دورِ حکمرانی میں پاکستان اور پاکستان کی عوام کو کیا دیا جو حکمران اپنے شہید قائد کے قاتلوں تک کو کیفرِ کردار تک نہیں پہنچاسکی اُن کو کسی دوسرے پر اُنگلی اُٹھانے سے پہلے اتنا ضرور سوچنا چاہیے کہ پاکستان کی عوام جاگ رہی ہے ۔

اپنے اعمال کی سزا بھگتنے والی پی پی کی قیادت نے قوم کو اپنے دورِ اقتدار میں مایوس کیا ۔بلاول زرداری نے مریم نواز کی گرفتاری پر عمران خان کو بے غیرت تک کہہ دیا لیکن قمر زمان کائرہ نے بلاول زرداری کو یہ نہیں بتایا کہ جس مقدمہ میں مریم نواز گرفتار ہیں پی پی کے دور میں درج ہوا تھا اپنی پارٹی کی قیادت کو بے غیرت کہنے والوں کو قومی یکجہتی اگر نظر نہیں آئی تو اس لیے کہ اُن کی قیادت جیل میں ہے جو کہتے تھے ایک زرداری سب پہ بھاری اُن کو یقین آگیا ہوگا کہ ایک عمران سب پہ بھاری ہے اور اُس نے ثابت کر دیا ہے ۔

مسلم لیگ ن کے ترجمان احسن اقبال کہتے ہیں بھارت میں نریندر مودی کی حکمرانی کا چھٹا سال ہے مودی کو پاکستان کی گزشتہ حکمرانی میں کشمیر جیسے مسئلے پر یہ سب کچھ کرنے کا حوصلہ کیوں نہیں ہوا اگر حکومت نے کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر بہتر انداز میں لڑا ہوتا تو بھارت کبھی ایسا قدم نہ اُٹھاتا حکومت اپوزیشن کی گرفتاری سے فارغ ہوگی تو کشمیر کے مسئلے پر سوچے گی ۔

پاکستان میں اتحاد کو بھارت نے نہیں ہماری اپنی حکومت نے توڑا ہے ۔
احسن اقبال نے مودی کی حکمرانی کا ذکر کرکے مسلم لیگ ن کی حکمرانی کا پول کھول دیا ۔مودی نے 5سالہ دورِ اقتدار میں ایسا کوئی قدم اس لیے نہیں اُٹھایا کہ وہ مسلم لیگ ن کی حکمرانی کے سپہ سالار تھے مسلم لیگ ن کی اشرافیہ نے بھارت جاکر اور پاکستان بلا کر مودی کو گلے لگایا ۔

کارگل سیکٹر پر کامیابی کو ناکامی میں بدل کر بھارت پر احسان کیا مودی تو اشرافیہ کا یارِغار تھا کیسے ایسے اقدمات اُٹھا تامودی کو اگر تکلیف ہے تو اشرافیہ کی زبوں حالی کا جگری یارکی شہنشاہیت کے اُجڑنے پر وہ کیونکر خاموش رہ سکتا ہے ۔مودی تو یار مار نہیں وہ اشرافیہ سے اپنی یاری نبھارہا ہے ۔
احسن اقبال کے حالیہ بیان سے پاکستان کی عوام جان گئی ہے کہ مسلم لیگ (ن) عمران دشمنی میں کچھ بھی کر سکتے ہیں ، احسن اقبال کی آنکھوں پر نفرت کی پٹی چڑھی ہے ۔

کیا ہی بہتر ہوتا وطن عزیز کے زمینی حالات سرحدوں پر کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں پر ظلم وجبر کے پیش نظر اپنے تمام تر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر بھارت کے جنگی عزائم کے خلاف پاکستان اور افواجِ پاکستان کیساتھ کھڑے ہوتے 14اور15اگست کو پاکستان کی غیور عوام نے قومی یکجہتی کا مثالی مظاہرہ کیا ۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کا بیانیہ حکمران جماعت کی کامیاب پالیسی کا ترجمان ہے دنیا بھر کے ممالک نے بھارت کی حوصلہ شکنی اور پاکستان کیساتھ کشمیریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے لیکن اگر پریشان ہے تو مسلم لیگ ن کی اعلیٰ اور ادنیٰ قیادت اس لیے کہ کشمیر اور قومی یکجہتی کیلئے جو کردار حکمران جماعت اور افواجِ پاکستان نے ادا کیا اور کر رہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال ہم 1965ء کی جنگ میں دیکھ چکے ہیں ۔

کشمیریوں کے مقدمے کا رونا رونے والے بھارتی گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام اور بابری مسجد کی شہادت پر کیوں خاموش تھے کیا کردار ادا کیا تھا؟؟ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :