
کرونا وائرس اور ایمان کی شمع
پیر 23 مارچ 2020

گل بخشالوی
ہے میری مرضی نہ تیری مرضی ہمارا جینا خدا کی مرضی
حفاظتی تدابیر اور تدبیر لازم ہیں لیکن کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہم رب کریم کے حضور جھک کر اپنی خطاؤں پر شرمندہ ہوتے سجد ہء ا ستغفار میں ہوتے ۔
(جاری ہے)
دینِ مصطفےٰ کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ ہمارے ایمان کا تقاضا ہے ہم جانتے ہیں ہمارے لئے ہمارا اللہ ہی کافی ہے اگر ہم یہ تسلیم کر لیں کہ ہمارے لئے ہمارا اللہ ہی کافی ہے اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والا ہے اگر ہم نے اپنی فانی زندگی میں اللہ کا رنگ قبول کر لیا ہے اور تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ کے رنگ سے دوسرا کوئی رنگ بہتر نہیں ہو سکتا تو پھر اس قدر خوف و ہراس کیوں کہ ہم نے اپنے بھائی سے ہاتھ تک ملانا چھوڑ دیا اجتماعی تقریبات اور تعلیمی اداروں بند کر دیئے مساجد میں نمازیوں کی تعداد کم ہو گئی خانہ کعبہ کو غیر مکی اور مسجدِ نبوی کو غیر مدنی والوں کے لئے بند کر دیا گیا لیکن ایسی سوچ رکھنے والے لوگ جانے کیوں بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہمارے وجود میں دل،دماغ اور آنکھوں سے بھی نواز ہے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ کرونا وبائی مرض کسی زمینی خدا کی تخلیق نہیں اور نہ ہی کوئی تخلیق کر سکتا ہے یہ آسمانی وبا ہے اور اس سے نجات بھی اوپر والا ہی دے گا لیکن اگر ہم اس وبائی مرض کا مذاق اڑائیں بے پرواہ ہو جائیں سب کچھ اللہ پر چھوڑ دینے کی باتیں کریں تو پھر ہم ، کینسر شوگر اور دیگر امراض کے علاج کے لیئے ہسپتالوں کارخ کیوں کرتے ہیں کیوں نہ چارپائی پر لیٹ کے اپنی موت کا تماشہ دیکھیں۔ دوا کھانا لازم ہے اور شفا کے لئے اللہ پر بھروسہ ہمارے ایمان کی روشن د لیل ہیجنتے ہیں کہ ہم زندہ دل قوم ہیں ہم موت سے خوف زدہ نہیں ہوا کرتے
۱۹۶۵ ہمارے لڑکپن کا دور تھا حکومتِ وقت کے احکامات تھے فضائی حملے کا سائرن بجتے ہیں شہری موچوں میں چلے جایا کریں لیکن زندہ دل پاکستانی قوم سائرن بجتے ہیں مکانوں کی چھتوں پر دوڑتے جاتے بھارتی سورماؤں کے پیچھے پاکستان کے شاہینوں کی جوانمردی کا نظارہ دیکھتے میں اس وقت میں نوشہرہ میں تھا رسالپور پر فضائی حملے میں بھارت کے جنگی طیارے کا بلند وبالا عمارت سے ٹکرانے کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا آج وہ ہی صورتِ حال خیبر پختون خوا میں دیکھ رہا ہوں زندگی رواں دواں ہے بازاروں میں عوام کی چہل پہل حسبِ معمول ہے ،کرونا وائرس وبا سے بے پروا لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمیں اس وبا سے صرف ہمارا خدا ہی بچا سکتا ہے خودپر خوف طاری کر کے ہم موت سے بچ تو نہیں سکتے ۔
جبکہ نماز جمعہ کے عظیم الشان اجتما عات میں روشن دما غ پیش امام کرونا وائرس کی وبا سے نجات کے لئے خصوصی دعا مانگتے رہے ان کا کہنا تھا موت بر حق ہے لیکن کرونا وائرس کی روک تھامکے لئے اور اس سے بچاؤ کے لئے حفاظتی اقدامات میں احتیاتی ہدایات کو نظر انداز نہ کریں احتیاط لازم ہے!
اٹلی سے ایک وڈیو میں پاکستان کا نوجوان کہہ ر ہا ہے کہ کرونا وائرس کو اٹلی کی شہریوں کی طرح ہلکا نہ لیں اٹلی کے عوام بھی ابتداء میں بے پروا تھے اس لئے آج پورا اٹلی وبا کی زد میں ہے موت وحیات کے فلسفے پر ہمارا ایمان ہماری مذہبی شان ہے ۔بعض علماء کرام اور حقائق سے بے خبر لو گ سعودی عرب پر الزام لگا رہے ہیں کہ خانہ کعبہ میں عام لوگوں کا داکلہ بند کردایا گیا مسجدِ نبوی کو تالے لگا دیئے گئے یہ قیامت قریب ہونے کی نشانی ہے لیکن ایسے لوگ جانے کیوں بھول جاتے ہیں کہ ایسا پہلی بار تو نہیں ہوا ۔ بخاری شریف کا حوالہ دیے والے غور سے حدیث پڑھیں، سرورِ کائنات نے فرمایا ہے کہ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کے خانہ کعبہ میں حج بند نہ ہو جائے محدثینِ حدیث کی وضاحت سے واضع ہو جاتا ہے کہ کسی خاص واقعہ یا مخصوص صورتِ حال کے پیش،ِ نظرحج یا عمرہ کا تعطل وقوفِ قیامت کی علامت نہیں وہ دجال اور یاجوج ماجوج کے ظہور کے بعد ہو گا حالیہ عمرے کا توقف پہلا واقع نہیں ماضی میں بھی ایسے حالات میں متعدد بار حج اور عمرہ موقوف ہوا ہے لیکن اس وقت کسی نے بھی اسے قیامت کی علامت نہیں کہا تھا احتیاطی اقدامات کے پیشِ نظرعمرے کا موقوف ہونا دائمی نہیں بلکہ وقتی اور عارضی ہے ہم اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کر سکتے کہ ۱۹۶۵ کی جنگ کے دوران میڈیا کا کردار بھی قابل صد آفرین تھا قومی نغموں قومی ترانوں میں جوش اور ولو لے نے قوم کو دشمن کے مقابلے میں آ ہنی دیوار بنادیا تھا لیکن آج کی میڈیا نمبر سکورنگ میں قوم اور قومیت کو بھول چکی ہے ضروری تھا کہ ایسے حالات میں قوم کو کرونا کے مقابلے کے لئے تیار کیا جاتالیکن مغرب زدہ میڈیا انتہائی نازک حالات میں میڈیا وار کا افسوسناک کردار ادا کر رہا !
بھارت کے ڈاکٹر رائے چوہدری کہتے ہیں کرونا ،فلو اور زکام جیسا وائرس ہے یہ اتنا خطرناک نہیں جتنا اس بنایا جا رہا ہے دنیا بھر میں کسی بھی وائرس کا کوئی علاج و دوا نہیں ہوتی جب تک کائینات میں زندگی ہے ایسی وبائیں آتی رہیں گی کرونا وائرس اور فلو میں کوئی فرق نہیں فرق صرف اتنا ہے کی پہلے مرض کی تشخیص ممکن نہیں تھی دور جدید میں ممکن ہو گیا ہے ۱۹۸۴ میں ایچآئی بی وائرس کی وبا سے د نیاپریشان تھی اس وبا سے نجات کے لئے ویکسین تیار کی گئی تو امریکہ اور چین کے درمیان ایک معاہدہ ہو تھا کہ ایسے حالات میں جو بھی بزنس ہوگا امریکہ اور چین برابر کے حصہ دار ہوں گے اس وقت ساوتھ افریقہ کو اس کا مرکز بنانے کی بات ہوئی لیکن نیلسن منڈیلا کے بعد افریقی صدر نے ان کا ساتھ نہیں دیا جس کی وجہ سے ان کی حکو مت کا تختہ ہو گیا تھا اصل مسلہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ویکسین اور تیار کی گئے کٹ کے لئے مستقبل میں مارکیٹ کی ضرورت ہے یہ حقیقت ہے کہ وقتی طور پر چین کو نقصان ہو رہا ہے لیکن مستقبل میں اس کی چاندی ہو گی اس لئے اس وبا کو میڈیا میں ا چھالا جارہا ہے عوام میں خوف و ہرا ص پیدا کیا جا رہا ہے اس لئے کہ جب انسان کو اپنی موت قریب لگنے لگتی ہے تو وہ کچھ بھی کرنے کو تیا ہو جاتا آج کے دور میں انسانیت کو انسان ہی سے خطرہ ہے
ایران،چین اور اٹلی جیسے ترقی یافتہ ممالک میں لوگ سڑکوں پر گرتے پڑتے زندگی کی بازی ہار تے ہم دیکھ رہے ہیں لیکن وہاں کی میڈیا قوم پرست ہے جبکہ پاکستان کی آزاد میڈیا دنیا پرست ہے خوف وہراس کی فضا پیدا کرنے کے لئے بریکنگ نیوز میں لاشوں کے ساتھ مریضوں کی تعداد بتا تے جاتے ہیں حکومت کے ناقص کارکردگی کا رونا روتے ہیں ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ آسمانی آفات سے نجات آسمان والا ہی دے سکتا ہے زمین والے ایسے قدرتی آفات میں بے بس ہوتے ہیں! لیکن کیا کریں ہمارے دیس کی صحافت کا رنگ ہی نرالا ہے ایسے حالات میں تو ایمان کی شمع روشن رکھنے کی ضرور ت ہوتی ہے
خدا کے فضل سے میرا دیس پاکستان اللہ کی امان میں ہے اللہ رب العزت پاکستان کی عوام پر رحم فرمائے گا ان شااللہ پوری قوم اس کرونا وبامیں صبرواستقامت کے مثالی مظاہرے میں دنیا کے لئے مثال بن کر ر ہے گی البتہ اگر ضرورت ہے تو اللہ کو یاد کرنے کی، اپنے اپنے گریبان میں جھا نک کر اپنے قول و فعل کو پرکھنے کی سوچنے کی اپنے ایمان اور یقین کی شمع روشن کرنے کی اپنے گھروں،گلیوں شاہراہوں کو صاف رکھیں ان شاء اللہ ہم نے کرونا وائرس کے خلاف لڑنا ہے اور اسے شکست دینا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.