مشرقی پاکستان کے سبز کو سرخ کر دیا جائے گا

بدھ 15 دسمبر 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

ہم اہلِ قلم اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے کہ اخبارات کے ایڈیٹر صاحبان اپنے چاہنے والوں کی خواہش پر ان کے سیاسی اور نظریاتی مخالفین کو نیچا دکھانے کے لئے ایسی سرخیاں لگا دیتے ہیں کہ پڑھنے والے سوچ میں پڑ جاتے ہیں اور منفی سوچ کے حامل شعور کے اندھے ان سرخیوں کی تشریح کرتے وقت یہ بھی نہیں سوچتے کہ ان کے اس عمل سے دیس اور دیس والوں پر کیا اثر پڑ سکتا ہے، وہ کم بخت اپنے ذاتی مفاد کے لئے سچائی اور حقائق کو اپنے جھوٹ میں چھپا دیتے ہیں ایسی ہی دو سرخیا ں جن میں حقائق کو مسخ کر دیا گیا
پاکستان میں 1970ءکے عام انتخابات کے بعد جب شیخ مجیب الرحمٰن مشرقی پاکستان سے اور ذوالفقار علی بھٹو مغربی پاکستان سے واضح اکثریت کے ساتھ انتخابات جیت گئے تو آ ئین سازی کے لئے دونوں لیڈروں کے درمیان گفتگو جاری تھی ۔

(جاری ہے)

لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھٹو نے شیخ مجیب الرحمٰن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمہاری مشرقی پاکستان میں اکثریت ہے تو ہماری مغربی پاکستان میں اکثریت ہے۔ لیکن آ ئین پورے پاکستان کے لئے بنے گا اس لئے آئین سازی کے معاملے میں دونوں بڑی پارٹیوں کا متفق ہونا ضروری ہے کیونکہ ذوالفقار علی بھٹو کی قومی اسمبلی کی 81 نشستوںکے مقابلے میں شیخ مجیب الرحمٰن کی مشرقی پاکستان سے 161 نشستیں تھیں اور وہ کچھ چھوٹی پارٹیوں کو ساتھ ملا کر دوتہائی اکثریت سے اپنی خواہشات کے 6نکات کے پیش ِ نظرپاکستان کا مستقل آئین منظور کروا سکتا تھا۔

شیخ مجیب الرحمان نے مشرقی پاکستان میں یہ انتخابات 6نکات کی بنیاد پر جیتے تھے جبکہ 6نکات کی بنیاد پر مغربی پاکستان سے ان کا ایک بھی نمائندہ کامیاب نہیں ہوا تھا۔ شیخ مجیب کے 6نکات یہ تھے۔
1 ) 1940کی قرارداد ِ لاہور کے مطابق فیڈریشن کا قیام جس میں تمام صوبوں کی شمولیت رضا کارانہ ہو (گویا وہ جب چاہتے وفاق سے علیحدہ بھی ہو سکتے تھے
2) وفاقی حکومت صرف دفاع اور امورِ خارجہ کی ذمہ دار ہو،باقی تمام امور میں صوبے خود مختار ہوں۔


3) دونوں حِصّوں کے لئے علیحدہ کرنسی ہو۔ ایک کرنسی کی صورت میں ایسا انتظام کیا جائے کہ ایک حِصّے کی دولت دوسرے حِصّے میں منتقل نہ ہو سکے۔
4) ٹیکس لگانے اور وصول کرنے کا اختیار صوبوں کو ہو۔ صوبے مرکز کو اس کے امور چلانے کے لئے مخصوص رقم فراہم کریں گے۔
5) غیر ممالک کے ساتھ تجارت کرنے کے لئے صوبے خود مختار ہوں۔
6) صوبے اپنے دفاع کے لئے اپنی اپنی علیحدہ ملیشیا اور پیرا ملٹری فورس قائم کرسکیں گے۔


  ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے اسی تناظر میں یہ بیان دیا تھا جسے ا ±س وقت کے روزنامہ آ زاد میں اس شہ سرخی کے ساتھ چھاپا گیا کہ ” اِدھر ہم۔ادھر تم“۔
مطلب یہ تھا کہ مشرقی پاکستا ن میں تمہاری اکثریت ہے اور مغربی پاکستان میں ہماری ۔ اس وقت سے ذوالفقار علی بھٹو کے نظریاتی مخالفیں ا ±ن کے خلاف یہ مسلسل پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ بھٹو نے شیخ مجیب الرحمٰن سے یہ کہا تھا کہ تم مشرقی پاکستان کے حکمران بن جاﺅ اور میں مغربی پاکستان کا۔

گویا بھٹو نے اس نعرے کے ذریعے ملک توڑنے کا اعلان کردیا تھا۔
ایسی ہی ایک اور اخباری سر خی ’مشرقی پاکستان کے سبز کو سرخ کر دیا جائے گا۔‘ کی غلط تشریح سے متعلق محقق و مو ¿رخ، عقیل عباس جعفری لکھتے ہیں کہ سنہ 1974ءمیں جب ذوالفقار علی بھٹو بنگلہ دیش کے سرکاری دورے پر ڈھاکہ گئے تو ان کے ہم منصب شیخ مجیب الرحمٰن نے ا ±نھیں ایک ڈائری دکھائی تھی جس میں سرخ روشنائی سے لکھا تھا ’مشرقی پاکستان کے سبز کو سرخ کر دیا جائے گا۔


شیخ مجیب الرحمٰن نے یہ ڈائری بھٹو ہی کو نہیں دکھائی بلکہ وہ اسے ساری دنیا کو دکھاتے پھر رہے تھے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پاکستانیفوج نے مشرقی پاکستان کے لوگوں کی نسل کشی کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ وہ متذکرہ جملہ ثبوت کے طور پر پیش کرتے تھے۔ ا ±نھوں نے اس جملے میں سرخ بنا دینے کا مطلب یہ نکالا تھا کہ مشرقی پاکستان کو خون میں نہلا دیا جائے گا۔


 لیکن اس سرخی کے پس منظر میں جو کہانی تھی وہ یوں تھی کہ انتخابی مہم کے دوران نیشنل عوامی پارٹی (بھاشانی گروپ) کا ایک جلسہ جوجون 1970ءمیں پلٹن میدان میں منعقد ہوا۔ اس جلسے میں ایک مقررر طٰہٰ نے اپنی تقریر میں یہ جملہ کہا تھا!
میجر جنرل راو فرمان علی کے مطابق مشرقی پاکستان کے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر جنرل یعقوب نے ٹیلی فون کیا اور کہا کہ فرمان! طٰہٰ سے کہو کہ اشتعال انگیز تقریریں نہ کرے ورنہ ہمیں کارروائی کرنی پڑے گی۔

’میں نے دریافت کیا کہ طٰہٰ نے کیا کہا ہے، تو جنرل نے مجھے جو کچھ بتایا، وہ میں نے سامنے میز پر پڑی ہوئی ڈائری پر لکھ لیا۔ الفاظ تھے ’مشرقی پاکستان کے سبز کو سرخ کر دیا جائے گا۔“
’میں نے طٰہٰ سے کہا کہ وہ آ کر مجھ سے ملے۔ وہ کٹر کمیونسٹ تھا اور سائنسی کمیونزم پر یقین رکھتا تھا۔ ’وہ آیا، میں نے لکھا ہوا بیان پڑھ کر سنایا اور پوچھا کہ اس نے یہ بات کیوں کی ہے، اس نے کہا کہ یہ جملہ اس کی تقریر میں نہیں تھا بلکہ یہ جملہ قاضی ظفر نے کہا تھا۔

اس نے بتایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سبز (اسلامی مملکت) پاکستان کو سرخ (کمیونسٹ) بنائیں گے۔ ساری دنیا میں کمیونزم کو سرخ رنگ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ میں نے اس کی وضاحت مان لی اور جنرل یعقوب کو مطلع کردیا۔ اس طرح یہ معاملہ ختم ہو گیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :