شہر لاہور میں انٹرنیشنل کر کٹ کی بحالی اور ٹریفک پولیس کے شاندار اقدامات!

پیر 14 اکتوبر 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

مارچ 2009 میں لاہور کے وسط میں سری لنکن ٹیم پردہشت گردوں کے کاری وار کی وجہ سے وہ سال پاکستان میں شائقین کرکٹ کے لئے اتنا منحوس ثابت ہوا کہ پھر 10سال تک پاکستان میں شائقین کرکٹ انٹرنیشنل کر کٹ کی بحالی کے حوالے سے نا امید ہو کر رہ گئے تھے ۔ لیکن بھلا ہو سری لنکن کرکٹ بورڈ اور ان کی سیکورٹی ایجنسیوں کا جنہوں نے پاکستان کی سیکورٹی کے حوالے سے مثبت رپورٹ دی جس کی بدولت دس سال بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کر کٹ بحال ہوئی اور شائقین کر کٹ جو اس حوالے سے نا امید ہو چکے تھے ، ان کے چہرے بھی امید و یقین کی روشنی سے روشن ہو گئے ۔

بلا شبہ سیکورٹی کی صورتحال کو اس بہترین نہج پر لانے کے لئے یمارے قانون نافذ کر نے والے ادارے بشمول لاہور پولیس کے افسروں اور جوانوں کی انتھک محنت بھی شامل ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔

(جاری ہے)

پھر میچ کے دوران جس طریقے سے مہمان ٹیم کی سیکورٹی کو لازم بناتے ہوئے شائقین کر کٹ کو پُرامن ماحول میں تفریح کا موقع دینا یہ انہی گمنام ہیروز کی بدولت ہی ہوا ہے جو صبح سے شام اور شام سے صبح ، موسم کی سختی کی پرواہ کئے بغیر فر نٹ لائن پر کھڑے ہماری حفاظت پر معمور ہیں ۔


اس کر کٹ میچ کو کامیاب بنا نے میں جہاں دیگر قانون نافذ کر نے والے اداروں کی کا وشیں شامل ہیں وہاں سٹی ٹریفک پولیس لاہور کی بھی انتھک کاوشیں شامل ہیں ۔ خوش قسمتی سے ٹریفک پولیس لاہور کوکیپٹن (ر) لیاقت علی ملک کی صورت میں ایک ایسا کمانڈر میسر ہے جس کے خون میں پاکستان کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے جو دو قومی نظریئے کو بخوبی جانتا ہے ، جو نوجوان نسل میں پاکستان کی محبت پیدا کرنے کے لئے جگہ جگہ لیکچرز دیتا ہے اور اپنی جادوئی گفتگو کے ذریعے انسان کو عمل کی جانب ابھارنے میں کامیاب ہو جا تا ہے ۔

حالیہ دنوں میں ایک سیمینار سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میر ااور آپ کا ہے ، اگر آج بھی کسی کو دو قومی نظرئیے پر شک ہے تو جائیں دیکھیں کشمیر میں کیا ہورہا ہے ۔آئیے اس ملک کی قدر کریں ، لاالہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کی قدر کریں۔یہ پاکستان بہت مشکل سے بنا تھا جس کا ثبوت آج بھی منٹو پارک میں باب پاکستان ہے۔ وہاںآ ج بھی آپ کو ان کے لہو کی خوشبو آئے گی کے جو دس لوگ اپنے گھروں سے نکلے تھے اس میں سے صرف ایک پاکستان پہنچا تھا باقی رستے میں ذبح کر دئیے گئے ۔

وہ خوشبو آپ کو بتائے گی کہ پاکستان کیسے بنا تھا۔ آئیں اس پاکستان کی قدر کریں اور براہ مہربانی اوپر دیکھنا بند کریں کہ فلاں پاکستان ٹھیک کرے گا ۔ میں نے اور آپ نے پاکستان کو تبدیل کر نا ہے ۔ جس دن میں اور آپ ٹھیک ہو گئے پاکستان تبدیل ہو جائے گا۔ آئیں مل کر پاکستان کو مضبوط بناتے ہیں ، آئیں مل کر نفرتوں کو ختم کرتے ہیں ، نفرتوں کو ذبح کرتے ہیں ، محبتوں کے بیچ بوتے ہیں اور انہیں تن آور درخت بنا نے کی کوشش کرتے ہیں ۔

تاکہ پاکستان مضبوط سے مضبوط ہو ۔ پاکستان ایک مضبوط ملک ہے ، رہے گا اور تا قیامت رہے گا۔ انشا ء اللہ!!!
ایسے کمانڈر کی سر براہی میں سٹی ٹریفک پولیس لاہور کے جوانوں نے میچ کے دوران ٹریفک کی صورتحال کو بخوبی کنٹرول کئے رکھا۔ تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ سخت سیکورٹی کے باوجود کوئی رستہ بند نہیں کیا گیا ۔قذافی اسٹڈیم اور اس سے ملحقہ چند علاقوں میں مہمان ٹیم کی نقل و حمل کی وجہ سے جہاں بالمجبور کچھ دیر کے لئے رستے بند کئے گئے لیکن ان کے متبادل رستوں پر ٹریفک کو چلایا گیا۔

شائقین کرکٹ کی سہولیات کے لئے لبرٹی مارکیٹ اور قذافی اسٹڈیم میں دو موبائل لائسسنگ وین بھی کھڑی کی گئیں جو موقع پر ہی لر نر پرمٹ اور لائسنس کی تجدید کی سہولیات فراہم کر ہی تھیں ۔ چیف ٹریفک افسر لیاقت علی ملک کی خصوصی ہدایات پر ایمبولینس کا سائرن سنتے ہی متعلقہ پٹرولنگ افسر کو اسے لیڈ کرتے ہوئے رستہ فراہم کیا گیا۔ جبکہ لیڈی ٹریفک وارڈنز کی جانب سے میچ دیکھنے آنے والے شہریوں کو پھول اور بچوں کو کینڈیزبھی تقسیم کی گئیں جسے شہریوں نے از حد سہرایا ۔

شہریوں کے ساتھ ساتھ ٹریفک پولیس کے اہلکار بھی انٹرنیشنل کر کٹ کی بحالی پر خوش نظر آئے اور مزید جوش و جذبے کے ساتھ شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے میں مصروف عمل دکھائی دئیے۔ یقینی طور پر میچوں کے دوران ٹریفک کے انتظامات کو بہترین انداز میں چلانے پر کیپٹن (ر) لیاقت علی ملک کی سر براہی میں تمام ٹریفک اہلکار مبارکباد کے مستحق ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :