غریب پر تنگ ہوتی زندگی اور پرویزالہی کا قابل تحسین اقدام

جمعرات 11 جون 2020

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

ہرجانب المیے ہی المیے ہیں ۔ جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بر سراقتدار آئی ہے ، معاملات خراب ہوتے یا کروائے جا رہے ہیں ۔ ملک کی معاشی اور معاشرتی صورتحال انتہائی تشویشناک ہوتی جا رہی ہے ۔ غریب ، غریب تر ہو تا جا رہا ہے اور اسے کہیں بھی جائے پناہ میسر نہیں ۔یہ ایک وقت کی روٹی کے لئے ذلیل وخوار ہو رہا ہے جبکہ حکومت کو اس کے حالات کی کوئی پرواہ نہیں ۔

حالیہ وبائی ایام کے دوران جہاں لاکھوں غریب لوگ بے روزگار ہوئے جس کی وجہ سے ان کے گھروں میں فاقے جنم لے رہے ہیں اور وہ مجبوراََ جرائم میں ملوث ہو رہے ہیں ۔ گذشتہ دنوں لاہور کے علاقے سے ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے کہ جسے سن کر روح کانپ اٹھتی ہے ۔ لوگ ایک وقت کی روٹی کے لئے اپنی بیٹیوں کی عزتیں نیلام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں لیکن معلوم ہوتا ہے کہ حکمران اور ارباب اقتدار ان کے حالات سے لاعلم ہیں۔

(جاری ہے)

جس کا ثبوت یہ ہے کہ جہاں اس موقع پر ایسے غریب خاندانوں کی کفالت کے لئے واضح پالیسی تشکیل دی جاتی اس سے قطع نظر عام آدمی کے سب سے زیادہ استعمال میں آنے والا آٹا بھی مہنگا کردیا گیا ہے ۔ آٹے کے فی کلو 17روپے بڑھا کر لوگوں پر زندگی مزید تنگ کردی گئی ہے اور مل مالکان اور طاقتور مافیاز کے ساتھ مل کر عام اور غریب عوام کو جرائم اور گناہ کی دنیا کا مسافر بنایا جا رہا ہے ۔


قارئین ! کس کس بات کا رونا رویا جائے ۔ میرا چونکہ براہ راست عام ا ٓدمی کے ساتھ تعلق رہتا ہے جس کی وجہ سے ان کے دکھ سن کر اپنے انسان ہونے پر شرمندگی محسوس ہوتی ہے کہ انسانوں کی بستی میں انسانوں کے ساتھ اس قدر ظلم و زیادتی؟جنگلوں کے بھی کچھ قوانین ہوتے ہونگے لیکن انسانی آبادیوں میں عام آدمی کن مشکلات کا سامنا کر رہا ہے کبھی اپنے گلی محلے میں کسی غریب اور سفید پوش کے حالات کا معلوم کریں، سڑکوں اور چو راہوں میں کھڑے مزدوری کی تلاش میں مزدوروں کے چہروں کو دیکھیں ۔

لاک ڈان اور کرونا وائرس کی وجہ سے بند ہونے والی دوکانوں اور ہوٹلوں کے تاجروں اور ویٹرز، پرائیویٹ سکول اساتذہ اور اکیڈمی میں پڑھانے اور اپنے گھروں کا چولہا جلانے والے لاکھوں لوگوں سے معلوم کریں کہ وہ کیسے زندگی کو ایک عذاب کی مانند گذارنے پر مجبور ہیں ۔ اگر تو حکمران اور ارباب اقتدار حقیقی معنوں میں عام آدمی کی زندگی کو آسان بنا نا چاہتے ہیں ں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ عام آدمی کے لیول پر جاکر ان کے مسائل کا ادراک کیا جائے اور پھر ان سے متعلقہ تمام اشیا جیسے آٹے وغیرہ کی قیمتوں کو کم نہیں تو کم از کم مستحکم رکھا جائے اور ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ عام آدمی کی زندگی میں آسانی لاتے ہوئے وزیر اعظم ریاست مدینہ کے نعرے کو عملی شکل دے سکیں۔


قارئین کرام !مجھے بڑے افسوس کے ساتھ یہ بات لکھنے پررہی ہے کہ ہمارے ملک میں کچھ لوگوں کو اس قدر آزادی دے دی جاتی ہے کہ وہ غیر ملکی ایجنڈے اور پاکستان میں افرا تفری کے حالات پیدا کرنے کے لئے شان رسالت ﷺ اور شان صحابہ پر گستاخانہ لٹریچر شائع اور اسے تقسیم کرنے میں ہر قسم کی پابندیوں کی دھجیاں اڑاتے اور اپنے خلاف مسجد و محراب سے ہر اٹھنے والی آواز کو کوئی اور رنگ دیتے ہوئے ان کی پکڑ سے بھی بھاگ نکلتے تھے ۔

یہ گروہ ،اور ان کی سرپرستی کرتا متحرک مافیا جب چاہتا تھا پاکستان میں اس طرح کی مذموم سازشیں کر کے فرقہ واریت کی عفریت کو پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔ ان حالات میں اشد ضرورت تھی کہ ایسے لوگوں کے گرد شکنجہ کسا اور کوئی سخت قانون بنایا جاتا جس کی وجہ سے ایسے نا عاقبت اندیش لوگوں کو قرار واقعی سزا دی جائے اور عظیم المرتبت ہستیوں پر گستاخانہ جملوں اور تحریروں پر پابندی لگائی جائے۔

بالآخر ہماری اور کڑوروں پاکستانیوں کی یہ خواہش پوری ہوئی او ر جناب چوہدری پرویز الہی نے یہ قرادداد منظور کر کے اپنے آپ کو سچا عاشق رسول ﷺ و صحابہ قرار دیا ہے ۔
 چوہدری برادران کا شمار پاکستان کے ایسے کچھ سیاستدانوں میں کیا جاتا ہے جنہوں نے عام آدمی کے لئے بہت کچھ کیا۔ ریسکیو1122کا آغاز ہو یا سرکاری سکولوں میں مفت کتابوں کی دستیابی، ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور یہاں مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی جیسے فلاحی کام ۔

یہ سب چوہدری پرویز الہی کے کارنامے ہیں جو ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گے اور یہی وہ وجہ ہے کہ وہ اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں ۔ ان کی اسلام اور پاکستان سے محبت بھی کسی سے چھپی نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں نبی کریم ﷺ اور شان صحابہ میں گستاخ آمیز کلمات کہنے والوں اور لکھنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹنے کی قرار داد پیش کرنا بھی چوہدری پرویز الہی کے نصیب میں آئی ہے اور جو اکثیر رائے سے منظور بھی کر گئی ہے ۔

اس بل کے تحت نصابی اور غیر نصابی کتب میں شعائر اسلام سے متعلقہ کسی قسم کی ترمیم علما ء بورڈ کی منظوری کے بغیر نہ ہو سکے گی ۔ بلا شبہ اس حوالے سے اور بالخصوص علماء بورڈ کے قیام میں علامہ طاہر اشرفی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :