
عالمی ذمہ داری اور یوم الحاق پاکستان
پیر 20 جولائی 2020

حماد اصغر علی
یاد رہے کہ بھارت نے کشمیر پر اپنی فوجیں اتارنے کا فیصلہ برطانیہ سے مل کر کیا جب 27 اکتوبر1947 کو سری نگر کے ہوائی اڈے پر بھارت کی فوج کی پہلی یونٹ اتری اس وقت کشمیری بھارت کے خلاف مزاحمت کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
اگر گورداسپورضلع بھارت کو نہ دیا جاتا تو بھارت کا کشمیر کے زمینی رابطہ منقطع ہو جاتا ،پاکستان نے بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف 31 دسمبر 1947 کو جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا تو بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے سیز فائر کے لیے رجوع کر لیا اور اس سے مداخلت کی اپیل کی۔ پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان یکم جنوری 1949 کو سیز فائر ہوگیا یہ جنگ بندی اقوام متحدہ نے کرائی۔ سلامتی کونسل نے کشمیر میں رائے شماری کرانے کی بھارتی یقین دہانی کے بعد سیز فائر قبول کیا۔ سلامتی کونسل میں ایک قرارداد منظور کی جس پر کشمیریوں کے ساتھ راہداری رائے شماری کا وعدہ کیا گیا۔ بھارتی حکمران 1964 سے ہی اپنے وعدوں سے مکر گئے۔
انہوں نے 1965میں اپنی پارلیمنٹ میں ایک نام نہاد قرارداد منظور کرنے کا ڈرامہ کیا جس کے تحت مقبوضہ جموں کشمیر کو بھارت کا ایک صوبہ قرار دے دیا۔ 19 جولائی 1947کو کشمیریوں کا پاکستان سے الحاق کا فیصلہ آج بھی مقبوضہ ریاست میں جھلکتا ہے۔آج سات دہائیاں گزرنے کے بعد بھی کشمیری پاکستان کا پرچم لہرا رہے ہیں۔ وہ اپنے شہداء کو پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر کر دفناتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں یوم الحاق پاکستان منایا جاتا ہے اور تجدید عہد کیا جاتا ہے کہ کشمیری اپنی آزادی کیلئے اور بھارت سے غلامی کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے ۔
بعض مبصرین کی رائے ہے کہ کچھ سابق پاکستانی حکومتیں دہلی کے سامنے معذرت خواہانہ رویہ اپناتی رہی ہیں جس سے کشمیر کاز کو زبردست نقصان پہنچا ۔ یہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مسئلہ ہے یا کوئی سرحدی جھگڑا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر اب بھی موجود ہے اور پاکستان اس کا اہم فریق ہے ۔ کشمیریوں کو اقوام متحدہ تک رسائی حاصل نہیں ہے اور نہ ہی کشمیر کو مبصر کا درجہ دیا جا سکتا ہے ۔
یوم الحاق پاکستان کے موقع پر بھی کشمیر شہدا کے خون سے سیراب ہو رہا ہے، آزادی پسند گرفتار ہورہے ہیں، نوجوانوں کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں قائدین نظر بند ہیں انہیں پر امن احتجاج کی بھی اجازت نہیں ۔خصوصا 5اگست 2019کے بعد سے پورے مقبوضہ کشمیر میں بدترین قسم کا لاک ڈاؤن نافذ ہے اور نہتے کشمیریوں کے خلاف ہر قسم کا ظلم روا رکھا جا رہا ہے ۔یوں عملی طور پر مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکی ہے،نہتے کشمیریوں کا قتل عام روز مرہ کا معمول بن چکا ہے مگر نام نہاد عالمی برداری تاحال خاموش تماشائی بنی یہ سب دیکھ رہی ہے البتہ پاکستان کی حکومت ،عوام اور عسکری قیادت ہر ممکن سعی کر رہی ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرارداروں کے مطابق حل کیا جا سکے مگر بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے تا حال اس جانب کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ایسے میں امید ہی کی جا سکتی کہ اقوام عالم کشمیر میں جاری ریاستی دہشتگردی ختم کرانے میں اپنا انسانی فریضہ ادا کرئے گی وگرنہ جنوبی ایشیاء کا امن کسی بڑی آزمائش سے دوچار ہو سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو بھارت کے علاوہ کوئی دوسرا ذمہ دار نہیں ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حماد اصغر علی کے کالمز
-
آکسیجن کا بحران اور پاکستان سٹیل ملز
منگل 4 مئی 2021
-
بڑھتی گلو بل وارمنگ۔کیسے قابو پایا جائے؟
ہفتہ 20 فروری 2021
-
گلگت بلتستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت
منگل 9 فروری 2021
-
افغان خواتین کی آبروریزی اور آر ایس ایس غنڈے
جمعہ 8 جنوری 2021
-
خواتین بے حرمتی ۔بھارت کی پہچان بنی
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
مودی کا جنم دن اور بابری شہادت
بدھ 23 ستمبر 2020
-
’نیب‘ساکھ میں بتدریج اضافہ۔ایک جائزہ
پیر 14 ستمبر 2020
-
بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور چین کا کرارا جواب !
منگل 8 ستمبر 2020
حماد اصغر علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.