
سچے افراد کی کمی ہو تو ایسی اقوام کسی کی آئیڈیل نہیں ہوتی
بدھ 25 نومبر 2020

عمران امین
(جاری ہے)
منیر اس مُلک پہ آسیب کا سایہ ہے،یا کیا ہے
۔۔۔۔حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ
اس وقت کچھ سیاسی جماعتوں کی تیز مگر ناکام یلغار کے ساتھ کچھ مذہبی جماعتیں دین کے نام کا چورن بھی بیچنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن یہ بات ہمارے ملک میں کچھ انہونی بھی نہیں ہیکیونکہ پاکستان میں ہمیشہ سے ہر طرح کا کارڈ استعمال ہوتا آیا ہے وہ مذہبی ہو،لسانی ہو،علاقائی ہو یا سیاسی۔ذوالفقار علی بھٹو نے شراب پر پابندی لگوائی،ضیاء الحق نے جمعہ کی چھٹی کروائی،بے نظیر بھٹو نے چادر لے لی اور ہاتھ میں تسبیح پکڑ لی،میاں نواز شریف تو ویسے ہی مذہبی ووٹ والوں کے لیے کوئی available نہ ہونے کی وجہ سے قابل قبول تھے اور اب عمران خان کے ہاتھ میں بھی تسبیح نظر آتی ہے۔مذہب کارڈ کا استعمال بُرا نہیں ہے کیونکہ ایک مسلمان کی ساری زندگی اس کارڈ کی عملی تصویر ہوتی ہے۔ اصل بات نیت کی ہے۔مذہب کو فلاح انسانیت کے لیے استعمال کرو،معاشرے میں عدل و انصاف کو ممکن بنانے کے لیے مذہب سے مدد لو،فلاحی ریاست کے قیام کے لیے مذہب سے ہدایات لو،رواداری اور برد باری کے اسباق دین سے لو،ان باتوں پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔یاد رہے!دنیا کے عظیم انسان پاک سوہنے نبی ﷺ نے صرف چند سالوں میں دین کی مضبوط بنیاد پر مسلمانوں کی ایک شاندار جماعت تیار کر لی،مذہب کے نام کی برکات سے جس طرح عرب کے بدؤ ایک کتاب کے ماننے والے بن گئے تھے اگرپاکستان کو مخلص اور نیک قیادت نصیب ہو گئی جوحضورر ﷺ کے روشن راستوں پر چلنے والی ہوئی تویقیناً ایک مختصر سے وقت میں لاکھوں فرزندان توحید جنم لیں گے جو چلتے پھرتے اسلام کے پیروکار ہو ں گے۔کاش! ہم پاکستانی بھی ایک جھنڈے تلے متحد ہو جائیں۔مگر افسو س پاکستانی سیاست کے سیاسی اور مذہبی رہنماء صرف مادی فائدہ دیکھتے ہیں ہمارے ملک میں چند سال پہلے تک مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اپنے مسلح افراد کے ونگ بنا رکھے تھے اس سیاسی اور مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے ہمارے ملک کا سکون غارت ہو گیا تھا،انسانی جانوں کا ضیاع ہو ا،قتل و خون کا ایک لامتناہی اور لمبا سلسلہ شروع ہو گیاتھااور نتیجہ میں جمہور کا بیڑا غرق ہو گیا،اخلاقی اقدار کا ستیا ناس ہو گیا۔یہی وجہ ہے کہ آئے دن ڈاکٹرز ہڑتال پر ہوتے ہیں OPD خالی ہوتی ہے اور مریض بلک رہے ہوتے ہیں،شر پسند وکیل صاحبان جج حضرات کو گلے سے پکڑ کر کھینچتے اور گالیاں دیتے ہیں،سیاست دان اسمبلیوں میں بیٹھے ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں،منبروں پر بیٹھ کر جھوٹ بولا جاتا ہے ایسے میں ستائے ہوئے عوام کسی پر الزام لگ جانے پر تحقیق کئے بغیر موقع پر ہی ہلاک کر دیتے ہیں اس عدم برداشت کے رویے میں روز بروز شدت آ رہی ہے۔یہی سیاسی رہنماء کورونا کے پہلے دور میں کورونا پر سخت اقدامات کے حامی تھے مگر اب جلسے جلوس پر مصر ہیں اگرچہ پیپلز پارٹی اپنے صوبے سندھ میں سمارٹ لاک داؤن لگا رہی ہے، اسمبلیوں اور سینٹ کے اجلاس کورونا کے اثرات سے بچنے کے لیے ملتوی کیے جا رہے ہیں مگر انتقام کی آگ میں جلتی اپوزیشن معصوم عوام کو کورونا کی بھٹی کا ایندھن بنانے پر تیار ہے۔یہ سچ ہے کہ جس قوم میں سچے، فرض شناس اور دیانت دار افراد کی کمی ہو اور اخلاقی قدریں زوال پذیر ہو، وہ اقوام دنیاوی ترقی حاصل کر نے کے باوجود کسی کی بھی آئیڈیل نہیں ہوتی ہے۔تاریخ ایسی اقوام کے نام جلد ہی اپنے صفحوں سے کھرچ دیتی ہے۔خدا ہم پر رحم کرے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمران امین کے کالمز
-
اللہ کرے بہتری کے دن جلد آئیں
پیر 26 جولائی 2021
-
بدلا بدلاہے عمران خان
جمعرات 8 جولائی 2021
-
فرید پراچہ کی ”عمر رواں“
بدھ 30 جون 2021
-
مسلمان کی نجات عشق نبی ﷺمیں ہے
بدھ 12 مئی 2021
-
ریاست مدینہ یاریاست یثرب کا سفر
منگل 11 مئی 2021
-
کس۔۔۔۔۔نے تمہیں اے سی لگایا؟
پیر 10 مئی 2021
-
مشکل میں ہیں مزدور کے حالات
جمعہ 7 مئی 2021
-
ذہنی و جسمانی صحت کا حصول کیسے ممکن بنائیں؟
جمعرات 15 اپریل 2021
عمران امین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.