اصلی فرنٹ لائن فائیٹرز کون

پیر 18 مئی 2020

Imtiaz Ahmad Jam

امتیاز احمد جام

 جب سے کورونا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے. اس وقت سے دنیا بھر میں ڈاکٹرز, نرسز, پیرامیڈکس, آرمی, پولیس اور سول انتظامیہ اس وبا سے نبرد آزما ہیں. دنیا بھر میں اس وبا سے بچاؤ کی ڈیوٹی پر موجود مذکورہ بالا افراد نے بہادری اور قربانی کی بے شمار مثالیں قائم کی ہیں اور حقیقی طور پر انسانیت کی خدمت کا حق ادا کیا ہے. ان فرنٹ لائن فائیٹرز نے اپنی اور اپنی فیمیلیز کی زندگیاں داؤ پر لگا کر اس وبا کا مقابلہ کیا ہے.

ان تمام فرنٹ لائن فائیٹرز کو جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔
دنیا بھر میں اس وبا سے نمٹنے کیلیے ایس او پیز قائم کیے گئے اور ہر محکمہ کے افراد کو ان ایس او پیز کے مطابق عمل پیرا ہونے کی ڈیوٹیاں تفویض کی گئیں. پولیس اور آرمی کو لاک ڈاؤن پر عمل کرانے, امن وامان برقرار رکھنے اور کورونا مریضوں کو اسپتالوں میں شفٹ کرنے میں سہولتکاری کی ڈیوٹیز دی گئیں.

جیسے ہی کوئی کورونا کا مریض اسپتال میں شفٹ ہوتا تو ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز, نرسز, پیرامیڈکس مقررہ ایس او پیز کے مطابق بلاحیل و حجت اس کو ٹریٹ کرتے ہیں. اور مریض کی صحت یابی تک اس کو وی وی آئی پی ٹریٹمنٹ دی جاتی ہے. 
بدقسمتی سے پاکستان میں صورتحال اس سے بالکل مختلف ہے. میں یہ ہرگز نہیں کہ رہا کہ 100 فی صد لوگ اپنے فرائض درست طریقے سے سرانجام نہیں دے رہے لیکن ایک اندازے کے مطابق 90+ فی صد لوگ اپنی ڈیوٹیز ادا کرنے سے نہ صرف کتراتے ہیں بلکہ مجرمانہ غفلت کے ذریعے ان مریضوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کرتے ہیں.

ذیل میں ہم یہ تعیّن کرنے کی کوشش کریں گے کہ ہمارے فرنٹ لائن فائیٹرز کی اکثریت ہیروز کہلانے کے لائق ہے یا نہیں. 
ہوتا یوں ہے کہ ایک اسپتال میں کورونا کے دو مشتبہ مریض لائے جاتے ہیں. جیسے ہی اسپتال انتظامیہ کو ان کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے تو ان کی ہوائیاں اڑ جاتی ہیں. ایک درجہ چہارم کے ملازم کی ڈیوٹی لگائی جاتی ہے کہ ان مریضوں کو کورونا کے مختص کردہ وارڈ میں داخل کرے.

مریضوں کو وارڈ میں بے یارومددگار چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ دونوں مریض اس حسن سلوک کو دیکھ کر اسی شام وارڈ سے بھاگ جاتے ہیں. اسی طرح ایک وارڈ آیا میں کورونا کا شبہ پایا جاتا ہے اسے بھی کورونا وارڈ میں داخل کرکے بھول جایا جاتا ہے. وہ بیچاری تنگ آکر ایک دفع بھاگ کر اپنے گھر پہنچ جاتی ہے وہ تو بھلا ہو اس کے گھر والوں اور محلہ داروں کا جو اسے وہاں سے چلے جانے اور اس وقت تک واپس نہ آنے کا کہتے ہیں کہ جب تک نیگیٹو رپورٹ نہ آ جائے.

وہ واپس آتی ہے اور کچھ دن بعد دوبارہ غائب ہو جاتی ہے. انتظامیہ کی خوب بھاگم دوڑی کے بعد وہ اسی اسپتال کی چھت سے اگلے دن ملتی ہے۔

(جاری ہے)

۔۔

ایک اور قرنطینہ سنٹر سے کورونا کا کنفرم مریض پولیس کو مبینہ رشوت دے کے بھاگ جاتا ہے۔۔کئی ڈاکٹرز جو کورونا پازیٹو ہوئے ان کی ویڈیوز آپ حضرات نے دیکھی ہونگی جن میں وہ مس ٹریٹمنٹ کا رونا روتے نظر آئے ہیں.

اسی طرح ایک مریض جو کورونا وارڈ میں آئسولیٹ رہا ہے اس کے مطابق سوائے ایک آدھ ڈاکٹر کے کوئی بھی ان کی ٹریٹمنٹ کو تیار نہیں ایک درجہ چہارم کے ملازم کے ہاتھوں کھانا بھجوایا جاتا ہے جو کہ وارڈ کے باہر کھانا رکھ کر چلا جاتا ہے اور مریض خود ہی اپنا کھانا آٹھا کر کھا لیتے ہیں. کھانے کے معیار پر اگر بات کی جائے تو اس پر ایک الگ کالم لکھنا پڑے گا.

یہ تو ایک اسپتال کی حالت ہے. ملک بھر میں ایسے سینکڑوں اسپتال ہیں جہاں اس سے بھی برا حال ہے. اگر یہ انسانیت کی خدمت ہے تو پھر انسانیت کا اللہ ہی حافظ ہے۔۔
گزشتہ دنوں ڈاکٹرز حضرات کو سیلیوٹ مارے گئے اور مسیحاؤں کا دن منایا گیا. لیکن ان اصل مسیحاؤں کی پذیرائی بالکل بھی نہ کی گئی جو اس وبا میں اصل فرنٹ لائن فائیٹرز کا کردار ادا کررہے ہیں.

محکمہ صحت کے انتظامی افسران (چند دردِ دل رکھنے والے ڈاکٹرز,ڈپٹی ڈی ایچ اوز, نیوٹریشن سپروائزرز, سی ڈی سی سٹاف, ہیلتھ ورکرز اور فیلڈ سٹاف), 1122 کا سٹاف, محکمہ پولیس اور افواج پاکستان کے انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے افراد وغیرہ. بیشتر افراد ایسے بھی ہیں جن کی کوئی سفارش وغیرہ نہیں اور ان کی ڈیوٹیاں کورونا میں لگا دی گئی ہیں اور وہ مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق اپنی ڈیوٹیز نبھا رہے ہیں.

یقین مانیں بالحیث القوم ہم میں انسانیت اور خدا خوفی بالکل ہی ناپید ہو چکی ہے. سوائے چند فی صد افراد کے ہم مجموعی طور پر بے حسی اور خود پرستی کا شکار ہیں. اور یہ چند فی صد افراد ہی اصل فرنٹ لائن فائیٹرز, ہیروز اور اس طرح کے دوسرے القابات کے حقدار ہیں۔۔
آئیے ہم ان محکمہ صحت, آرمی ،پولیس, سول انتظامیہ اور مختلف محکمہ جات کے ان حقیقی ہیروز کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے میں موجود درد دل رکھنے والے اور مشکل گھڑی میں انسانیت کی خدمت بذریعہ مال و سروسز کرنے والے حقیقی فرنٹ لائن فائیٹرز کو سیلیوٹ پیش کریں اور باقی ماندہ افراد کو تبلیغ کریں کہ انسانیت کی خدمت میں اپنی توانائیاں لگا دینا ہی اصل انسانیت ہے. 
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :