
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- امتیاز احمد جام
- کورونا وائرس اور انڈیا پاکستان طرز حکمرانی - تقابلی جائزہ
کورونا وائرس اور انڈیا پاکستان طرز حکمرانی - تقابلی جائزہ
جمعہ 24 اپریل 2020

امتیاز احمد جام
(جاری ہے)
اس صورتحال میں ان کااس وبا سے نمٹنا اور بھی مشکل ہو گیا ہے.
ترقی یافتہ ممالک تو کسی نہ کسی طور اس صورتحال کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ان میں اس کا مقابلہ کرنے کی سکت بھی ہے لیکن ترقی پذیر ممالک اور خاص طور پر ایشیائی ممالک جن کو عرف عام میں تھرڈ ورلڈ نیشنز کہا جاتا ہے اس صورتحال کا سامنا کرنے میں تقریباً ناکام ہیں. اقتصادی طور پر کمزور یہ ممالک جن کی معیشت کا زیادہ تر انحصار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے فراہم کردہ قرضوں پر ہے یا پھر ترقی یافتہ ممالک کی امداد پر وہ اس وبائی صورتحال میں انتہائی مشکل کا شکار ہیں. ان ممالک میں چونکہ زیادہ تر افراد اپنی زندگی غربت کی نچلی سطح پہ گزارتے ہیں اور اپنے روزمرہ کے اخراجات محنت مزدوری کرکے پورا کرتے ہیں. حکومتیں بھی ٹیکس نیٹ کمزور ہونے کی وجہ سے معاشی طور پر کمزور ہیں. اسی لیے اپنے افراد کو بہتر طرز زندگی فراہم کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے.ذیل کی سطور میں ہم پاکستان اور انڈیا کے وبا سے نمٹنے کےلیے کیے گئے اقدامات اور پالیسیز کا تقابلی جائزہ لیں گے اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ کیا ہمارے ملک پاکستان کی حکومت نے اس وبا سے نمٹنے کےلیے بہتر اقدامات کیے یا پھر انڈین گورنمنٹ نے؟
سب سے پہلے ہم اپنے ہمسایہ ملک انڈیا کی بات کریں گے جو کہ ایک اندازے کے مطابق ایک ارب تیس کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل برصغیر کا ایک بڑا ملک ہے اور ایشیائی سپر پاور بننے کے خواب دیکھ رہا ہے. ہمارے پاکستان کی طرح انڈیا میں بھی کئی گنجان آباد شہر ہیں جو بغیر کسی مناسب پلاننگ کے بنائے گئے ہیں. ان شہروں میں موجودہ صورتحال میں سوشل ڈسٹانسنگ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ انتظامی بد نظمی اور اکثریت میں شعور کی کمی کی وجہ سے وبا سے بچاؤ کےلیے ضروری اقدامات کرنا جان جوکھوں کا کام ہے. آبادی اسقدر زیادہ ہے کہ آپ چاہتے ہوئے بھی لوگوں کو سوشل ڈسٹانسنگ پہ عملدرآمد نہیں کروا سکتے. اس کےلیے ایک مدبر اور ذہین قیادت کا ہونا انتہائی ضروری ہے جوکہ بدقسمتی سے انڈیا کو اس وقت میسر نہ ہے. مودی جیسے ایک واجبی سوچ رکھنے والے عقل سے عاری حکمران کےلیے ایسی صورتحال کو کنٹرول کرنے کا بہترین حل مکمل کرفیو والا لاک ڈاؤن کرنا ہی تھا جو کہ اس نے کیا. بغیر کسی پلاننگ کے لگائے گئے اس کرفیو کا نتیجہ یہ نکلا کہ گھروں میں محصور عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی. لوگوں نے کورونا وائرس سے تو کیا مرنا تھا وہ فاقوں اور بھوک سے مرنے لگے. نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ زبردستی گھروں سے نکل آئے اور ملک بھر میں لوگوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں جھڑپیں ہوئیں. رہی سہی کسر انتہا پسند ہندوؤں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار اسلامی تبلیغی جماعت کو قرار دیکر عوام کو ان کے بھڑکانا شروع کردیا اور آر ایس ایس نامی دہشت گرد تنظیم نے انتہا پسند ہندوؤں کے ساتھ ملکر مسلمانوں کی نسل کشی شروع کردی. نتیجتاً ایک بے وقوف, نااہل اور انتہا پسند حکمران کی جاہلیت نے پورے ملک کو دنیا بھر میں بدنام کرادیا اور ناقص پالیسیوں نے اقتصادی طور پر بھی ملک کا بیڑہ غرق کرادیا.
ہمارے پاکستان میں بھی اس سے کچھ ملتی جلتی صورتحال صوبہ سندھ میں ہوئی. وزیراعلیٰ نے بغیر پلاننگ کے صوبہ بھر میں کرفیو نما لاک ڈاؤن نافذ کر دیا جس سے عوام کی زندگی اجیرن ہوئی اور وہ حکومت کے خلاف سڑکوں پہ آئے اور کئی جگہ ہاتھا پائی کے واقعات دیکھنے میں آئے. اس کے برعکس پاکستان کی وفاقی حکومت اور دوسرے صوبوں کی حکومتوں نے بہتر حکمت عملی سے کام لیا. وزیراعظم عمران خان نے کرفیو لگانے کے دباؤ کے باوجود انتہائی مدبرانہ طریقے سے پہلے لاک ڈاؤن کی پلاننگ کی. انہوں نے اپنے مختلف میڈیا ٹاکس اور قوم سے خطابات میں لاک ڈاؤن کی اہمیت سے عوام کو آگاہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مکمل کرفیو نہ لگانے کی بھی بات کی کہ ملک کا غریب اور پسا ہوا طبقہ بشمول سفید پوش طبقہ مکمل لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا. اس لیے ایسی مربوط پالیسی بنائی گئی کہ سوشل ڈسٹانسنگ کا کونسیپٹ بھی متاثر نہ ہو اور اورملک کے غریب اور مجبور افراد بھی مشکلات کا شکار نہ ہوں. بیماری کو پھیلنے سے روکنے کےلیے ملک بھر میں قرنطینہ سنٹر قائم کئے گئے اور پولیس, محکمہ صحت, سول سروسز سمیت تقریباً تمام ادارہ جات کو کو ان کے ایس او پیز باقاعدہ بریف کردیے گئے. بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا اور روزمرہ استعمال کی اشیاء عوام کی سہولت کےلیے منظم طریقے سے فراہم کی گئیں. جن کاروبارزندگی کو چلنے کی اجازت دی گئی ان کےلیے بھی قواعد مرتب کیے گئے. اس کامیاب حکمت عملی سے اللہ کے فضل وکرم سے ملک میں یہ بیماری اتنا نہ پھیلی اور شرح اموات بھی ابتک کافی ہیں.
ان پالیسیز کی عملداری میں کافی حد تک بدانتظامیاں بھی دیکھی گئی ہیں جن کا ذکر کرنا بھی ازحد ضروری ہے. ایک تو غیر ضروری بزنسز جن کو آپریٹ کرنے کی اجازت نہ دی گئی تھی وہ بھی مقامی انتظامیہ کی ملی بھگت یا نا اہلی سے کھلے نظر آئے. دفعہ 144 کی بھی کافی خلاف ورزیاں دیکھنے میں نظر آئیں. بعض مقامات پر انتظامیہ مختلف تقریبات کے ذریعے خود ہی لاک ڈاؤن اور دفعہ 144 کی خلاف ورزیاں کرتی نظر آئی. سب سے زیادہ بدانتظامی احساس پروگرام کے تحت رقوم کی تقسیم میں نظر آئی اور بعض مقامات پر حکومتی جانب سے راشن کی تقسیم کے مواقع پر بھی. ان جگہوں پر انتظامیہ آج بھی سوشل ڈسٹانسنگ کے قواعد کو لاگو کرانے میں ناکام ہے.
مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو پاکستانی حکومت نے انڈیا کے برعکس بہتر طرز حکمرانی کا ثبوت دیتے ہوئے نہ صرف کورونا سے لڑنے کی بہتر حکمت عملی تیار کی بلکہ اپنی عوام کی فلاح و بہبود کو بھی مدنظر رکھا. یہاں عمران خان کی اس تقریر کا ذکر کیا جانا بھی بہت ضروری ہے کہ جس میں انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے تھرڈ ورلڈ ممالک کے قرضوں کی قسطیں معاف کرنے کی اپیل کی جو کہ دونوں اداروں نے ان قسطوں کو پوسٹپون کرکے ان ممالک کی مشکلات میں کمی کی. ہماری خوش قسمتی ہے کہ عمران خان اپنی بے بہا غلطیوں کے باوجود ہمارے ملک کےلیے ایک بہتر حکمران ثابت ہوا ہے. اللہ تعالٰی ہمارے آئندہ آنیوالے حکمرانوں کو بھی عوام کی فلاح و بہبود کےلیے بہتر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
امتیاز احمد جام کے کالمز
-
فوٹو گرافی انڈسٹری کا عروج وزوال
جمعہ 17 جولائی 2020
-
سنتھیا رچی اور پاکستانی سیاست
پیر 8 جون 2020
-
اصلی فرنٹ لائن فائیٹرز کون
پیر 18 مئی 2020
-
لالچیوں کے شہر میں ٹھگوں کی چاندی
بدھ 13 مئی 2020
-
ہم کب سدھریں گے؟
پیر 4 مئی 2020
-
موجودہ کرائسز اور تارکین وطن
بدھ 29 اپریل 2020
-
کورونا وائرس اور انڈیا پاکستان طرز حکمرانی - تقابلی جائزہ
جمعہ 24 اپریل 2020
-
دوران لاک ڈاؤن ہوم اسکول کی ضرورت
ہفتہ 11 اپریل 2020
امتیاز احمد جام کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.