پی ٹی آئی حکومت کامیاب یا ناکام؟ پانچ نکات ذہن میں رکھیے!

بدھ 27 اکتوبر 2021

Jamal Abdullah Usman

جمال عبداللہ عثمان

پیمانہ کیا ہو کہ پاکستان تحریک انصاف نے سابق تمام حکومتوں سے بہت اچھا پرفارم کیا ہے۔ یا پھر پیمانہ کیا ہو، جس سے پتا چلے کہ گزشتہ حکومت یعنی مسلم لیگ ن سے اس کی کارکردگی کتنی بہتر رہی؟
چند ایک اعشاریے آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ خود ہی وقتا فوقتا انہیں دیکھتے رہیں، وقت نہ مل سکے تو پانچ سال بعد جب یہ حکومت اپنے پانچ سال پورے کررہی ہو، تب ان اعدادوشمار کا جائزہ لے لیجیے۔


پاکستان مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ وہ جی ڈی پی گروتھ 5.8پر چھوڑکر گئی تھی۔ آزاد ذرائع اسے 5.5فیصد بتاتے ہیں۔ جس دن پی ٹی آئی حکومت جارہی ہو، اور جی ڈی پی گروتھ 6فیصد ہو تو سمجھ جائیے گا کہ پی ٹی آئی نے بہت اچھا پرفارم کیا ہے۔ واضح رہے کہ اِس وقت پی ٹی آئی حکومت 3.8گروتھ کی بات کررہی ہے۔

(جاری ہے)

پچھلے سال یہ گروتھ مائنس پر چلی گئی تھی۔
دوسرا پیمانہ، پاکستان مسلم لیگ ن اور حکومتی اعدادوشمار یہ ہیں کہ پاکستان کی ایکسپورٹس 24.8ارب ڈالر تک پہنچادی تھیں۔

جس وقت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنی مدت پوری کررہی ہو تو ہونا یہ چاہیے کہ زیادہ نہ سہی، 40فیصد ہی اضافہ ہوچکا ہو۔ وجہ یہ ہے کہ روپے کی قدر میں کمی 40فیصد آئی ہے۔ سو ایکسپورٹس میں اتنا اضافہ تو بنتا ہی ہے۔ یعنی اگر پی ٹی آئی کی پرفارمنس سے متاثر ہونا چاہتے ہیں تو 2023ء میں دیکھیے گا کہ کیا پی ٹی آئی نے ایکسپورٹس 40 بلین ڈالر تک پہنچادی ہیں یا نہیں؟
ایک اور پیمانہ بتادیتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان بطور اپوزیشن لیڈر مسلسل اپنی تقریروں میں یہ کہتے نظر آتے تھے کہ میں آپ کو ٹیکس دو گنا کرکے دکھاؤں گا۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے پانچ سالوںمیں ٹیکس 100 فیصد تک بڑھادیا تھا۔ جب 2013ء میں پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت سنبھالی تو ٹیکس ریونیو1946.4 ارب تھا۔ جبکہ آخری سال میں جب جارہی تھی تو 3843.8  ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔

یعنی سو فیصد اضافہ۔
اگر پاکستان تحریک انصاف ٹیکس ریونیو میں مسلم لیگ ن جتنا ہی اضافہ کرتی ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ اسے آخری سال 7686ارب روپے ٹیکس وصول کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے حالیہ بجٹ میں اب جاکر ہدف ہی 5829 ارب روپے مقرر کیا ہے، جس تک پہنچنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔تو پھر کیسے ممکن ہے کہ وہ آخری سال میں ساڑھے 7 ہزار ارب سے زیادہ کا ٹارگٹ حاصل کرسکے۔


ایک عوامی پیمانہ بھی بتائے دیتا ہوں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت جب جارہی تھی تو اس وقت مہنگائی کی شرح 4.68 فیصدتھی، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت 2020-21ء میں مہنگائی کی شرح دوگنا یعنی 8.83 فیصد ہے۔ جس دن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنی مدت پوری کررہی ہو اور اس دن مہنگائی کی شرح 4.68 فیصد سے کم نہ سہی، اتنی بھی ہوئی تو سمجھا جائے گا کہ پی ٹی آئی نے بہت بڑا کارنامہ انجام دے دیا ہے۔


ایک آخری نکتہ۔ پاکستان تحریک انصاف کرپشن کے خاتمے کے لیے میدان میں آئی تھی۔ وزیراعظم عمران خان کی کوئی تقریر کرپشن کے خلاف گفتگو کرتے مکمل نہیں ہوتی۔ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے وہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے حوالے ہر تقریر میں دیتے۔ آپ کو یاد دلاتے جائیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے دور میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل میں ہمارا گراف 116تک آگیا تھا، جبکہ چند ماہ پہلے ٹرانسپیرنسی کے مطابق ہم124 پر چلے گئے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی اپنے آخری سال میں 115پر آجاتی ہے تو سمجھا جائے گا کہ اس نے اپنے منشور پر کسی نہ کسی حد تک عملدرآمد کروالیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :