
جمہوریت اور اسکا حقیقی تصور!
اتوار 20 ستمبر 2020

جنید نوازچوہدری (سویڈن)
(جاری ہے)
کسی بھی ملک کی ترقی کا راز اس ملک کی عوام کو حاصل ہونے والی سہولیات ہوتی ہیں مثلاً آبادی کے بڑھتے ہوئے تناسب کے ساتھ معاشرے میں ہونے والی تبدیلی سے پیدا ہونے والے معاملات کے بارے بر وقت منصوبہ بندی، صحت اور سماجی سہولیات، مفت تعلیم کی سہولت، سفری سہولیات، رہائشی علاقوں میں مخصوص جگہوں پر مارکیٹ کی سہولت، بیروزگاری کی صورت میں بیروزگاری الاوٴنس جیسی سہولت، مزدور کی ایک مقرر کردہ اجرت جیسی سہولت، کام کرنے کے مخصوص اوقات، بچوں کی پیدائش کے بعد اْن کا ماہانہ وظیفہ کی سہولت، معذور افراد کے لیے وظیفے اور ان کی استعداد کے مطابق اْن کے لئیے نوکری کا بندوبست کرنے کی سہولت، ریٹائیرمنٹ کے بعد عام آدمی کے لئیے بھی پنشن کی سہولت وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ایسی ریاست کو فلاحی ریاست کہتے ہیں۔
فلاحی ریاست کا قیام اْسی صورت میں ممکن ہے کہ جب جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے اور سب ادارے اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دیں اور جمہوری حکومتیں اپنی توجہ عوام کے اصل مسائل کو حل کرنے پر دیں اور اس سارے معاملے کے لیے ایک باقاعدہ وہ جمہوری طریقہ کار طے کریں جو پورے یورپ اور امریکا جیسے ترقی یافتہ ممالک میں رائج ہیں یورپ اور امریکا میں جمہوریت کی دو اقسام اپنائی جاتی ہیں جو مندرجہ زیل ہیں۔
1-بلواسطہ یا نمائندہ جمہوریت
2-بلاواسطہ یا براہ راست جمہوریت
بالواسطہ جمہوریت سے مراد ملکی پارلیمنٹ ہے یعنی وہ طریقہ ہے جس میں تمام شہری براہ راست حکومت کے امور انجام نہیں دیتے بلکہ وہ اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں جو عوام کی جانب سے ان کی منشاء کے مطابق نظامِ مملکت چلاتے ہیں موجودہ دور میں قومی ریاستوں کا رقبہ بہت وسیع اور آبادی بہت زیادہ ہے اور ریاست کے تمام شہری ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے اور نہ ہی وہ قانون وضح کر سکتے ہیں اور نہ کارو بارِ حکومت میں حصہ لے سکتے ہیں جیسا کہ زمانہ قدیم میں ہوتا تھااس لئے عوام انتخابات کے زریعے اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں جو اپنے رائے دہندگان کی جانب سے کاروبارِحکومت چلاتے ہیں اسی وجہ سے انہیں نمائندہ جمہوریت بھی کہتے ہیں۔ بلاواسطہ جمہوریت سے مراد بلدیاتی نظام یا شہری حکومت کا وہ طریقہ کار ہے جس میں عوام براہ راست حکومتی امور میں حصہ لیتے ہیں عوام خود ہی قانون وضح کرتیے ہیں اور انتظامی امور انجام دیتے ہیں جسے بلدیاتی یا شہری حکومت کہا جاتا ہے براہ راست جمہوریت کا یہ طریقہ قدیم یونان میں رائج تھا۔ یونان کے شہر بلند و بالا پہاڑوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے الگ تھلک تھے جن کو شہری ریاست بھی کہا جاتا تھا شہری ریاست رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے بہت مختصر ہوتی تھی تمام افراد ایک جگہ جمع ہو کر اپنی ضروریات کے مطابق قانون وضح کرتے اور انتظامی امور انجام دیتے تھے اس طرح وہ قدیم یونان کی شہری حکومت کے امور میں براہ راست حصہ لیتے تھے اس لئے اس طریقہ کار کو براہ راست جمہوریت کہا جاتا ہے۔
مگر بدقسمتی سے پچھلے 73 سالوں سے ہم آج تک اپنے ملک میں بلدیاتی نظام کو رائج نہیں کر سکے ہیں بلدیاتی نظام کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ یہ نظام انگریزوں کا بنایا ہوا ہے جبکہ اس کے برعکس تاریخ ہمارے سامنے یہ دلچسپ حقیقت لاتی ہے کہ سرورِ کائنات حضور اکرم صلی اللہ علیہ و عالیہ وسلم کے دور ہی سے ہم بلدیاتی نظام سے آشنا تھے اب سے چودہ سو برس پہلے مغرب بلدیاتی نظام سے واقف ہی نہ تھا۔ ہم نے تسخیر کائنات کا سبق بھلا دیا اور علم و عمل کو چھوڑ کر طاؤس و رباب کو سینے سے لگالیا تو سب کچھ رکھتے ہوئے مفلس اور بے نوا ہوگئے اور جو جہالت کے گم کردہ راہی تھے ہماری کتابیں پڑھ کر سنبھلے اور نشاة ثانیہ کا اہتمام کیا اور وہ آج ستاروں پر کمند ڈال رہے ہیں اور ہم خاموش تماشائی، فرق صرف عمل کا ہے۔
ہم جمہوریت کے انہی رہنما اصولوں کو اپنا کر ایک فلاحی ریاست کی بنیاد رکھ سکتے ہیں اور یہی جمہوریت کا حقیقی تصور ہےْ، مگر اِس کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کا ایک پیج پر ہونا بہت ضروری ہے وگرنہ فلاحی ریاست کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا اور بس خواب ہی رہ جائے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ کب اربابِ اختیار کی نظر اس طرف جاتی ہے اور عوام کے حقیقی مسائل کا حل ممکن ہو سکتا ہے کہ نہیں۔ واللہ علم بالصواب!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جنید نوازچوہدری (سویڈن) کے کالمز
-
تحریک عدم اعتماد،کھیل شروع!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
کنٹینر پہ کھڑا وزیرِاعظم!
جمعرات 27 جنوری 2022
-
غریب عوام کا برانڈ ،وزیراعظم یا کوئی اور!
منگل 4 جنوری 2022
-
سقوطِ ڈھاکہ، زمینی حقائق کیا تھے؟
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
مہنگائی کا طوفان، حقیقت کیا ہے؟
جمعہ 3 دسمبر 2021
-
ڈاکٹر عبدالقدیر کا احسان، ناقابل تسخیرپاکستان!
پیر 11 اکتوبر 2021
-
کیا بحیثیتِ قوم ہم گدا گر ہیں؟
بدھ 15 ستمبر 2021
-
افغانستان کی 20 سالہ جنگ اور طالبان؟
منگل 24 اگست 2021
جنید نوازچوہدری (سویڈن) کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.