
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
ہفتہ 30 اکتوبر 2021

کوثر عباس
(جاری ہے)
یہی افتاد طبع اور شوق تماشا کالعدم تحریک لبیک کے معاملے میں بھی آزمایا گیا ۔نواز دور میں کہا گیا کہ ہم پر پارٹی دباوٴ ہے کہ دھرنے میں شرکت کی جائے ،بڑے بڑے لیڈر دھرنوں میں جانے لگے لیکن جب اپنی باری آئی تو معاملہ یکسر الٹا دیا ۔کل تک” جلاوٴ گھراوٴمارو مرجاوٴ“ کا درس دینے والے اپنے سابقہ ممدوحین کا ”حقِ احتجاج“ بھی تسلیم کرنے سے انکاری ہو گئے ، اسی کالعدم تنظیم کو مجاہد کہنے والے اسے دہشت گرد کہنے لگے ، لوگوں کے راستے بند کرنے کو جمہوری حق کہنے والے اسے اسلام کی تعلیمات کے منافی گردانے لگے ، عوامی تحریک کے کارکنوں کی ہسپتال میں عیادت کرنے والے تڑپتے مظاہرین کو ایمبولینس کی سہولت دینے سے بھی کترانے لگے ، کل تک پولیس کی ہڈیاں توڑنے والے اور اپنے ہاتھوں سے پھانسی دینے کا اعلان کرنے والے کباڑخانوں سے ٹوٹی پھوٹی اور جلی سڑی گاڑیاں نکال کر مظاہرین کے کھاتے ڈالنے کی تیاریاں کرنے لگے، آزاد میڈیا کی دہائی دینے والے نیٹ ورک بند کر کے صحافیوں کے ہاتھوں سے موبائل تک چھیننے لگے ، اور ”پولیس کی چلائی ہوئی گولی کا ذمہ دار حاکم وقت ہے “ کا راگ الاپنے والے سیدھی چلائی گئی گولیوں کا دفاع بھی کرنے لگے اور اپنی ہی گاڑیوں تلے کچلے جانے والے جان بحق اہلکاروں کو مظاہرین کے ذمہ بھی ڈالنے لگے ۔
کالعدم تحریک لبیک کے ساتھ افتاد طبع کی شوقین حکومت نے حالات کیسے الجھائے ؟سب کچھ ٹھیک تھا ، معاہدے میں کئی دن باقی تھے ، بغیر کسی الزام اور ایف آئی آرکے راہ چلتا بندہ گرفتار کیا گیا ، جان بوجھ کر آفٹرشاکس پر غور نہ کیا گیا ، جب حالات خراب تو آپریشن کیا گیا ، ناکامی ہوئی اور شدید عوامی ردعمل آیا تو معاہدہ کیا لیکن ایک بار پھر مکرگئے بلکہ الٹا ایک ایک کر کے مرکزی قائدین کو گرفتار کیا جانے لگا اور کہا جانے لگا کہ انہیں احتجاج اور تشدد کا راستہ چھوڑ کر قانونی جنگ لڑنی چاہیے ، انہوں نے عدالتی رستہ اختیار کیا، لاہور ہائی کورٹ نے دوبار سعد حسین رضوی کی رہائی کا حکم دیا لیکن حکومت انکاری ہو گئی جس پر انہوں نے سڑک کنارے بیٹھ احتجاج شروع کیا ، آدھا مہینا اسی طرح گزر گیا لیکن چونکہ حکومت کو ”اعلیٰ کارکردگی “ چھپانے کے لیے کسی تماشے کا سامان کرنا تھا اس لیے کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی ، مجبوراً انہوں نے بارہ ربیع الاول کے جلوس کو دھرنے میں تبدیل کر کے دو دن کا وقت دیا کہ عدالتی فیصلے پر عمل کرو ، حکومت بدستور تماشے کا سامان کرتی رہی ،پھر لانگ مارچ شروع ہو گیا اور ماضی میں لانگ مارچ کرنے والی حکومت نے ہی تشدد شروع کر دیا ،مظاہرین نے سات جنازوں سمیت لانگ مارچ جاری رکھا لیکن سربراہان شادیاں بھگتاتے رہے ، تااطلاع ثانی مذاکرات کاڈول ڈالا جاچکا ہے لیکن اونٹ کسی کروٹ بیٹھ بھی گیا تو حکومت ضرور کوئی نیا تماشا لگائے گی کیونکہ مقصود یہ ہے کہ کوئی میرے دامن کارکردگی پر انگلی نہ اٹھائے چاہے گھر سارا ہی جل جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
کوثر عباس کے کالمز
-
میری بیلن ڈائن!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اسامی خالی ہیں !
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ایک کہانی بڑی پرانی !
بدھ 26 جنوری 2022
-
اُف ! ایک بار پھر وہی کیلا ؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
نمک مت چھڑکیں!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
دن کا اندھیرا روشن ہے !
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
سانحہ سیالکوٹ: حکومت ، علماء اور محققین کے لیے دو انتہائی اہم پہلو
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
بس ایک بوتل!
اتوار 5 دسمبر 2021
کوثر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.