
سب ایک ہیں مگر۔۔۔
جمعہ 26 نومبر 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
گزشتہ روز اسپیكر صوبائی اسمبلی چوہدری پرویز الہی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسّلم لیگ ن کی جانب سے اراکین اسمبلی کے الاؤنسز میں اضافے کی قرار داد پیش کی گئی جسے تمام ممبران اسمبلی بشمول تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی ، مسّلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، آزاد اور ترین گروپ سمیت سب نے حمایت کی اور یہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی کسی ایک رکن نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی یہاں تک کہ پاکستان تحریک انصاف کے کسی رکن نے بھی کھڑے ہو کر یہ نہیں کہا کہ میں اس لیے اس قرار داد کی مخالفت کرتا ہوں کیونکہ یہ اس جماعت کی طرف سے پیش کی گئی ہے جو ملک کی تباہی کی ذمہ دار ہے اس جماعت کے قائدین ملک لوٹ کر فرار ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کا کوئی ایک رکن بھی نہیں بولا کہ اس جماعت کا لیڈر عدالتوں سے سزا یافتہ اور عدالتی مفرور ہے اس لیے میں الاؤنسز بڑھانے کی قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں انھوں نے ملک کو قرضوں میں جکڑا ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم مہنگائی سے دوچار ہوئے۔ کیونکہ اس قرارداد سے سب کے مفاد جڑے ہوئے تھے تو ایک ہی پل میں سب ایک ہوگئے جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی ذرا دیر نہیں لگائی فوری طور پر صوبائی وزیر قانون کو فنانس ڈویژن سے بات کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا پی آئی اے کے کرایے تین سے چار گنا بڑھ چکے ہیں اس لیے اراکین اسمبلی کے الاؤنسز میں فوری طور پر اضافہ کیا جائے۔ جہازوں میں سفر کرنے والوں کو تو پی آئی اے کا پتا ہے مگر اب انہیں یہ کون بتائے گا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کا کرایہ بھی کئی گنا بڑھ چکا ہے لیہ سے لاہور کا کرایہ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ عام آدمی کے پاس اتنی سکت نہیں کہ لاہور جا کر اسمبلی کے سامنے اپنے درد کی کوئی کہانی سنا ہی سکے۔
مجھے اس بات پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کہ اپنی مراعات میں اضافے کے لیے ممبران اسمبلی اپنے تمام سیاسی اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر ایک ہوگئے مگر اس وقت بےحد حیرت ہوتی ہے جب عوام کی بات کرتے ہوئے ان کی زبان بند اور اختلاف شروع ہوجاتے ہیں اور پھر حکومتی اراکین اسمبلی پہلے تو مہنگائی کو تسلیم ہی نہیں کرتے اور اگر تسلیم کر بھی لیں تو اس کا کوئی حل پیش کرنے کے بجائے جواز پیش کرنا شروع کر دیتے ہیں یا پھر دوسرے ممالک سے موازنہ شروع کر دیتے ہیں مگر کبھی دوسرے ممالک کی فی کس آمدنی سے موازنہ کرنے کی تکلیف نہیں کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کچھ عرصہ قبل وزیر اعظم عمران خان بھی اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ مہنگائی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ان کا گزارہ اپنی تنخواہ سے مشکل ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جہاں مہنگائی کی وجہ سے وزیر اعظم کے اخراجات پورے نہ ہوتے ہوں اور جہاں اراکین اسمبلی اپنے الاؤنسز بڑھانے کا مطالبہ کر رہے ہوں وہاں سوچئے عام آدمی کی کیا حالت ہوگی۔ 500 سے 700 روپے دیہاڑی لینے والا مزدور کس طرح اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہوگا ایک سفید پوش اور ایک معمولی ملازم کی گزر بسر کس طرح ہورہی ہوگی۔ اراکین اسمبلی اپنی تنخواہوں ، مراعات اور الاؤنسز کے بل خود تو پیش کر سکتے ہیں مگر عام آدمی تو وہ بھی نہیں کرسکتا مگر وہ کیا کر سکتا ہے سوائے ووٹ دینے اور نعرے لگانے کے۔
سچ تو یہ اراکین اسمبلی صرف تنخواہوں اور مراعات کے لیے ایک نہیں بلکہ ہمیشہ سے ایک ہیں اشرافیہ کا یہ طبقہ ہمیشہ ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے ایک دوسرے کو سپورٹ کرتا ہے یہ طبقہ کبھی ایک دوسرے پر آنچ نہیں آنے دیتا مگر بدقسمتی سے عوام ان حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اشرافیہ کے مفاد کے تحفظ کے لیے ایک دوسرے سے برسر پیکار رہتے ہیں یہی وجہ ہے عوام تقسیم در تقسیم ہیں۔ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اپنے مفادات کے لیے ایک ہونے والی اشرافیہ کے خلاف اس ملک کے غریب عوام بھی ایک ہوں سچ تو یہ ہے کہ اس ملک کے غریب عوام اگر ایک ہوتے تو ایک ایک کے ہاتھوں رسوا نہ ہوتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.