یہ کیا ہو گیا

جمعرات 4 مارچ 2021

Mian Habib

میاں حبیب

سینٹ کا سارا الیکشن ایک طرف اور یوسف رضا گیلانی کی جیت ایک طرف ویسے یہ کیا ہوگیا جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا حکومت کے پاس قومی اسمبلی میں اکثریت ہونے کے باوجود ہار جانا لمحہ فکریہ ہے یہ اسی طرح ہوا ہے جس طرح چیرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد میں ہوا تھا ساری دنیا کہہ رہی تھی اپوزیشن کے پاس سینٹ میں واضح اکثریت ہے صادق سنجرانی کا بچنا بہت مشکل ہے لیکن حکومت کہہ رہی تھی کچھ نہیں ہو گا صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پوری اپوزیشن کی بڑی سبکی ہوئی پاکستان میں اپوزیشن کے ساتھ ایسا ہونا کوئی انہونی نہیں لیکن حکومت کے ساتھ ایسا ہوجانا کسی انہونی سے کم نہیں اس بار ساری اپوزیشن کہہ رہی تھی گیلانی جیت جائیں گے لیکن حکومت کے پاس عددی اکثریت تھی جس کے باعث یہ ناممکن لگتا تھا وہ کونسا جادو ہے جو جب جی چاہے پٹاری سے جو چاہے نکال لے یہ بے ضمیری آخر کب تک چلے گی کب تک ہم دنیا میں تماشہ بنتے رہیں گے اور اپنے اخلاقیات کا جنازہ اٹھاتے رہیں گے وہ جو چاہے حسن کرشمہ ساز کرے قومی اسمبلی میں حکومت کے جس امیدوار کو ٹارگٹ کیا گیا تھا اس کو ہروا دیا گیا ان ہی ووٹروں نے حکومت کی دوسری امیدوار کو جتا دیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو سبق سیکھانا مقصود تھا یوسف رضا گیلانی کی جیت سے اپوزیشن کا پلڑا بھاری ہو گیا ہے اور انھیں نفسیاتی بالادستی حاصل ہو گئی ہے کیا اپوزیشن وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہے گی اس بارے میں اپوزیشن کوئی فیصلہ کرتی وزیر اعظم نے فوری طور پر اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلہ کا اعلان کر دیا اب اپوزیشن کی ترجیح ہو گی کہ وہ سینٹ میں یوسف رضا گیلانی کو چیرمین بنوا لے بظاہر سینٹ میں کسی اکیلی سیاسی جماعت کے پاس اکثریت نہیں ہے لیکن حکومتی اتحادیوں کا مل کر پلڑا بھاری ہے چیرمین سینٹ کا الیکشن بھی بہت دلچسپ ہو گا اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس حکومت کو گھر بجھوانے کا فیصلہ ہو چکا ہے تو میرا خیال ہے کہ ابھی صرف حکومت کو جٹھکا دینا ہی مقصود تھا وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن سیاسی طور پر انھیں جو ڈینٹ پڑ چکا ہے اسے ریکور کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑے گا میں رات حسن نثار صاحب کے پاس بیٹھا تھا ان کا کہنا تھا کہ جہاں اور کافی سارے محرکات ہیں وہیں حکومتی امیدوار کے خلاف نفرت بھی اہم ہے سیاستدانوں نے آئی ایم ایف کے وائسرائے کو مسترد کردیا ہے یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن کی عوامی تحریک تو کارگر ثابت نہیں ہو سکی لیکن پارلیمانی گیم نے انھیں ایک نئی زندگی دے دی ہے میرا خیال ہے کہ اب فوکس پارلیمنٹ ہو گی عمران خان کو اپنے چوزے سنھبالنا ہوں گے آخر میں ایک سوال کہ جو کچھ ہوا ہے کیا اس سے سیاستدانوں کا قد بڑھا ہے یا وہ مزید بونے ہو گئے ہیں کیا اس سے جمہوریت مضبوط ہوئی ہے یا بے توقیر ہوئی ہے کیا اس سے ہمارے اخلاقی رویے آشکار ہوئے ہیں یا بہتری ہوئی ہے اس بارے میں سوچیے گا ضرور۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :