غرباء کے ساتھی آپس میں گتھم گتھا

جمعہ 18 جون 2021

Mian Mujeeb UR Rehman

میاں مجیب الرحمن

قومی اسمبلی میں جس دن سے بجٹ پیش ہوا ہے اسی دن سے لڑائی جھگڑوں، گالی گلوچ، ماں بہن کی گندی گالیوں ایک دوسرے کے گریبان پکڑنے جیسی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ یہی لوگ ہمیں ٹی وی سکرینوں پر "مائیں، بہنیں" سب کی سانجھی ہوتی ہیں جیسے محاورات سے آگاہ کر رہے ہوتے ہیں لیکن حقیقی دنیا میں یہ خود اس محاورے سے استفادہ حاصل نہیں کرتے۔

وہی لوگ اس دنیا میں کامیاب ہوتے دیکھے گئے ہیں جنہوں نے "مائیں بہنیں" سب کی سانجھی ہوتی ہیں جیسے محاورات پر عمل کیا ہو۔ پاکستان کی تاریخ کی یہ پہلی حکومت ہمارے اوپر مسلط کی گئی ہے جو بجٹ سیشن کے دوران ہی اپنے بجٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہوتی نظر آئی ہے۔ سابقہ ادوار میں دیکھا گیا ہے کہ حکومت بجٹ پیش کرتی ہے تو اپوزیشن اس پر احتجاج ریکارڈ کرواتی ہے، حکومت اپوزیشن کو قائل کرنے کے لیے بجٹ میں سپلیمنٹری سوالات کے جوابات دے کر اپنے بجٹ کو عوام دوست بجٹ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن جب سے سیلیکٹرز نے یہ ہیرے ہمارے اوپر مسلط کیے ہیں تو اس وقت سے یہ پارلیمنٹ کے رولز آف ریگولیشنز کو پاؤں تلے روندتے ہوئے پارلیمنٹ کی فضاء کو گندہ کرنے پر تلے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

جس ایوان میں غریبوں کے مسائل کے حل کے لیے، غرباء کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنی ہو تو اس ایوان کے ممبران ایک دوسرے پہ بجٹ کی کاپیاں پھینکتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک جو اپنے آپ کو میچور سیاستدان سمجھتے ہیں وہ بھی دوسروں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس ایوان کے تقدس کو پامال کرنے میں پیش پیش تھے۔

ماضی کے ادوار میں اپوزیشن، قائد ایوان کی تقریر میں خلل ڈالتی تھی اور احتجاج ریکارڈ کرواتی تھی لیکن حکومت اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، یہ پہلی دفعہ دیکھا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کراچی کے ایم این اے علی نواز خان جو اپنے آپ کو بہت ہی نفیس انسان سمجھتے ہیں وہ بھی اس دن ماں بہن کی گندی گالیاں نکالتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔ اس ملک کا وزیراعظم 24 لاکھ سے زائد تنخواہ پاکستانی قوم کے ٹیکس کے پیسوں سے وصول کر رہا ہے اس ملک کے وزراء لاکھوں روپے تنخواہوں کی مد میں وصول کرتے ہیں لیکن جب پاکستانی قوم کی نمائندگی کرنی ہو تو ہم انہیں مسلسل غیر حاضر ہوتے دیکھتے ہیں۔

جس ملک کا سربراہ اپنی قوم کی نمائندگی کرنے کو پسند نہیں کرتا وہ سربراہ کیسے عوام کے حقوق کا تحفظ کر سکتا ہے۔ ملک کا غریب آج صاحب اقتدار لوگوں سے سوال کرتا ہے کہ تم نے ہمارے سے روٹی چھین لی ہم خاموش رہے، آٹے کے نام پر اربوں روپے ہماری جیب سے نکلوا لیے ہم خاموش رہے، چینی کے نام پر ہماری جیبوں سے اربوں روپے نکلوائے گئے ہم خاموش رہے، ادویات کے نام پر اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا ہم خاموش رہے، ملک میں صنعتی کارخانوں کو بند کیا گیا، ملازمین اور مزدوروں کو دربدر کیا گیا ہم خاموش رہے، وزیراعظم ہاؤس کی بھینسیں بیچ کر کفایت شعاری کا درس دے کر اپنا کروڑوں کا بجٹ بڑھا لیا ہم خاموش رہے لیکن ہمارے دل کو تکلیف اس وقت پہنچی جب آپ لوگوں نے ایوان میں کھڑے ہوکر ہماری "ماؤں بہنوں" کی گندی گالیاں نکالیں۔

خدا کے واسطے! دوسروں کو تہذیب کا درس دینے سے پہلے اپنے گریبان میں ضرور جھانکیں کہ جن کا نام لے کر ہم ایک دوسرے کو گالیاں بکتے ہیں، انکا شان و مرتبہ اسلام میں کتنا عظیم ہے۔
پاکستانی قوم کے لیے اب وقت قریب آ پہنچا ہے کہ وہ ووٹ کی طاقت کو سمجھیں، اپنے آپ کو اتنی اہمیت لازمی دیں کہ جو کل ایوان میں کھڑے ہوکر ہمارے لیے آواز نہیں اٹھا سکتا وہ ہمارے ووٹ کا حقدار بھی نہیں ہے۔ ووٹ کا حقدار وہی ہے جو غریبوں کے حقوق پر آواز بلند کرکے انکے حقوق کو پورا کرے۔ میری دعا ہے کہ رب العالمین پاکستان پر اپنا خاص فضل و کرم نازل فرمائے اور ہمیں ایسا حکمران عطاء فرمائے جو حقوق العباد کو پورا کرنے کی کوشش کرے اور اس ملک کو ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن کرے۔ آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :