یہ ہیں پاکستان کے زوال کے اسباب

بدھ 9 جون 2021

Mian Mujeeb UR Rehman

میاں مجیب الرحمن

ہمارے ملک میں شروع سے ہی یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ جو آدمی اس ملک کی بہتری سوچتا ہے، اس ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے سوچتا ہے، اس ملک سے غربت ختم کرنے کا سوچتا ہے، اس ملک کو ایٹمی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس ملک میں دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے ملکی مفاد میں اہم فیصلے کرتا ہے، پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے میں دلچسپی لیتا ہے، پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے اندھیروں کو ختم کرنے کے لیے پاور پلانٹس اور ڈیم جیسے منصوبے شروع کرتا ہے، اس ملک کی معاشی حالت کی بہتری کے لیے سی پیک جیسے منصوبے پر کام شروع کرواتا ہے تو اس آدمی کے خلاف سازش کرنے کے لیے ہمارے اپنے لوگ بیرونی دشمنوں کے ساتھ مل جاتے ہیں۔


سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کچھ ایسا ہی کیا گیا کہ جب ملک دشمن عناصر نے پاکستان کی بڑھتی ہوئی معاشی صورتحال کو دیکھا تو انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم کے خلاف سازش کرنے کا ایک پروگرام بنایا۔

(جاری ہے)

شروع شروع میں نواز شریف کو پریشرائز کرنے کے لیے عمران خان اور طاہر القادری سے دھرنے دلوائے گئے، علامتی کفن اور قبریں کھودی گئیں، ایمپائر کی انگلی کا تذکرہ کیا گیا لیکن سازشی مکمل طور پر ناکام رہے۔

سازشی پھر رکے نہیں بلکہ مزید سازش کرتے رہے کہ کسی طریقے سے معاشی ترقی کے پہیے کو پیچھے دھکیلا جائے، پھر اپنے ملک کے لوگوں نے بیرونی آقاؤں کے ساتھ مل کر پانامہ جیسا ہنگامہ شروع کیا، اس ایشو کو پکڑ کر ملک بھر میں دھرنے دیے گئے، روڈز بلاک کیے گئے، پہیہ جام ہڑتال کرنے پر اکساتے رہے، البتہ عمران خان کے ایک انٹرویو کے مطابق انہیں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دائر کریں،ہم آپکی مکمل سپورٹ کریں گے۔

اسی سازش کے متعلق سنئیر سیاستدان جاوید ہاشمی صاحب نے انکشاف کیا تھا کہ آنے والے چند جج جو آمریت کو سپورٹ کرتے ہیں وہ اس ملک وزیراعظم کے خلاف سازش میں ملوث ہوں گے۔ چنانچہ پانامہ کا ڈرامہ عدالت میں چلتا رہا اور یوں نواز شریف کو اقامے پر نااہل کر دیا گیا۔ اسی فیصلے کے ساتھ ہی خفیہ ادارے نواز شریف کے خلاف انتقامی کاروائیوں میں تیزی لانے لگے، احتساب عدالت میں ریفرنسز داخل کیے گئے، جج ارشد ملک کی گندی ویڈیو منظر عام پر لانے کا کہہ کر زبردستی نواز شریف کے خلاف فیصلے کروائے گئے، جس کو بعد میں مسلم لیگ ن کی لیڈر شپ نے مکمل ثبوتوں کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا۔

اسی اثناء فیض آباد دھرنا شروع ہوا اور دھرنے میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی نقل و حرکت دیکھنے میں آئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فائز صاحب نے ایک تفصیلی فیصلہ جاری کیا اور کہا کہ ادارے اپنے اندر سازشی لوگوں کے خلاف کاروائی کریں لیکن اداروں نے کاروائی کرنے کی بجائے انکے خلاف ریفرنس دائر کر دیا، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم جیسے ٹاؤٹوں نے بہت کوشش کی کہ فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آ جائے لیکن فائز عیسیٰ دو دفعہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کامیاب ہوئے۔


اب حالیہ دنوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنئیر جج شوکت عزیز صدیقی صاحب کی اپیلیں سنی جا رہی ہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی وکالت سنئیر وکیل حامد خان صاحب کر رہے ہیں، گزشتہ روز سماعت کے دوران کچھ اہم پہلو یہ منظر عام پر آئے کہ جب نواز شریف کو احتساب عدالت نے سزا دی تو خفیہ ادارے کا سربراہ میرے پاس آیا اور کہا کہ اگر نواز شریف کی اپیلیں ہائیکورٹ میں آئیں گی تو اس کا کیا طریقہ کار ہوگا تو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میں آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دوں گا، خفیہ ادارے کا سربراہ کہنے لگا کہ اس طرح تو ہماری دو سال کی محنت ضائع ہو جائے گی۔

تھوڑے دنوں بعد وہی نامعلوم ادارے کا سربراہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے گھر آیا اور کہنے لگا کہ باس! مجھ سے بہت ناراض ہوئے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم سے ایک جج نہیں سنبھالا جا رہا۔ جاتے جاتے وہ یہ پیغام دے گئے کہ آپ ہمارا خیال رکھیں تو ہم آپ کا سپریم جوڈیشل کونسل میں خیال رکھیں گے۔ یہی تمام باتیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے میڈیا پر بھی کہیں تھیں اور گزشتہ روز سپریم کورٹ میں بھی جواب جمع کروایا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کا پانچ رکنی بینچ ادھوری سماعت چھوڑ کر چلا گیا، یوں انصاف کے بکنے کے چانسز بھڑنا شروع ہو گئے۔ میری پاکستانی قوم سے درخواست ہے کہ آپ اپنے ہیروز کی قدر کریں، دشمنان پاکستان اور بیرونی ایجنٹوں کے گماشتوں سے بچیں تاکہ ہمارا پاکستان ایک محفوظ اور ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو۔ الله تعالٰی اس ملک کی حفاظت فرمائے، سازشیوں کی سازش سے محفوظ رکھے اور ہم سب کو ملک کی خدمت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :